Nai Baat:
2025-01-31@07:53:19 GMT

قائداعظم زندہ باد

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

قائداعظم زندہ باد

برصغیر میں بسنے والے لاکھوں اور اب کروڑوں مسلمانوں کے محبوب لیڈر قا ئداعظم محمد علی جناح کو اللہ رب العزت نے پیش بہا کر شماتی خوبیوں سے نوازا تھا۔ بیسویں صدی کے سب سے عظیم سیاسی رہنما ہونے کے باوصف قائداعظم کی شخصیت و کردار اس قدر شفاف اور متاثر کن تھی کہ آ ج پون صدی گزر جانے کے بعد بھی ان کا بڑے سے بڑا مخالف اور نا قد بھی انکے بارے کچھ منفی یا بے معنی و لا یعنی گفتگو کر نے سے پہلے سو بار سو چتا ہے ۔ ہمارے ہاں اپنے بڑے بزرگوں اور دنیا سے چلے گئے اکابرین کی بے توقیری کا ایک ناپسندیدہ و قبیح عمل کچھ لوگ فیشن کے طور پر اپنا لیتے ہیں اور بہتیرے ایسے بھی ہیں جن کی ذو معنی تکلیف وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے ۔ یہ نسل در نسل حسد و بغض کے مارے ہوئے جب جب موقع پا تے ہیں محسنین ِ قوم کے بارے ہرزہ سرائی ضرور کر تے ہیں۔ چند روز قبل ایوان بالا کی انتہائی معزز و مقدس نشست پر براجمان صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان نے بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح کا ذکر کر تے ہوئے انتہائی عامیانہ زبان اور بازاری لب و لہجہ استعمال کیا۔ یقین کیجئے مجھے ذا تی طور پر انکی اس تقریر اور سیاسی فکر سے لیکر ریاست کے ساتھ ان کے تحفظات تک کسی بھی بات سے کچھ لینا دینا نہیں ۔ البتہ ان کے عامیانہ پن پر سوائے اظہار افسوس کے اور کچھ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ تاہم سوشل میڈیا پر سابق وفاقی وزیر اور سینئر سیاسی رہنما خواجہ سعد رفیق کی جانب سے مدبرانہ اور معتدل جواب کے بعد مجھے اپنے اُستاد محترم معروف دانشور مرحوم ڈاکٹر صفدر محمود بہت یا د آئے جن کی پوری زندگی قائداعظم کی شخصیت‘ سیاست اور نظریاتی کا دفاع کرتے گزری۔ اگر ڈاکٹر صاحب حیات ہوتے تو سینٹ آ ف پاکستان میں کی گئی اس قابل مذمت گفتگو کی ایسی خبر لیتے کہ تسلی ہو جاتی ۔ بہر حال خواجہ سعد رفیق کا جاندار رد عمل دراصل انکے خون کا اثر ہے۔ یہ جرأت گولڈ میڈلسٹ کارکن تحریک پاکستان اور آگ و خون کے دریا عبور کر کے پاکستان حاصل کر نے والے خواجہ رفیق شہید کا بیٹا ہی کر سکتا ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اپنی اندرونی و بیرونی وابستگیوں اور محدود مفادات کے گھن چکر میں اسیری کی حد تک پھنسے ہوئے یہ نام نہاد سیاستدان پریشر گروپس کے طور پر کام کرتے ہیں انہوں نے اپنی ذات اور اپنی سوچ سے آ گے نہ کبھی سوچا اور نہ کبھی کچھ کیا۔

