وزیراعظم صاحب مذاکرات کی دعوت تلخ لہجے کیساتھ نہیں دی جاتی، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وزیراعظم صاحب مذاکرات کی دعوت تلخ لہجے کے ساتھ نہیں دی جاتی۔
شوکت یوسفزئی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ دھمکیاں بھی دیں، انتشاری بھی کہیں اور پھر مذاکرات کی دعوت بھی ہو ایسا نہیں چل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مذاکرات سے نہیں بھاگی بلکہ وفاقی حکومت بیک فٹ پر چلی گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کر دے ہم آج مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر تحریکِ انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، وہ آئیں بیٹھیں ہم ہاؤس کمیٹی بنانے کو تیار ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم صدقِ دل سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ہم نے بہت نیک نیتی سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مذاکرات کی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
سیاسی مذاکرات ، وزیراعظم کی تحریک انصاف کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
پی ٹی آئی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کیلئے تیار ہیں، آئیں معاملات کو آگے بڑھائیں،الیکشن 2018کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے ، شہباز شریف
فروری 2024کے الیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے اور حقائق سامنے لائیں،شہدا ء کی قربانیوں کی تکریم ہم سب پر فرض ہے ،شرح سود میں کمی سے کاروبار اور صنعت کو فائدہ ہوگا،وزیراعظم
۔۔۔۔
(جرأت انیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہیں، آئیں پارلیمانی کمیٹی بنائیں اور معاملات کو آگے بڑھائیں۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو مذاکرات تھے ، اس کے لیے ہم نے ان کی پیشکش کو قبول کیا اور ایک کمیٹی بنائی گئی، پھر اسپیکر صاحب کے توسط کے مذاکرات شروع ہوئے ۔ کمیٹی کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مطالبات لکھ کر دیے ، جس کا جواب حکومتی کمیٹی نے تحریری طور پر دینا تھا، تاہم 28 تاریخ کو میٹنگ طے تھی، جس سے انکار کرکے وہ بھاگ گئے ۔انہوں نے کہا کہ کیا یہی طریقہ درست نہیں ہے کہ تحریری طور پر ملنے والے مطالبات کا تحریری طور پر ہی جواب دیا جائے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد جب ہم احتجاجا پارلیمنٹ میں کالی پٹیاں باندھ کر داخل ہوئے تو پی ٹی آئی کے عمران نیازی صاحب نے آگے بڑھ کر مجھے کہا کہ ہم ہاؤس کمیٹی بنا رہے ہیں اور وہ اس کی تحقیق کرے گی۔ آپ بھی اپنے ارکان اس میں نامزد کردیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ میں نے عمران نیازی کو جواب دیا کہ آپ اعلان کردیں، جس پر انہوں نے اعلان کردیا اور بعد میں کمیٹی بنی اور اس کا ایک آدھ اجلاس بھی ہوا۔ انہیں چاہیے کہ اپنے گلے میں جھانکیںکہ انہوں نے بھی کوئی جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا تھابلکہ کمیٹی ہی بنائی تھی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ آئیں، بیٹھیں، کمیٹی کے لیے ہم تیار ہیں۔ 2018 کے الیکشن کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے اور فروری 2024 کے الیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے جو حقائق سامنے لائیں۔قبل ازیں وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کے میجر اور سپاہی شہید ہوئے ، انہوں نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے خوارج کو جہنم رسید کیا۔شہدا کی قربانیوں کی تکریم ہم سب کا فرض ہے ۔ شہدا کا وطن کی خاطر جان قربان کرنا ایک لازوال داستان ہے ۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فی صد کمی کا اعلان کیا ہے ، میرے حساب سے یہ کم از کم 2فی صد کم ہونی چاہیے تھی۔ اس سے یقینا کاروبار اور صنعت کو فائدہ پہنچے گا۔ بطور ٹیم ہم دن رات کاوشیں کررہے ہیں، ان شا اللہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ہمارا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہو گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے سیکڑوں پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوئیں، اس کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کا تشخص متاثر کیا گیا، ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کے ساتھ اس پر میٹنگ بھی ہوئی، اس پر ہماری توجہ ہے ، اس معاملے کو مکمل طور پر ختم کریں گے ۔