Nai Baat:
2025-01-31@06:55:55 GMT

ان کی دوستی اچھی نہ دشمنی

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ان کی دوستی اچھی نہ دشمنی

کہا جاتا ہے کسی بھی شعبہ ہائے میں بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے، اسکے کار پرداز ہردم ادارے کی ترقی اور ترویج کے لئے نہ صرف فکر مند رہتے ہیں بلکہ متحرک بھی، بالخصوص جن شعبہ جات کا واسطہ براہ راست عوام سے ہوتا ہے، تاکہ عوامی شکایت کا ازالہ کیا جائے اس ضمن میں سفارشات مرتب کی جاتی اور ، سروے کرائے جاتے ہیں، کھلی کچہریاں لگائی جاتی ہیں، بیرون دنیا کے اداروں کا جائزہ لینے کے لئے افسران بالا کو باہر بھیجا جاتا ہے،تاکہ انکی ورکنگ کا جائزہ لے کر ادارہ جات کو مثالی بنانے کے لئے قواعد و ضوابط اور طرز عمل کا اطلاق کیا جائے ،جووہاں رائج العمل ہیں۔قابل ذکر شعبہ تو پولیس ہی کا ہے،جسکے بارے میں عام شہری شاکی رہتا ہے۔

فی زمانہ اعلیٰ تعلیم یافتہ پولیس آفیسر کے ہاتھ میں مذکورہ ادارہ کی باگ ڈور ہے،جنہوں نے پولیس کے متعلق رائے کی تبدیلی کی بابت بھاری بھر سرمایہ خرچ کرکے پولیس سٹیشن سے لے کر افسران کے دفاتر کی تزئین و آرائش کی ہے، تاکہ عام شہری اور پولیس ملازمین ان میں راحت اور تفاخر محسوس کریں۔ ہر چند پولیس کی یونیفارم میں تبدیلی پنجاب میں لائی گئی ،مگر ان کے رویے وہی رہے تو کسی من چلے نے کہا کہ اب انھیں ’’ احرام‘‘ پہنوا کر بھی دیکھ لیںشائد رویوں میں مثبت تبدیلی آجائے۔ اسکی شہادت انسپکٹر پولیس کے قتل سے ملتی ہے جس کو ایک موٹر مکینک نے سرکاری پستول سے فائر کرکے ڈھیر کر دیا ، قاتل کو رنج تھا کہ وہ کسی کی عزت کا لحاظ نہیں کرتا اور بلا امتیاز سب کو بیہودہ گالیاں دیتا ہے،اس واردات کے بعد سوشل میڈیا پر نیا پنڈورہ بکس کھل گیا، مقتول کی حمایت اور مخالفت میں گفتگو کا آغاز ہوا، اسکی دیانت داری اور فرض شناسی پر بات ہوئی، مگر غالب تعداد نے اس کے غیر مناسب رویہ کی بہر حال شکایت ضرور کی ۔

پولیس کی جانب سے سلوگن یہ متعارف کرایا گیا کہ‘‘ نفرت جرم سے ہے مجرم سے نہیں‘‘ مگر سوشل میڈیا پر موجود ُپر تشدد وڈیوز پولیس کے منفی رویہ کی عکاسی کرتی ہیں، معروف ایڈووکیٹ اسی میڈیا پر بتا رہے تھے کہ اپنے شناختی کارڈ کا جائزہ لیتے رہیں، پنجاب پولیس آج کل مقد مات درج کر لیتی ہے، بد قسمتی سے ناکہ پر آپ ان کے ہاتھ لگ جائیں تو شناختی کارڈ کے نمبر سے دھر لئے جائیں گے۔ سندھ پولیس کے ناروا سلوک ،بد عنوانی کی شکایت کی بابت چینی شہریوں نے انصاف کے حصول کے لئے معززعدالت عالیہ کے دروازے پر دستک بھی دی ہے۔