قیام پاکستان کی تاریخی جدوجہد کے دوران خائب و خاسر رہنے والا یہ گروہ آ ج بھی اسی خفگی کا شکار ہے۔ بھلا ان کی زبان سے بانیان پاکستان کی بابت کلمات خیر کیسے ادا ہو سکتے ہیں جنہوں نے 1947 کے تاریخی ریفرنڈم میں قائداعظم محمد علی جناح سے عبرتناک شکست کھائی اور دین و ملت سے بیزاری و لا تعلقی کی بنیاد پر بیرونی آ قا ئوں کی غلامی کو قبول کئے رکھا۔ آ ج یہ تیسری یا چوتھی نسل تک پہنچنے کے بعد بھی وہی گردان دہر ا رہے ہیں جو ان کے بڑے مسلسل کہتے اور پر چار کر تے رہے۔ لیکن یاد رہے کہ نصف النھار کے سو رج کو اشاروں کنایوں میں کچھ کہا جائے یا رات کے وقت چمکتے دمکتے چاند کی طرف منہ کر کے آ وازیں بلند کی جائیں ہر دو صورتوں میں نامرادی ہی مقدر رہتی ہے ۔ آ ج 77 سال گزرنے کے بعد ان کو قا ئداعظم کی شخصیت پر تحقیق کی فکر لاحق ہو ئی ہے تو یہ خود ساختہ مغالطوں کا شکار ہو کر قوم کو گمراہ کر نے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ آ پ کو جہاں اور جن سے شکایت ہے براہ ِ راست ان سے بات کریں یا اُ ن کی بات کریں ۔ قا ئداعظم کی علالت اور سفر آ خرت کو بہا نہ بنا کر اپنا خُبث باطن ظاہر کر نا عجیب بھونڈا انداز ہے۔ ظاہر سی بات ہے اپنی گفتگو اور موقف میں وزن بڑھانے کیلئے بھی انہیں قا ئداعظم کی شخصیت کے سہارے کی ضرورت ہے۔ اپنی ضرورت پوری کر نے کے چکر میں کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں بسنے والے قائداعظم کا اہانت آ میز تذکرہ بالکل نا قابل برداشت اور نامناسب ہے۔ اب تو قائداعظم کی بصیرت کی حقیقت چار دانگ عا لم میں آ شکار ہو چکی ہے جب بھارت میں بسنے والے مسلمان اور بنگلہ دیشی مسلمان یک زبان ہو کر قا ئداعظم کی جدوجہد آ زا دی کو سلام پیش کر رہے ہیں۔ اور وہ زبان ِ حال سے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ نہرو اور گاندھی سمیت ہر شاطر مزاج مسلمان دشمن سے مقابلہ کر کے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے الگ خطہ زمین کاحصول اور پاکستان کا قیام وا قعی ایک معجزہ تھا جس کے لیے قدرت نے قائداعظم محمد علی جناح کو تمام تر صلاحیتیں عطا فرمائیں۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ انگریزوں‘ ہندوئو ں اور مسلمان دشمنوں سے بیک وقت لڑائی میں قائداعظم ایک مرتبہ بھی جیل نہیں گئے۔ بلکہ اصول اور دلیل کے ساتھ اپنا موقف منوایا۔ ہمیں ہرآزادی پسند کا احترام ضرور ہے مگر ایسا نہیں کہ ہم تاریخ کو مسخ کر ڈالیں اور کل کے مجروح کرداروں کو آج کے ہیرو بنا کر نسل نو کو گمراہ کرنے پر خاموشی اختیار کیے رکھیں۔ لہٰذا بات اصول سے ہو گی اور تاریخ کے حوالوں سے مزین بھی ہو گی۔

قائدعظم نے -16اکتوبر 1945ء کو بلوچستان کوئٹہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے واضح کر دیا تھا کہ ’’جو لوگ پاکستان کی مخالفت کر رہے ہیں وہ مسلمانوں کو ہندو راج کے ماتحت رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ مسلمان کبھی بھی ہندو راج میں نہیں رہ سکتے اور یہ کہ دو سو برسوں کا انگریز تسلط ہندو غلبے سے خوفزدہ کرنے کیلئے کافی ہے۔ اسی لیے ہم نے سوچ سمجھ کر پاکستان کا مطالبہ کیا ہے‘‘۔ میری دانست میں آج پاکستان میں بسنے والے بچے بچے کو قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے افکار کے متعلق درست آگاہی فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے بلکہ میں تو کہوں گا کہ فیاض ہاشمی کی یہ نظم نسل نو کو سبقاً پڑھائی جانی چاہئے از بر کرانی چاہئے۔
یوں دی ہمیں آزادی کے دنیا ہوئی حیران
اے قائداعظم تیرا احسان ہے احسان

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: قائداعظم محمد علی جناح ئداعظم محمد علی جناح ئداعظم کی شخصیت میں بسنے والے قا ئداعظم کی رہے ہیں نے والے تے ہیں کے بعد

پڑھیں:

