لاہور سے کراچی جانے والی ٹرین حادثے کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس کو شاہدرہ کے قریب حادثہ پیش آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس کی شاہدرہ کے قریب 3 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، حادثے کے باعث لاہور اور فیصل آباد کے درمیان ٹرین آپریشن معطل کردیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق، ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتر پٹڑی ٹرین حادثہ شالیمار ایکسپریس شاہدرہ لاہور سے کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتر شالیمار ایکسپریس شاہدرہ لاہور سے کراچی لاہور سے کراچی
پڑھیں:
پی آئی اے طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانیوالے ظفر مسعود نے حادثے کے بعد کے تجربات پر کتاب لکھ دی
کراچی میں 2020 کے پی آئی اے طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانیوالے ممتاز بینکار ظفر مسعود نے کتاب "سیٹ ون سی" تحریر کردی، جس میں انہوں نے کراچی میں فضائی حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے کے بعد کے تجربات بیان کیے ہیں۔
ممتاز بینکار ظفر مسعود کی کتاب "سیٹ ون سی" کی کراچی میں تقریب رونمائی ہوئی، ظفر مسعود نے کتاب میں انسانی زندگیوں میں حادثات کے تجربات و اثرات، عزم و ہمت پر آب بیتی لکھی۔
کراچی: پی آئی اے طیارہ حادثہ، سال مکمل، حتمی رپورٹ تکمیل کے مرحلے میں داخلکراچی میں پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن ( پی آئی اے ) کے طیارے پی کے 8303 کے حادثے کو ایک سال مکمل ہوگیا۔
ظفر مسعود نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ذہنی صحت کو ایک زاویے سے نہ دیکھیں اس کے کئی پہلو ہیں، کسی حادثے سے گزرنے کے بعد اسے نظر انداز نہ کریں، آپ مضبوط بھی ہوں مدد ضرور لیں۔
انہوں نے کہا کہ قسمت اور امید اہم ہیں لیکن ٹراما سے نکلنے کیلئے مثبت اقدامات اختیار کریں، اپنی ذمہ داریوں کو اقدار اور روایات کی وجہ سے نظر انداز نہ کریں۔
حادثے میں محفوظ رہنے والے ایک اور مسافر زبیر نے بتایا کہ یقین نہیں آتا کہ حادثے کے بعد اسپتال بھی پیدل چل کر پہنچا، آج بھی جہاز کے ٹیک آف اور لینڈ کرنے پر دل دہل جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 22 مئی 2020 کو پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ رن وے سے چند سیکنڈ کے فاصلے پر آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے تھے، جن میں ایک ظفر مسعود اور دوسرا مسافر زبیر شامل تھا۔