گاڑیوں کا معاملہ اٹھانے پر قتل کی دھمکیاں ملیں: واوڈا، خریداری فی الحال روک دی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی مجلس سے قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس میں حکومت کی طرف سے ایف بی آر کی طرف سے 1010گاڑیوں کی خریداری کو وقتی طور پر روکنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سینٹ کمیٹی نے اس خریداری کے معاملہ کو تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کو بھیجنے کی سفارش کر دی۔ سینیٹر فیصل ووڈا نے ایف بی آر کے افسروں پر قتل کی دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا۔ اجلاس میں مختلف مالیاتی پالیسیوں، ایف بی آر کی کارکردگی اور خریداری کے متنازعہ عمل پر بات چیت کی گئی۔ سینٹ کی مجلس قائمہ نے ایف بی آر تربیت سے متعلق کمیٹی نے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ اجلاس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کے ریونیو میں 384 ارب روپے کی شارٹ فال پر بات چیت کی گئی۔ ایف بی آر نے پہلی ششماہی میں 5624ارب روپے کے ٹیکس جمع کیے ہیں جو کہ ہدف 6008ارب روپے کے مقابلے میں کم ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے ایف بی آر کی طرف سے سیلز ٹیکس جمع کرنے کے طریقہ کے حوالے سے تشویش ظاہر کی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کے روبرو یہ کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، اس کے ساتھ ساتھ تنخواہ دار طبقہ کے لیے انکم ٹیکس کے فارم کو سادہ بنایا جا رہا ہے، کسٹم کے شعبہ میں فیس لیس سسٹم پر عمل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال سے ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی کو الگ کر دیا جائے گا۔ تنخواہ دار طبقہ کے 60 سے 70 فیصد کے ملازمین پر سپر ٹیکس لاگو ہی نہیں ہوتا۔ اجلاس میں ایف بی آر کی طرف سے 1010 گاڑیاں خریدنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ سینٹر فیصل واوڈا نے خریداری کے حوالے سے خدشات کو ظاہر کئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مجھے ایف بی آر کے افسروں نے قتل کی دھمکیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی صالح حیات، شاہد سومرو اور ڈاکٹر حیات صدیقی نے مجھے دھمکیاں دی ہیں۔ سینیٹر فیصل واوڈا کے اس بیان پر وفاقی وزیر خزانہ نے وعدہ کیا کہ اس بارے میں اعلی سطح کی تحقیقات کرائی جائیں گی اور ملوث افسروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے کو تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ خریداری کے عمل کو اس وقت تک کے لیے روکا جا رہا ہے جب تک اس سارے عمل پر نظر ثانی کو مکمل نہیں کیا جاتا۔ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے پیپرا بورڈ سے کہا کہ گاڑیوں کی خریداری کے معاملے کا جائزہ لے۔ وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ کیپٹو پاور پلانٹ کے لیے گیس کی قیمت کم کی گئی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ گاڑیوں کی خریداری کے ایشوز سمیت متعدد ایشوز تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو بھیج دیے جائیں۔ فروری میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔ وزیر خزانہ کے مطابق سرمایہ کاروں کو دس، دس سال کا ایک روڈ میپ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1978 سے میں ٹیکس دے رہا ہوں، اس وقت بھی کہا جاتا تھا کہ سمگلنگ بہت ہے، ہم نے وہ فارم بھی دیکھے ہیں جو ہمارے منشی بیٹھ کر بھرتے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر کی خریداری کے اجلاس میں کی طرف سے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
ایف بی آر نے افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایات پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایک ہزار سے زیادہ (1010) نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے مؤقف اختیار کیاکہ جب تک کمیٹی مطمئن نہ ہوجائے گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں ایف بی آر افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ اٹھانے پر فیصل واوڈا کو قتل کی دھمکیوں کا انکشاف
انہوں نے کہاکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ پہلے پیپرا اتھارٹی کو بلائے، جب تک پیپرا رولز پر کمیٹی مطمئن نہیں ہوگی گاڑیوں کی خریداری کا عمل منجمد رہے گا۔
اجلاس کے دوران سینیئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیاکہ ایف بی آر افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں اٹھانے پر مجھے قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ ایف بی آر افسران کو گاڑیاں دینے کا معاملہ کمیٹی میں اٹھایا تو مجھے افسران کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی گئیں، جس کے شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کچھ ایف بی آر افسران کے نام بھی لیے۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے فیصل واوڈا کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ دھمکیوں کا معاملہ سنجیدہ ہے، اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑا جائےگا، انکوائری ہونی چاہیے۔
فیصل واوڈا نے کہاکہ میں نے اپنی حکومت کے دور میں بھی ایسے معاملات کا سامنا کیا، اس لیے چاہتا ہوں کہ ایسے معاملات میں وقت ضائع نہ ہو، میرے لیے انکوائری نہ کریں کسی اور کا معاملہ ہے تو کرلیں۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈووی والا نے انکشاف کیاکہ گاڑیوں کا معاملہ اٹھانے پر انہیں بھی کچھ پیغامات موصول ہوئے ہیں۔
اجلاس میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے دفتر پر ایف بی آر افسران کے چھاپے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ اس موقع پر کمیٹی ارکان فاروق ایچ نائیک اور دیگر نے کہاکہ یہ معاملہ بہت حساس ہے معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں ایف بی آر حکام کو گاڑیوں کی فراہمی کا معاملہ، وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے
واضح رہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا نے ایف بی آر افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ گاڑیاں خریدنے کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں اٹھایا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر خریداری کا عمل روکنے کا کہا تھا۔ تاہم وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جوابی خط لکھتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایف بی آر افسران کو گاڑیوں کی فراہمی ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایف بی آر افسران چیئرمین ایف بی آر سلیم مانڈوی والا عمل روک دیا فیصل واوڈا گاڑیوں کی خریداری وی نیوز