بھارتی مونا لیزا کی قسمت بدل گئی، فلم سائن کر لی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
حال ہی میں مشہور ہونے والی بھارتی مونا لیزا ایک مرتبہ پھر خبروں میں آ گئی۔
ہندوؤں کے سب سے بڑے اجتماع کمبھ میلے سے حال ہی میں ایک خاتون کی تصویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، اس لڑکی کا تعلق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش سے ہے اور یہ مونا لیزا کے نام سے مشہور ہے۔
یہ لڑکی اپنی خوبصورت آنکھوں، بھوری رنگت اور بولنے کے منفرد انداز کی وجہ سے کمبھ میلے میں آنے والے متعدد زائرین کی خصوصی توجہ کا مرکز بنی تھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں سے ایک میں اس لڑکی کو کمبھ میلے میں گھاٹ پر مالا بیچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اب 16 سالہ سالہ مونا لیزا بھوسلے نے ایک فلم سائن کر لی ہے۔
بھارتی فلم ڈائریکٹر سنوج مشرا مونا لیزا بھوسلے کے گاؤں میں ان کے گھر پہنچ گئے جہاں انہوں نے لڑکی اور اس کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور فلم کے حوالے سے تمام معاملات پر گفتگو کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس فلم کا نام ’The Diary of Manipur‘ ہے اور اس کی شوٹنگ فروری میں ہو گی۔
ڈائریکٹر سنوج مشرا نے کہا ہے کہ مونا لیزا اور ان کے اہلِ خانہ بہت ہی معصوم اور میری سوچ سے بھی زیادہ سادے اور شریف لوگ ہیں، مونا لیزا بھوسلے ابھی چھوٹی ہے، ہمیں اسے تیار کرنا ہے۔
اس موقع پر مونا لیزا بھوسلے نے بھارتی ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں فلم کے لیے بہت محنت کروں گی، محنت کروں گی تو آگے بڑھوں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اترپردیش میں مسلم لڑکی کا برقعہ زبردستی اتارا گیا، 6 ہندو انتہا پسند گرفتار
متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران ان سبھی لوگوں نے انکے ساتھ گالی گلوچ اور بدسلوکی کرتے ہوئے مار پیٹ کی۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفرنگر ضلع میں سوشل میڈیا پر اس وقت ایک ویڈیو بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک برقہ پوش مسلم لڑکی سے زبردستی برقعہ اتروایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ موجود ایک لڑکے کے ساتھ کچھ ہندو شرپسند عناصر بدسلوکی اور مار پیٹ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس واقعے کو ایک نوجوان نے اپنے موبائل میں قید کر لیا اور سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا، بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ منگل 12 اپریل کا ہے۔ جیسے ہی اس واقعہ کی اطلاع پر پولیس کو دی گئی پولیس نے نوجوان لڑکی کو ہجوم کے چنگل سے ازاد کروا کر تھانے پہنچایا۔ متاثرہ لڑکی کی شکایت پر سنگین دفعات کے تحت ہندو انتہا پسندوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اس معاملے میں چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
دراصل مظفر نگر کے کھالا پار تھانہ علاقے کی رہائشی ایک مسلم خاتون اتکرشٹ اسمال فائننس لمیٹڈ کمپنی میں سچن نامی ایک ہندو نوجوان کے ساتھ بینک کی قسط وصول کرنے کا کام کرتی ہے۔ منگل کو خاتون نے اپنی بیٹی کو سوجڈو گاؤں کی رہائشی شمع اہلیہ شاہنواز کے یہاں سے قسط وصول کرنے کے لئے اپنی بیٹی کو سچن کے ساتھ بھیجا تھا جس وقت یہ لڑکی اور سچن بائیک پر سوار ہو کر سوجڈو گاؤں سے آ رہے تھے تو کھالاپار محلے میں واقع درزی والی گلی میں اٹھ سے دس لوگوں نے انہیں جبراً روک دیا۔ متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران ان سبھی لوگوں نے ان کے ساتھ گالی گلوچ اور بدسلوکی کرتے ہوئے مار پیٹ کی۔ اس دوران کسی نوجوان نے پورا واقعہ اپنے موبائل میں قید کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