لاہور ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کی شقوں پر عملدرآمد فوری روکنے کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لاہور:
ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کی شقوں پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فوری طور پر پیکا ترمیمی آرڈیننس کی مختلف شقوں پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
دورانِ سماعت جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ پہلے فریقین کا مؤقف آ جائے پھر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے 3 ہفتوں میں تمام فریقوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔
ہائی کورٹ میں صحافی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ندیم سرور ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پیکا سے آزادیٔ اظہار متاثر ہوگی، ایکٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیم سے متعلق بل منظور کیے۔ پیکا بل منظوری کے لیے اسمبلی نے اپنے رولز معطل کر کے اسے فاسٹ ٹریک کیا۔
درخواست گزار کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پر 3برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔ ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا۔ پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے ملک میں رہ جانے والی تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہو جائے گی۔
عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا۔ پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادیٔ اظہار شدید متاثر ہوگی۔ ایکٹ غیر آئینی اور آئین میں دی گئی آزادیٔ اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ ہائی کورٹ
پڑھیں:
پانی کے ضیاع پر جمعہ کے خطبات میں آگاہی دینے کا سرکلر لاہور ہائیکورٹ میں پیش
لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے مختلف محکموں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔
جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ محکمہ اوقاف کی جانب سے پانی کے ضیاع کے بارے میں جمعہ کے خطبے میں آگاہی دینے کا سرکلر عدالت میں پیش کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کی جانب سے نئے سروس اسٹیشنز پر پابندی کے نوٹیفکیشن پر عدالت نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تمام شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پانی کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
عدالت نے گاڑیوں کو پانی کے پائپ کے ذریعے دھونے اور اس عمل کی سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کو بھی قابلِ تعریف قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ پانی کے ضیاع سے متعلق لوگوں کو گھروں پر آگاہی دینا نہایت ضروری ہے۔
ایل ڈی اے نے ایتھلیٹس کے لیے اسپورٹس فیسیلٹیز مفت کرنے کا نوٹیفکیشن اور ٹولنٹن مارکیٹ کی تعمیر نو سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔ عدالت نے ایم سی ایل اور ایل ڈی اے کو ہدایت کی کہ ری سائیکلنگ پلان کے بغیر گھروں کے نقشے منظور نہ کیے جائیں۔
عدالت نے فیکٹریوں کے ویسٹ واٹر کو ٹریٹمنٹ کے بعد پی ایچ اے کو فراہم کرنے کے اقدامات کرنے کی تجویز دی۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر کہیں کمرشل سرگرمی کی خلاف ورزی ہو رہی ہو تو ان کے افسران تصاویر کھینچ کر ایپلیکیشن میں اپلوڈ کر دیتے ہیں، جس سے بروقت آگاہی ہو جاتی ہے۔
ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے عمل درآمد رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