Nawaiwaqt:
2025-04-13@15:33:43 GMT

9 مئی دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟ سپریم کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

9 مئی دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟ سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا 9 مئی کا جرم دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے گزشتہ کل بدھ کو دی جانے والی آبزرویشن پر وضاحت دی گئی کہ کل خبر چلی کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 ججز غلط کہہ دیتے ہیں، اس خبر پر بہت سے ریٹائرڈ ججز نے مجھ سے رابطہ کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ مجھے میڈیا کی پروا نہیں لیکن درستگی ضروری ہے، میں نے یہ بات عام تاثر میں کی، میں نے یہ کہا تھا 8 ججز کے فیصلے کو 2 لوگ کھڑے ہوکر کہتے ہیں کہ غلط ہے، کل کی آبزرویشن میں ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا، میڈیا کے کچھ ساتھیوں نے اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا۔ دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئین میں عدالتوں کا ذکر آرٹیکل 175 میں ہے، فوجی عدالتوں کا آرٹیکل 175 کے تحت عدالتی نظام میں ذکر نہیں، فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 175 کے تحت بننے والی عدالتوں کے اختیارات وسیع ہوتے ہیں، مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار بھی محدود ہوتا ہے، اکیسویں ترمیم کے فیصلے میں واضح ہے کہ فوجی عدالتیں جنگی صورتحال میں بنائی گئی تھیں، سویلینز کے ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کرنا پڑی تھی۔ وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ ٹرائل کے لیے ترمیم کی ضرورت نہیں تھی، ترمیم کے ذریعے آرمی ایکٹ میں مزید جرائم کو شامل کیا گیا تھا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 21 ویں ترمیم فیصلے میں مہران اور کامرہ بیسز کا بھی ذکر ہے، جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟۔ پاکستان کے اربوں روپے مالیت کے دو اورین طیارے تباہ ہوئے تھے، کیا 9 مئی کا جرم ان دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے؟۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ مہران بیس حملے کے تمام دہشت گرد مارے گئے تھے، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا مارے جانے کے بعد کوئی تفتیش نہیں ہوئی کہ یہ کون تھے کہاں سے اور کیسے آئے؟۔ کیا دہشت گردوں کے مارے جانے سے مہران بیس حملے کی فائل بند ہو گئی؟۔ وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ تحقیقات یقینی طور پر ہوئی ہوں گی، جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوا تھا، جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اکسیویں ترمیم سے پہلے ہوا تھا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ انہی تمام حملوں کی بنیاد پر ترمیم کی گئی تھی کہ ٹرائل میں مشکلات ہوتی ہیں، کامرہ بیس پر حملے کے ملزموں کا کیا ہوا؟ ان کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس پر ہدایات لے کر آگاہ کروں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ نیکسز کا مطلب کیا ہوتا ہے، نیکسز کا ایک مطلب تو گٹھ جوڑ، تعلق، سازش یا جاسوس کے ساتھ ملوث ہونا ہوتا ہے، نیکسز کی دوسری تعریف یہ ہوسکتی ہے کہ ایسا جرم جو فوج سے متعلقہ ہو، جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ نیکسز کا مطلب ورک آف ڈیفنس میں خلل ڈالنا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ورک آف ڈیفنس کی تعریف کو تو کھینچ کر کہیں بھی لے کر جایا جا سکتا ہے۔ جسٹس جمال  نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ سے ایک شخص کو 34 سال بعد رہائی ملی، کسی کو 34 سال بعد انصاف ملنے کا کیا فائدہ، ہم صرف یہ دیکھ رہے ہیں کہ کسی کے حقوق متاثر نہ ہوں، جس پر وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ 34 سال بعد کسی کورہائی دینا انصاف تو نہیں ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اکیسویں ترمیم فیصلے میں کہا گیا 2002 سے لے کر ترمیم تک 16 ہزار مختلف حساس مقامات پر حملے ہوئے، ایسے واقعات میں حساس مقامات پر تعینات اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی ایچ کیو حملے میں مجرموں کا ٹرائل 21 ویں ترمیم سے قبل فوجی عدالت میں چلایا گیا۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مہران ایئربیس پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد موقع پر ہی ہلاک کردیے گئے تھے، اس لیے وہاں ملٹری ٹرائل کی ضرورت ہی نہیں پڑی، فوجی امور میں مداخلت کی تعریف میں نہ آنے والے جرائم کے لیے ترمیم کی گئی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب الجواب میں دلائل کا حق رکھتے ہیں۔ بعدازاں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وقفہ کردیا، وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس جمال مندوخیل نے سکندر بشیر مہمند سے استفسار کیا کہ آپ بلوچستان حکومت کی وکالت کیسے کرسکتے ہیں؟۔ نجی وکیل ہی کرنے ہیں تو ایڈووکیٹ جنرل آفس کو بند کردیں، پہلے تو بلوچستان حکومت کو اپنا حق دعوی ثابت کرنا ہوگا، صوبائی حکومت کا اس معاملے سے کیا لینا دینا ہے پہلے یہ بتانا ہوگا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم فیصلے کا پیراگراف 122 پڑھیں، فوجی تنصیبات پر حملوں کے جرائم کو چار سال کیلئے شامل کیا گیا، پہلے 2 سال کے لیے ملٹری کورٹس بنیں بعد میں 2 سال توسیع ہوئی، کیا آرمی ایکٹ کا سیکشن ٹو ون ڈی ٹو بھی ترمیم کے تناظر میں بحال ہے۔ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے جرائم کو شامل کرنے کے لیے ترمیم ہوئی تھی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس حسن اظہر رضوی نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے نے کہا کہ ا مندوخیل نے جی ایچ کیو جسٹس جمال کا ٹرائل ہوا تھا کے لیے کے تحت

پڑھیں:

جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری 4-9 کی اکثریت سے ہوئی، ذرائع

چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دیدی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری

چیف جسٹس آف پاکستان یحیٰی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔

مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں،
جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔

 ذرائع کے مطابق جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔

 چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نےآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائےسے اختلاف کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔

اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کےبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیس سماعت کیلئے مقرر
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
  • جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری 4-9 کی اکثریت سے ہوئی، ذرائع
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج مقرر کردیے گئے
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