مستقبل میں کیا افواج پاکستان آرمی ایکٹ کا سیکشن 2ون ڈی 2استعمال کرسکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ مستقبل میں کیا افواج پاکستان آرمی ایکٹ کا سیکشن 2ون ڈی 2استعمال کرسکتی ہے، وکیل خواجہ احمد نے کہاکہ مستقبل میں 2ون ڈی2کا استعمال نہیں ہو سکے گا، فیلڈجنرل کورٹ مارشل میں اپنی پسند کا وکیل کرنے کی اجازت نہیں،آرمی چیف اجازت نہ دیں تو پسند کا وکیل نہیں ملتا، ایسے تو کنفرمنگ اتھارٹی ناٹ گلٹی کو گلٹی بھی کر سکتی ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آپ ملزمان کا کیس یہاں لڑ رہے ہیں جو ہمارے سامنے نہیں۔
کیا مستقبل میں اگر کوئی ملک دشمن جاسوس پکڑا جائے تو ٹرائل کہاں ہوگا؟جسٹس حسن اظہر
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل خواجہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایف بی علی کیس کے فیصلہ کی کئی عدالتوں میں توثیق کی گئی،21ویں ترمیم کا فیصلہ17ججز نے دیا، جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ روز سنتے ہیں کہ جوان شہید ہو گئے ، حملہ آور شہری ہوتے ہیں؟آپ کے مطابق شہری کا ٹرائل فوجی عدالت میں نہیں، انسداد دہشتگردی عدالت میں ہونا چاہئے،موجودہ صورتحال میں ملک کے ڈھائی صوبے دہشتگردی کی لپیٹ میں ہیں،ملک میں مکتی باہنی کی تحریک نہیں، حملہ آور سویلینز ہی ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدالت کے سامنے جب شواہد نہیں ہوں گے تو فیصلے کیسے دیں گے؟دہشتگردی روکنا ایڈمنسٹریشن کاکام ہے، شواہد اکٹھے کرنا ان کی ذمے داری ہے،پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کی عدلیہ 130نمبر پر ہے،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ انسداد دہشتگردی عدالت ہو یا کوئی بھی، بہتری کیلئے اصلاحات ضروری ہیں،فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت3فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
اب بھی پاکستان کے خلاف سازشیں ؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عدالتوں میں فوجی عدالت نے کہاکہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس امین الدین خان نے انہیں دلائل جلد مکمل کرنے کا کہا کیونکہ دیگر وکلا ان سے قبل دلائل دینے سے گریزاں ہیں۔
مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس
مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسہ بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا،2016 میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی،2019 میں توسیع کے لفظ کو ’آن ورڈز‘ کر دیا گیا۔
مخدوم علی خان کے مطابق 2016 میں جس مقصد کے لیے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس کے مطابق ٹیکس آمدن صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھی، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان کا موقف تھا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟
جسٹس امین الدین خان نے اس موقع پر مخدوم علی خان سے دریافت کیا کہ انہیں مزید کتنا وقت چاہیے، جس پر مخدوم علی خان بولے؛ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انکم ٹیکس انکم ٹیکس آرڈیننس ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس امین الدین خان سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان وزیر خزانہ