معروف نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں پولیس کے معروف ڈی ایس پی کا تذکرہ ڈرون کے ذریعہ سرحد پار منشیات کے تناظر میں ہوا، جس میں موصوف کے بارے میں نئے نئے انکشافات ہوئے کہ1994 سے اب تلک وہ چھ سے زائد بار ملازمت سے برخاست ہونے کا ’’اعزاز‘‘ پاچکے، اور 45 سے زیادہ دفعہ وہ معطل قرار پائے، قابل ذکر’’ منافع بخش کاروبار‘‘ کے فیض کی بدولت وہ اپنی مدت ملازمت کے دوران145 گاڑیاں خرید چکے جو ان کے نام تھیں، ڈی ایچ اے لاہورمیں چار کنال کے گھر میں رہتے جبکہ کئی اورمکانات انکی ملکیت ہیں، یہ بھی بتایا گیا کہ انکی ’’ خفیہ صلاحیتوں ‘‘سے متاثر ہو کر سابقہ سی پی او نے انھیں انسداد منشیات شعبہ کا سربراہ بھی بنایا تھا۔

مذکورہ رپورٹ کومثبت آنکھ سے اگر دیکھا جائے تو یہ قیاس کیا جا سکتا ہے، کہ اگر ’’دست شفقت‘‘ سر پر ہوتو غریب سماج سے پولیس کا ادنیٰ آفیسر بھی خاصا دھن کشید کر سکتا ہے، ہائی فائی انکوائری کے بعد ’’یہ کمائو پتر‘‘ کس حال میں ہے، راوی بتانے سے قاصر ہے، لیکن اُس محکمہ کے ذمہ داران کو داد دیئے بغیر چارہ نہیں کہ جنہوں نے سیکڑوں گاڑیاں ایک فرد کے نام کرنے کے باوجود اس کی ’’نیت‘‘ پر شک نہیں کیا۔ حلقہ احباب میں سے دو نے پولیس میں چند سال کانسٹیبل کے فرائض انجام دینے کے بعد شعبہ تعلیم اختیار کیا، ازراہ تعفن بتانے لگے ایک بار رات گشت کے موقع پر پارک میں جوا کھیلتے افراد کو پکڑا، سب سے زیادہ پیسے جس ملزم سے نکلے جب تلاشی لی توجیب میں موجود کارڈ سے پتہ چلا یہ اپنا’’پیٹی‘‘ بھائی تھا۔

دوسرے نے کہا گشت کے موقع ڈی ایس پی نے اے ٹی ایم سے پیسے نکلواتے ہوئے دکھی دل کے ساتھ کہا کہ انھیں اپنی جیب سے یوٹیلیٹی بلز جمع کرانا پڑتے ہیں،بین السطورماتحت کے لئے پیغام تھا ،جس طرح ہم نے افسران کی ایسی بھاری بھر ذمہ داریاں اٹھائی ہیں، ماتحتوں کو بھی اب اس قابل ہونا چاہئے،بتاتے ہیں گشت پر افسر نے قبر ستان کے کونے میں گاڑی کھڑی کی،جسے دیکھ کر ایک فرد انکی طرف آیا اور انکی مٹھی میں کچھ رقم رکھ دی اور شکریہ ادا کرتے ہوئے لوٹ گیا، بعد ازاں معلوم ہوا کہ وہ جواریوں کا سرغنہ تھا۔مٹھی گرم کرنے کا کلچر پولیس کے اندر میں بھی آباد ہے۔
دوست نے بتایا کہ غریب گھرانے کا ان کا عزیز ایمانداری کے بلند بانگ دعویٰ کے ساتھ پولیس میں بھرتی ہوا مگردولت کی ریل پیل کے سامنے اس کا ساراجذبہ ڈھیر ہوگیا،مشاہدہ ہے کہ تعلیم یافتہ ملازمین بھی کار ،کوٹھی ، پیسہ کے حصول میں نمک کی کان میں نمک ہوگئے ہیں، جنہیں پبلک سروس کمیشن کی وساطت میں ، دیانت اور ایمانداری کے نام پر محکمہ میں داخل کیا گیا تھا۔

