چین میں برف کے مجسمے عالمی سیاحوں کی توجہ کا مرکز
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
چین میں برف کے مجسمے عالمی سیاحوں کی توجہ کا مرکز WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
ہاربن(شِنہوا)دنیا کے سب سے بڑے آئس اینڈ سنو تھیم پارک ہاربن آئس سنو ورلڈ میں تجربہ کار برفانی مجسمہ ساز ژانگ ہونگیان 12 مجسموں کو حتمی شکل دے رہے ہیں جو دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لئے نئے چینی سال میں کشش پیدا کر رہے ہیں۔
1996 کے بعد سے ژانگ ہونگیان تقریباً 3 دہائیوں سے برفانی مجسمہ سازی کے فن سے وابستہ ہے جو ہاربن کی برفانی مجسمہ سازی کی صنعت کی ترقی اور تبدیلی کا براہ راست مشاہدہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک انہیں یاد ہے چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربن میں ژاؤلِن پارک وہ جگہ ہے جہاں سے چین کے آئس لالٹین شو کا آغاز ہوا اور یہ برفانی مجسمے کی فنکارانہ صلاحیتوں کی ترقی اور فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔
ژانگ نے کہا کہ 1963 میں پارک میں پہلا ہاربن آئس لالٹین فیسٹیول منعقد ہوا تھا جس نے اسے دنیا کی سب سے ابتدائی اور سب سے بڑی کھلے میدان میں برف کی لالٹین آرٹ نمائشوں میں سے ایک بنا دیا تھا۔
اس کے بعد سے ہاربن کے برفانی مجسمہ ساز قریبی دریائے سونگ ہوا کی برف کو فن کی ایک وسیع رینج بنانے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
ژانگ نے کہا کہ برف کے ہر مجسمے کو کئی عمل سے گزرنا پڑتا ہے، جس میں ڈیزائن اور تیز اوزاروں سے کٹائی شامل ہے۔ نئے سیکھنے والے افراد کے لئے برف کا مجسمہ بنانے سے پہلے سیکھنے اور مشق کرنے میں کم از کم 10 سال لگتے ہیں۔
گزشتہ 60 سالوں میں ہاربن نے برفانی مجسمہ سازوں کی نسلوں کی پرورش کی ہے، ان کی کوششوں کی بدولت برف کے مجسمے بنانے کی تکنیک جسے کبھی معدوم ہونے والا فن سمجھا جاتا تھا نہ صرف چین میں بلکہ دنیا بھر میں پھل پھول رہا ہے۔
ژانگ کو یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ کس طرح تکنیکی ترقی نے ان مجسموں کو دیرپا عجائبات میں تبدیل کر دیا ہے جو کبھی عارضی مجسمے ہوا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کولڈ سٹوریج ٹیکنالوجی میں پیشرفت نے برف کے مجسمے کے فن کو موسمی دستکاری سے سال بھر کی مشق میں تبدیل کردیا ہے جو شمالی علاقوں سے چین کے جنوبی شہروں تک پھیل گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہاربن کے برفانی مجسمہ سازوں کی پہنچ چین سے کہیں آگے تک جاتی ہے۔ 1960 کی دہائی سے وہ امریکہ، برازیل اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک کے ساتھ چینی برفانی مجسمہ سازی کی تکنیک کو پھیلانے کے لئے پرعزم ہیں۔
ژانگ نے کہا کہ ہر سال اکتوبر کے وسط سے نومبر کے آخر تک ہاربن کے برفانی مجسمہ سازوں کی ٹیمیں واشنگٹن اور اورلینڈو جیسے امریکی شہروں کا سفر کرتی ہیں تاکہ کرسمس کے موقع پر سردخانوں میں برف کے مجسمے تیار کئے جا سکیں۔
ژانگ جیسے چینی برفانی مجسمہ سازوں نے برسوں سے اپنے کام میں مختلف انداز اور تکنیک کا امتزاج کیا ہے۔ ہاربن آئس سنو ورلڈ میں منعقد ہونے والے برفانی مجسمہ سازی کے مقابلے میں دنیا بھر سے فنکار اپنی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
آئس لالٹین فیسٹیول سے لے کر متاثر کن ہاربن آئس سنو ورلڈ تک چین کے برف کے مجسمے دنیا بھر سے سیاحوں کے لئے ایک اہم کشش بن گئے ہیں۔ بلند و بالا مجسموں کے نیچے کھڑے ہو کر سیاح اکثر ان کی خوبصورتی دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: برف کے مجسمے
پڑھیں:
غیرضروری دباؤ پر توجہ نہ دیں، ایرانی وزیر خارجہ کا رافائل گروسی سے خطاب
سید عباس عراقچی سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں IAEA کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی، ایران کے ساتھ کام کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر "رافائل گروسی" کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر ایران و ایٹمی ایجنسی کے مابین تعاون اور فنی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ سید عباس عراقچی نے بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے مطابق تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے سیاست و غیر تعمیری طرزعمل سے اجتناب کرتے ہوئے ہمارے ساتھ مثبت ماحول میں آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ IAEA اپنے طے شدہ قوانین کے دائرے میں کام کرنے کی مجاز ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ رافائل گروسی بعض ممالک کے بلاجواز مطالبوں اور دباؤ کے سامنے نہ جھکیں۔ دوسری جانب رافائل گروسی نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی، ایران کے ساتھ کام کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے فرائض و اختیارات کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے وہ موجودہ مسائل کے حل کے لیے مثبت ماحول میں تمام فریقین سے مشاورت کریں گے۔