کیا مستقبل میں اگر کوئی ملک دشمن جاسوس پکڑا جائے تو ٹرائل کہاں ہوگا؟جسٹس حسن اظہر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ کیا مستقبل میں اگر کوئی ملک دشمن جاسوس پکڑا جائے تو ٹرائل کہاں ہوگا، وکیل احمد حسین نے کہاکہ ملک دشمن جاسوس کاٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل خواجہ احمد نے کہاکہ ہمارا مقدمہ آئین سے باہر نہیں ہے،9مئی ملزمان کا ٹرائل ہو لیکن فوجی عدالتوں میں نہیں،جسٹس امین الدین نے کہاکہ کوئی دوسری رائے نہیں کہ آئین سے منافی قانون برقرار نہیں رہ سکتا؟ وکیل خواجہ احمد نے کہاکہ خود متاثرہ فرد شفاف ٹرائل نہیں دے سکتا، جسٹس امین الدین نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کیس کی مثال ہے جس میں صرف افواج پاکستان ہی متاثرہ نہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرمی ایکٹ کی شق 2ون ڈی 2کالعدم کرنے سے کلبھوشن کیس میں ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکے گا، وکیل خواجہ احمد نے کہاکہ عدالتی فیصلےمیں کلبھوشن پر بات نہیں کی گئی،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ کیا مستقبل میں اگر کوئی ملک دشمن جاسوس پکڑا جائے تو ٹرائل کہاں ہوگا، وکیل احمد حسین نے کہاکہ ملک دشمن جاسوس کاٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوگا،جسٹس حسن اظہر نے وکیل احمد حسین کو مسکراتے ہوئے کہاکہ اچھا جی۔
اب بھی پاکستان کے خلاف سازشیں ؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ملک دشمن جاسوس نے کہاکہ
پڑھیں:
سویلینز کا ملٹری ٹرائل: آئین سے منافی قانون برقرار نہیں رہ سکتا، جسٹس امین الدین
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین عدالت کے روبرو دلائل پیش کررہے ہیں۔
گزشتہ روز وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کیے تھے، جبکہ حکومت پنجاب، حکومت بلوچستان، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور شہدا فاؤنڈیشن کے وکلا نے خواجہ حارث کے دلائل کو اپنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آئین سب سے سپریم لا ہے جو سویلینز کو بنیادی حقوق کا تحفظ دیتا ہے، سپریم کورٹ
جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے آج اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عام سویلین ملٹری ایکٹ کا سبجیکٹ نہیں البتہ افواج پاکستان کے سول ملازمین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا ایئر بیسز پر حملہ کرنے پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی بولے کہ آرمی پبلک اسکول پر دہشتگرد حملہ ہوا، 9 مئی پر احتجاج ہوا، دونوں واقعات کے سویلینز میں کیا فرق ہے۔ وکیل خواجہ احمد حسین نے جواب دیا کہ آرمی پبلک اسکول پر دہشتگرد حملہ ہوا، اس واقعہ کے بعد 21ویں ترمیم کی گئی۔
’9 واقعہ پر آئی ایس پی آر اعلامیہ کے بعد ملٹری ٹرائل میں فیئر ٹرائل کیسے مل سکتا ہے‘جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ سانحہ اے پی ایس میں سارے سویلین بچے مارے گئے۔ وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ہمارا مقدمہ آئین سے باہر نہیں ہے، 9 مئی والوں کا ٹرائل ہوا، لیکن یہ ملٹری ٹرائل نہیں تھا۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ آئین سے منافی قانون برقرار نہیں رہ سکتا۔ وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ 9 مئی واقعہ پر آئی ایس پی آر نے 15 مئی کو اعلامیہ جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: وزارت دفاع نے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا
عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ کو اعلامیہ پر اعتراض ہے۔ وکیل خواجہ احمد حسین نے جواب میں کہا کہ میرا اعلامیہ پر کوئی اعتراض نہیں، اعلامیہ میں کہا گیا کہ 9 مئی واقعہ پر پورے ادارے میں دکھ اور درد پایا جاتا ہے، اس واقعہ کے نا قابل تردید شواہد موجود ہیں۔
خواجہ احمد حسین نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر اجلاس اعلامیہ کے بعد ملٹری ٹرائل میں فیئر ٹرائل کیسے مل سکتا ہے، سویلینز ملٹری ٹرائل میں نہیں آتے، ہم پورے آرمی ایکٹ کو چیلینج نہیں کررہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ روز بتایا گیا کہ ملٹری ٹرائل فئیر ٹرائل ہوتا ہے۔ اسی دوران وکیل لطیف کھوسہ نے کمرہ عدالت میں بولنے کی کوشش تو عدالت نے ان سے اظہار ناراضگی کیا۔ جسٹس امین الدین خان بولے، ’کھوسہ صاحب آپ سینیئر وکیل ہیں، ایسا نہ کیجیے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی بینچ انٹراکورٹ اپیل جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ جسٹس امین الدین جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ سماعت سویلینز کے ٹرائل فوجی عدالتیں