عوامی رائے ہے کہ پولیس کا محکمہ اتنا باصلاحیت ضرورہے کہ چشم زدن میں جرائم پیشہ افراد کے ٹھکانوں کا پتہ لگا لے،مگر ان پر ہاتھ ڈالنے کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں ، محض یہ شعبہ اس کا ذمہ دار نہیں،ریاست کے دیگر سٹیک ہولڈرز بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ سابق آئی جی پنجاب چیمہ صاحب نے اپنی خود نوشت میں لکھا، کہ جب اُس دور کے آئی جی پنجاب نے بہاولپورسے وفاقی وزیر کو بتایا کہ انتہائی ایماندار آفیسر آپ کے ضلع میں بھجوا رہے ہیں، تو انھوں وزیر اعظم کو فون پر یہ کہتے ہوئے مجوزہ ایس ایس پی کا تبادلہ منسوخ کرا دیا کہ اتنا اچھا اور بہترین آفیسر انھیں نہیں چاہئے۔

پولیس میں سیاسی مداخلت کی ایسی ہزاروں شہادتیں موجود ہیں، جو اس شعبہ کے زوال کا سبب بھی ہیں۔ ہر چند اعلیٰ قیادت عوام اور پولیس کے مابین فاصلے کم کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے، لیکن اصل معاملہ ان کے رویوں کا ہے آج بھی ان میں سامراجی رنگ صاف نظرآتا ہے، حفیظ جونپوری کے شعر کا یہ مصرعہ ہماری پولیس پر صادق آتا ہے۔
نہ انکی دوستی اچھی نہ انکی دشمنی اچھی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پولیس کے کے لئے ا فیسر

پڑھیں:

’’ویل ڈن پاکستان کے رونالڈو‘‘ فیصل واوڈا نے  مزید اچھی خبروں کی نوید سنادی

اسلام آباد:

سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید اچھی خبروں کا اشارہ دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا ہے ’’ویل ڈن پاکستان کے رونالڈو‘‘

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ آج پاکستان کے لیے مزیدٹھنڈی، مثبت اور خیبر کی ہوائیں بیرون ملک سے چلتی ہوئی پاکستان میں داخل ہورہی ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: بتایا تھا ٹرمپ کارڈ کی پاکستان کے لیے مثبت ہوائیں چلیں گی، پی ٹی آئی کو مایوسی ہوگی، فیصل واوڈا

انہوں نے کہا کہ  یہ ابتدا ہے پاکستان کی کامیابیوں اور بلندیوں کی۔ ان شا اللہ یہ ہوائیں اب چلتی رہیں گی، ویلڈن پاکستان کےرونالڈو۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی  اپنے پیغام میں فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ میں نے پہلے ہی بتادیا تھا کہ 28 جنوری 2025 کو پاکستان کے لیے ٹرمپ کارڈ کی بہتر اور مثبت ہوائیں چلیں  گی اور پی ٹی آئی کو  ان کے ٹرمپ کارڈ پر مایوسی ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • اردن کا فلسطینیوں کو انکی سرزمین پر برقرار رکھنے کے اٹل مؤقف کا اعادہ
  • انگلینڈکیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں سنگل سے انکار، ہاردک پانڈیا کڑی تنقید کی زد میں
  • مرغی کا گوشت کھانے کے خواہشمندوں کیلئے اچھی خبر ،قیمت میں کمی آ گئی
  • ’’اگر ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے تو بڑی اچھی بات ہے‘‘
  • حیدرآباد بورڈ، شعبہ امتحانات میں کنٹرول کا معاملہ شدت اختیار کرگیا
  • ’’ویل ڈن پاکستان کے رونالڈو‘‘ فیصل واوڈا نے  مزید اچھی خبروں کی نوید سنادی
  • شعبہ صحت میں ماہر اور عملی فارماسسٹس کی کمی ہے‘ پی پی ایم اے
  • پہلے ہی بتا دیا تھا پی ٹی آئی کو ٹرمپ کارڈ پر مایوسی ہوگی، فیصل واوڈا
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز نے چیک پوسٹ پر حملے کی کوشش ناکام بنادی، 5 دہشتگرد ہلاک، 2 جوان شہید