شہداء کا مشن زندہ ہے، انکے پیغام اور مقاصد کو جاری رکھیں گے، علامہ مقصود ڈومکی

شکارپور میں شب شہداء کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی شرانگیز سرگرمیوں کو روکنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ لیکن افسوس کہ آج بھی پورے سندھ میں انکی شرانگیز سرگرمیاں جاری ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ 10 سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود شکارپور کے عوام، اہل تشیع اور وارثان شہداء نے شہداء کی یاد میں کانفرنس ریلی اور مشعل بردار جلوس نکال کر یہ ثابت کر دیا کہ شہدائے راہ حق زندہ ہیں۔ ان کا مشن زندہ ہے اور ہم ان کے پیغام اور مقاصد کو جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شکار پور میں چوک شہداء یادگار شہداء پر شب شہداء کے موقع پر شہداء کی یاد میں نکالی گئی مشعل بردار ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل سانحہ نماز جمعہ کربلا معلی امام بارگاہ جامع مسجد سید الشہداء علیہ السلام شکارپور کے شہداء کی یاد میں ڈکھن اور پیر چنڈام سے لبیک یا زینب (س) پیدل مارچ شروع کیا گیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور وحدت یوتھ پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ راجہ مصطفی عباس جعفری، ضلعی صدر اصغر علی سیٹھار، ضلعی نائب صدر دولہا دریا خان جتوئی، تحصیل صدر سید نوید علی شاہ اور دیگر شریک ہوئے۔

شب شہداء کی ریلی اور جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ٹومکی نے کہا کہ وارثان شہداء کمیٹی شکارپور اور شہداء کے وکیل کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ شہدائے شکارپور کے مقدمات بڑی جرات اور استقامت سے لڑ رہے ہیں۔ جس کے سبب دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا ہو چکی ہے۔ جبکہ سانحہ شکارپور کا مرکزی مجرم مفرور ہے۔ سانحہ شکارپور کا مفرور مجرم کالعدم جماعت کا سرغنہ اورنگزیب فاروقی ابھی تک گرفتار نہیں ہوا، ہم اس کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ گورنمنٹ نے وارثان شہداء کے ساتھ 21 نکاتی تحریری معاہدہ کیا تھا۔ جس کی رو سے سندھ میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی شرانگیز سرگرمیوں کو روکنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ لیکن افسوس کہ آج بھی پورے سندھ میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی شرانگیز سرگرمیاں جاری ہیں۔ ماہ رجب میں جن شہروں میں کالعدم دہشت گرد تنظیم نے ریلیاں نکالیں ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شکارپور، کشمور، گھوٹکی، جیکب آباد میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر ہمیں شدید تشویش ہے۔ اس لئے ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے خلاف پاک فوج اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن کیا جائے۔ آج شکارپور اور کشمور غزہ اور کشمیر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ جہاں لوگوں کا قتل اغواء اور چوری ڈکیتی روز کا معمول بن چکا ہے، مگر پیپلز پارٹی کے ایک لیڈر بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے، حالانکہ ڈاکوؤں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہو رہا ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ قتل اغواء اور بدامنی کے واقعات میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وحدت یوتھ ونگ کے مرکزی رہنماء علامہ راجہ مصطفی عباس جعفری نے کہا کہ شہداء کی یاد منانا شہادت سے کم نہیں ہے۔ کیونکہ شہداء کی یاد منانے سے معاشرے میں شہادت کا کلچر عام ہوتا ہے اور شہداء کی پاکیزہ فکر کی خوشبو پھیلتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زیر تعمیر گھر سے تھیلی میں بند زندہ نومولود بچی برآمد
  • پاک آرمی کے زیرِ اہتمام قائداعظم فٹبال ٹورنامنٹ کا شاندار آغاز
  • مراکش کشتی حادثہ؛ زندہ بچ جانے والے 7 پاکستانی وطن واپس آگئے
  • مرغی کا گوشت کھانے کے خواہشمندوں کیلئے اچھی خبر ،قیمت میں کمی آ گئی
  • شہداء کا مشن زندہ ہے، انکے پیغام اور مقاصد کو جاری رکھیں گے، علامہ مقصود ڈومکی
  • آزاد کشمیر میں پاک آرمی کے زیر اہتمام قائداعظم فٹبال ٹورنامنٹ کا شاندار آغاز
  • جنوبی سوڈان میں طیارے کے حادثے میں 20 افراد جاں بحق، ایک شخص زندہ بچا
  • شہداء کے مشن اور مقصد کو زندہ رکھیں گے، علامہ مقصود ڈومکی
  • مزید لاشیں نہیں اٹھائیں گے‘ ہر لاپتا فرد زندہ چاہیے‘ ماہ رنگ بلوچ