پشاور (آن لائن)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کی طرح پیکا ایکٹ بھی ریکارڈ تیزی سے پاس کیا ہے۔اتنی تیزی سے ایکٹ پاس کرانے کا مقصد ظاہر کرتا ہے کہ پوری دال ہی کالی ہے پشتو کی کہاوت ہے کہ ”نئے کارنامے نہ کرتے تو پرانے کون یاد کرتا؟”جعلی حکومت کی اس برق رفتار قانون سازی کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہونا چاہیے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ26ویں ترمیم اور پیکا ایکٹ میں کی گئی ترمیم ڈوبتے کو تنکے کا سہارا دینے کے مترادف ہے کالے قوانین جعلی حکومت کے خاتمے کو نہیں روک سکتے۔ جعلی سلطنت کو بچانے کی کوشش میں اداروں کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کالے قانون کے خلاف جدوجہد میں ہم صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نے 26ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی سلب کی اور اب پیکا ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے میڈیا کی آزادی سلب کی۔ اس کالے قانون کا مطلب میڈیا سے جعلی حکومت کے کارنامے چھپانا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ سیاسی اشرافیہ کرسی کی خاطر ملک کی بنیادیں کھوکھلی کررہاہے۔ جعلی حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے صرف اپنی کرسی بچانے کی پڑی ہوئی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ جعلی حکومت کو ایک دن اپنے تمام غیر قانونی کاموں کا حساب دینا ہوگا۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ جعلی حکومت اقتدار کی مزے لینے کے لئے اداروں سے ٹکرا رہی ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہ جعلی حکومت نے کہا کہ

پڑھیں:

پی ایف یو جے، پی یو جے اور دیگر صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ مسترد کر دیا

سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے کہا ہے کہ صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کالے قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کریں گے، اس کالے قانون کو عدالت میں بھی چیلنج کریں گے، متنازع بل کیخلاف آج پنجاب اسمبلی کے سامنے چئیرنگ کراس پر احتجاج ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے کہا ہے کہ صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کالے قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کریں گے۔ رانا عظیم کا کہنا ہے کہ اس کالے قانون کو عدالت میں بھی چیلنج کریں گے، متنازع بل کیخلاف آج پنجاب اسمبلی کے سامنے چئیرنگ کراس پر احتجاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کو بات کرنے کی آزادی دیتا ہے، مہذب معاشروں میں آوازیں دبانے کا طرزعمل ناقابل برداشت ہوتا ہے، حکومت نے بنیادی انسانی حقوق کی نفی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا ترمیمی ایکٹ، وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب
  • 26 ویں ترمیم کی طرح پیکا ایکٹ بھی ریکارڈ تیزی سے پاس کیا گیا: بیرسٹر سیف
  • پیکا ایکٹ پر حکومت کو جلدی نہیں، عقیل ملک
  • بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قرار ددیا
  • بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قراردے دیا
  • پیکا ایکٹ پر حکومت کو جلدی نہیں، صحافی ٹارگٹ نہیں، یہ سب کیلئے ہے: عقیل ملک
  • فارم 47 کی حکومت تو صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی رضا مندی کے بغیر ناشتہ بھی نہیں کر سکتے
  • سندھ اسمبلی قائمہ کمیٹی نے وائس چانسلرز تعیناتی کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیدی
  • پی ایف یو جے، پی یو جے اور دیگر صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ مسترد کر دیا