Jang News:
2025-01-31@09:47:03 GMT

9 مئی اور 16 دسمبر والے شہریوں میں کیا فرق ہے: جسٹس مسرت ہلالی

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

9 مئی اور 16 دسمبر والے شہریوں میں کیا فرق ہے: جسٹس مسرت ہلالی

سپریم کورٹ— فائل فوٹو

سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سوال کیا کہ 9 مئی اور 16 دسمبر والے شہریوں میں کیا فرق ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک میں شہریوں کے بچے شہید ہوئے۔

سابق چیف جسٹس جواد خواجہ کے وکیل نے کہا کہ 16 دسمبر والے افراد دہشتگردانہ واقعات میں ملوث تھے، ان کے ٹرائل کے لیے ترمیم کرنا پڑی تھی۔

دورانِ سماعت جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی ملزمان کا ٹرائل ہو لیکن فوجی عدالتوں میں نہیں، خود متاثرہ فرد شفاف ٹرائل نہیں دے سکتا۔

کل کے ریمارکس میں 2 ججز نہیں 2 لوگ کہا تھا: جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ملک کے ڈھائی صوبے دہشتگردی کی لپیٹ میں ہیں، ملک میں مکتی باہنی کی تحریک نہیں، حملہ آور سویلینز ہی ہیں۔

جسٹس محمد علی نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی شق 2 ون ڈی 2 کالعدم کرنے سے کلبھوشن کیس میں ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکے گا۔

وکیل خواجہ احمد حسن بولے کہ ملک دشمن جاسوس کا ٹرائل انسدادِ دہشتگردی عدالت میں ہوگا۔

جسٹس امین نے کہا کہ عجیب بات ہے، قانون کی شق کالعدم قرار دی جائے اور کہا جائے اسپیشل ریمیڈی والوں کوا ستثنیٰ ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں تنازع ہوا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ویسا بھی ہو سکتا ہے، آج کل ایسی بھی سوچ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ایسی حرکت کرے تو کیا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز میں نے مہران بیس اور دیگر چند واقعات کا ذکر کیا تھا۔

بعدازاں عدالت نے سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خارجہ حارث نے کہاکہ سپریم کورٹ اس سماعت میں ہر کیس کا انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی،عدالت کے سامنے آرٹیکل 184کی شق 3کا کیس نہیں ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،ملزم اقبال جرم کرلے تو اسلامی قانون کے تحت رعایت ملتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اقبال جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ وہ معاملہ الگ ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا ملٹری ٹرائل میں سرکاری وکیل دیا جاتا ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری وکیل دیا جاتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عام طور پر تو ملزم عدالت  کا فیورٹ چائلڈہوتا ہے،ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھاجاتا ہے؟وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ آرمی ایکٹ رولز  کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ملٹری کورٹس اپیلیں سنی ہیں،جب ہائیکورٹس میں اپیل آتی ہے تو جی کیو پورا ریکارڈ فراہم کرتا ہے،ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے،ماضی کے ملٹری کورٹس فیصلے کی کچھ مثالیں بھی پیش کریں۔

جنید اکبر خان اوورسیز پاکستانیز کی چیئرمین شپ سے مستعفی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ملٹری ٹرائل کیس: 9 مئی اور 16 دسمبر والے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ آئینی بنچ
  • سیویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: 9 مئی اور 16 دسمبر والے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ آئینی بینچ 
  • سویلینز کے خلاف ملٹری ٹرائل کی سماعت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کا تذکرہ کیوں ہوا؟
  • سیویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: 9 مئی اور 16 دسمبر والے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ آئینی بینچ کے جج کا سوال
  • 9مئی اور16دسمبروالے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ جسٹس مسرت ہلالی 
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: جسٹس جمال مندوخیل کی اپنے گزشتہ روز کے ریمارکس پر وضاحت
  • فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت شروع
  • افسوس میرے سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی
  • ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار