Nawaiwaqt:
2025-04-15@15:37:57 GMT

پاک چین دوستی کئی دہائیوں پر محیط ہے ، وزیر اطلاعات   

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

پاک چین دوستی کئی دہائیوں پر محیط ہے ، وزیر اطلاعات   

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی کئی دہائیوں پر محیط ہے ، ابھی ہم سی پیک فیز ٹو میں ہیں ،گوادر میں ایئرپورٹ کا افتتاح ہو چکا ہے ،ون بیلٹ ون روڈ جہاں جہاں سے گزرتی ہے وہاں اپنے معاشی اثرات چھوڑتی ہے۔چین کے قومی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ میرے لئے اعزاز اور خوشی کا مقام ہے کہ میں یہاں ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ پاک چین دوستی ہمیں کئی دہائیوں پر محیط ہمیں اپنے آباؤ اجداد سے وراثت میں ملی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میری والدہ نے بتایا کہ انہوں نے چواین لائی کا استقبال کیا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم میں بہت ساری قدری مشترک ہے ،یہ دوسری صرف کہنے کی حد تک لازوال نہیں ہے ،یہ تعلقات نہ صرف گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ہیں بلکہ عوام سے عوام بھی محبت میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری دوستی کو سمجھنے کیلئے چین جانا ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ میرا چھ دفعہ چائنا جانا ہوا ،مجھے چائینہ میں کبھی احساس نہیں ہوا ملک سے باہر ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی جتنی عزت وہاں کی جاتی ہے یہی لازوال دوستی کی مثال ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ابھی ہم سی پیک فیز ٹو میں ہیں ،گوادر میں ایئرپورٹ کا افتتاح ہو چکا ہے ،ون بیلٹ ون روڈ جہاں جہاں سے گزرتی ہے وہاں اپنے معاشی اثرات چھوڑتی ہے ،اس پیکٹ اینڈ کے ارد گرد بہت سے کہانیاں بہت سے ثبوت ہیں ،یہ پاک چین دوستی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اگلی جنریشن کو یہ دوستی مزید مضبوط دے کر جانی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میری دعا ہے یہ دوسری اسی طرح جڑی رہے ،یہ دو آئرن بھائیوں کی داستان ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حال ہی میں وزیر اعظم کے ہمراہ چائینہ کے دورے کے موقع پر شی آن گئے ،صدر شی جنگ پنگ کا آبائی علاقہ ہے وہ ،اس دوستی کی مضبوطی میں جو کردار ہم ادا کر سکے وہ کریں گے ۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

اسرائیل غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ کیوں بناتا ہے؟

غاصب صیہونی رژیم نے غزہ پر جارحیت کے دوران اب تک دسیوں اسپتالوں اور طبی مراکز کو فضول بہانوں سے جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے جس کے بارے میں تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کی نسل کشی، قومی صفایا اور انہیں جبری جلاوطن پر مجبور کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اس میں اسپتالوں اور طبی مراکز کو بھی وسیع پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دراصل اکتوبر 2023ء سے ہی غزہ کے اسپتال اور طبی مراکز صیہونی بربریت کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم مختلف قسم کے فضول بہانوں سے غزہ کے طبی مراکز پر بمباری کرتی آئی ہے جبکہ آزاد ذرائع اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان ان دعووں کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ حال ہی میں صیہونی فوج نے الاہلی العربی اسپتال (المعمدانی) کو فضائی بمباری کا نشانہ بنایا ہے جو اس وقت غزہ میں کام کرنے والا واحد اسپتال ہے۔ اس بمباری کے نتیجے میں اسپتال کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے اور ایمرجنسی شعبے سمیت میڈیکل اسٹور، لیبارٹری اور آکسیجن پیدا کرنے والے حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ غاصب صیہونی فوج نے غزہ پر جارحیت کے آغاز سے ہی اسپتالوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا جن میں غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفاء بھی شامل تھا۔ 16 نومبر 2023ء کے دن صیہونی فوج نے الشفاء میڈیکل کمپلکس پر حملہ کیا اور دعوی کیا کہ وہاں اسلحہ ہے اور اسپتال کے نیچے حماس کی سرنگیں بھی موجود ہیں۔
 
غاصب صیہونی فوجیوں نے الشفاء اسپتال کی عمارت اور مختلف حصوں کو مسمار کر دیا لیکن انہیں وہاں وہ نہیں ملا جس کا وہ دعوی کر رہے تھے۔ جب انہیں سمجھ آئی کہ ان کا جھوٹ عیاں ہو چکا ہے تو اسپتال میں سیکورٹی پر مامور غزہ پولیس کا اسلحہ ایک جگہ جمع کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ یہ اسلحہ حماس کے مجاہدین کا ہے۔ اس کے بعد صیہونی فوج وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔ 18 مارچ 2024ء کے دن صیہونی فوج نے اچانک دوبارہ الشفاء اسپتال پر حملہ کیا اور دو ہفتے تک انتہائی بربریت سے عام فلسطینی شہریوں کا قتل عام کرتے رہے۔ اس حملے میں الشفاء اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ ناروے کا ڈاکٹر میڈس گیلبرٹ جس نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا تھا اس بارے میں کہتا ہے کہ صیہونی رژیم کا دعوی مکمل طور پر جھوٹا تھا اور وہاں انہیں نہ تو کوئی اسلحہ ملا اور نہ ہی حماس کی سرنگیں یا ہیڈکوارٹر ملا۔ گیلبرٹ نے مزید کہا: "میں نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا ہے۔ میں اس کے چپے چپے سے واقف ہوں اور ہر جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز بنا چکا ہوں۔ میں نے اسپتال کے عملے سے بات چیت کی ہے اور وہاں راتیں گزاری ہیں۔ اس مدت میں کبھی بھی میں نے وہاں کوئی فوجی مرکز یا سرگرمی نہیں دیکھی۔"
 
غاصب صیہونی فوج نے اسی بہانے غزہ کے دیگر اسپتالوں کو بھی کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے جن میں انڈونیشیا اسپتال اور کمال عدوان اسپتال بھی شامل ہیں۔ صیہونی فوج نے بیت حانون اسپتال کو بھی جان بوجھ کر تباہ کر دیا۔ صیہونی فوجیوں نے کمال عدوان اسپتال پر حملہ کر کے وہاں کے سربراہ حسام ابو صفیہ سمیت پورے عملے کو قیدی بنا لیا تھا۔ کمال عدوان سے زخمیوں اور مریضوں کو جبری طور پر جلاوطن کر دیا گیا اور اس کے بعد اسپتال کو تباہ کر دیا۔ غزہ کے دیگر اسپتال جیسے الصداقہ اسپتال، القدس اسپتال، شہداء الاقصی اسپتال، ناصر اسپتال اور ابو یوسف النجار اسپتال بھی صیہونی جارحیت سے نہیں بچ پائے ہیں۔ تقریباً تمام تجزیہ کار اس بارے میں متفق ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ کے اسپتالوں اور طبی مراکز کو جان بوجھ کر تباہ کر رہی ہے جس کا واحد مقصد غزہ کے فلسطینیوں کو جبری طور پر یہاں سے جلاوطن کرنا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ غزہ میں کسی قسم کی کوئی سہولت باقی نہ رہے اور وہ زندگی کے قابل ہی نہ رہے تاکہ فلسطینی وہاں سے نکل جانے پر مجبور ہو جائیں۔ لہذا صیہونی فوج غزہ سے فلسطینیوں کے قومی صفایا کرنے کی خاطر پانی اور بجلی کے انفرااسٹرکچر اور طبی مراکز کو تباہ کرنے میں مصروف ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 14 سالہ طالبعلم نے حیران کن کارنامہ انجام دیدیا
  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • اسرائیل غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ کیوں بناتا ہے؟
  • ترسیلات زر میں اضافہ، خواجہ آصف کی بائیکاٹ مہم چلانے والی پی ٹی آئی پر تنقید
  • وفاقی وزیر اطلاعات کا جماعت اسلامی کو خراج تحسین، اراکین اسمبلی کی تالیاں
  • عظمی بخاری نے آفرین خان کو معاف کر دیا
  • فلسطین کے معاملے پر پاکستان آپ کو ہر جگہ سرفہرست نظر آئےگا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  • وفاق وزیرِ اعلیٰ KP کے خط پر مکمل خاموش ہے: بیرسٹر سیف
  • امریکہ من مانے طریقے سے کام نہیں کر سکتا ،  چینی وزیر خارجہ
  • ملتان سلطانز کا اپنے ہر چھکے اور وکٹ پر ایک لاکھ روپے فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان