Daily Mumtaz:
2025-04-15@11:37:30 GMT

پارلیمانی کمیٹی کی حکومتی تجویز قابل عمل مگر تاخیرکردی

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

پارلیمانی کمیٹی کی حکومتی تجویز قابل عمل مگر تاخیرکردی

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وزیراعظم شہباز شریف نے تحریک انصاف کے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن کی بجائے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی پیشکش کردی ہے
جسے تحریک انصاف نے مستردکردیا،حکومت کی طرف سے یہ تجویز تاخیرسے آئی ہیاورحکومت اگرپارلیمانی کمیٹی بنانے میں سنجیدہ تھی تو اسے اس کاباضابطہ اعلان چندروزقبل کردیناچاہئے تھاتاکہ پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کے بائیکاٹ کے اعلان سے قبل اس تجویزکاجائزہ لیتی اور دیگرجماعتوں سے مشاورت بھی کرلیتی تاہم 28جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کے چوتھے اجلاس سے پہلے ہی سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر مذاکرات کے بائیکاٹ کااعلان کردیاتھا،سپیکرسردارایازصادق ،جنہوں نے سنجیدگی اور دانشمندی کامظاہرہ کرتیہوئے مذاکرات شروع کرانے میں اہم کرداراداکیاتھاوہ اب بھی پرامید ہیں کہ مذاکرات بحال ہونے چاہئیں ،وزیراعظم شہبازشریف نے کابینہ سے اپنے خطاب میں تحریک انصاف سے گلے شکوؤں کے علاوہ یہ بھی کہاہے کہ اگر پارلیمانی کمیٹی بنتی ہے تو اس میں 2018 کے الیکشن اور 2024 کے الیکشن پر بھی بات ہوجائے ،اگر26نومبر کے واقعات پر تحریک انصاف بات کرناچاہتی ہے تو پھر 2014کے دھرنے پر بھی پارلیمانی کمیٹی میں بات ہونی چاہئے کہ یہ کس مقصدکے لیے دیاگیاتھا،اگراس بات کا جائزہ لیاجائے کہ 2018کے الیکشن میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لیے نہ صرف آرٹی ایس کو بٹھایاپانامہ کیس میں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے الزام میں نوازشریف کو تاحیات نااہل کیاگیا،2018کے الیکشن سے متعلق اب تو بہت سے حقائق منظرعام پرآچکے ہیں اور تحریک انصاف کے بہت سے رہنمااس بات کااعتراف کرچکے ہیں کہ فیض حمیدنے جو کھیل کھیلاتھااس کا مقصدعمران خان کواقتداردلواناتھا،عمران خان نے 2018کے الیکشن کے بعد اس وقت کی اپوزیشن کے احتجاج پر ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا صرف ایک اجلاس منعقدہوااس پارلیمانی کمیٹی کاچیئرمین پرویزخٹک کو بنایاگیاتھا،2014کے دھرنے بھی جو کچھ ہوا اس کی تمام کہانیاں اور شواہد منظرعام پر آچکے ہیں،2024کے الیکشن کاشکارپی ٹی آئی بنی ،مولانا فضل الرحمان نے بھی دھاندلی کے الزامات لگائے ،تحریک انصاف کوپارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی پیشکش کویکسرمستردکرنے کی بجائے اس پر مزیدغورکرناچاہئے ،کیونکہ اگر ایسی کوئی کمیٹی بن جاتی ہے جس کے نتیجے میں  مستقبل کے انتخابات کا شفاف انعقاد یقینی بنایاجاسکتاہے تو اس پر غورہوناچاہئے اس وقت مولانافضل الرحمان وہ واحد سیاسی شخصیت ہیں جن پرحکمران اتحاد ن لیگ ،پیپلزپارٹی ،ایم کیوایم اعتماد کرتی ہے اور اپوزیشن کی بڑی جماعت تحریک انصاف بھی ماضی کو بھلاکرمولانافضل الرحمان کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان کے ساتھ مل کر جدوجہدکرناچاہتے ہیں حکومت اور پی ٹی آئی کو چاہئے کہ اس پارلیمانی کمیٹی کاسربراہ مولانا فضل الرحمان کو بنا دیا جائے تو ٹی اوآرزبناکر2014کے دھرنے سے لے کر 2024کے الیکشن اور26نومبرتک کے واقعات کاجائزہ لیں اور اس حوالے سے اپنی ایک جامع رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پارلیمانی کمیٹی تحریک انصاف کے الیکشن

پڑھیں:

مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، گورنر اسٹیٹ بینک کا گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھنے کا انکشاف، آئندہ ماہ سے مہنگائی مزید بڑھنے کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک نے اعتراف کیا کہ گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔

زرعی نمو کم رہنے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہے گی، زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کی شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی، تمام بڑے صنعتی شعبوں میں نمو دیکھی جارہی ہے۔ تین سال قبل درآمدات پابندیوں کی وجہ سے کم رہیں، اس سال نان آئل امپورٹ 2022 سے بڑھ چکی ہیں، اس سال ماہانہ 3.8 ارب ڈالر کی نان آئل امپورٹ ہورہی ہیں، سرکاری ذخائر سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر رہیں گے۔

(جاری ہے)

گورنر اسٹیٹ بینک نے امریکی ٹیریف کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر تھوڑا اثر آسکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ ہوگا، مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت پر امریکی ٹیریف کا اثر محدود رہے گا۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے جب کہ آئندہ ماہ سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔                                

متعلقہ مضامین

  • کراچی: 9 مئی کیس، تحریکِ انصاف کے ملزمان کارکنوں پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی
  • مائنز منرلز بل بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر پاس نہیں ہوگا، شیخ وقاص اکرم
  • امریکی کانگریس کے وفد کی اہم ملاقاتیں
  • کل عمران خان سے اہل خانہ کی ملاقات کا دن ہے، سلمان اکرام راجہ کا ٹویٹ
  • امریکی وفد سے ملاقات نہ کرنے پر پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کی بیرسٹر گوہر پر تنقید
  • مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • ہم یمن کی قابل فخر استقامت کو نہیں بھولیں گے، ابو عبیدہ
  • نظریاتی اختلافات کے باوجود سیاسی شخصیات قابل احترام ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا نیا لائحہ عمل: عمران خان سے ملاقات صرف منظور شدہ فہرست کے ذریعے ممکن
  • تحریک انصاف آج بھی کسی ڈیل کی متلاشی نہیں، رؤف حسن