اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی حکومت کے حجم کی درستگی کیلیے قائم کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی تنظیم نو سے متعلق سفارشات پیش کر دی گئیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی تنظیم نو سے متعلق سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سفیر عمومی سلمان احمد کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی نے سفارشات پیش کیں۔ جامع مشاورت، ماتحت محکموں کے دائرہ کار اور عوامی پالیسی پر اثرات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ سفارشات مرتب کی گئیں۔ سفارشات میں محکمانہ استعداد، موثر سرگرمیوں اور عوامی خدمات کی بہتری پر توجہ دی گئی ہے۔ ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انضمام، افعال کی منتقلی، فریق ثالث کے آڈٹ اور پائیداری کے حصول کے لیے واضح مدت و اہداف تجویز کیے ہیں۔ مجوزہ اقدامات کا مقصد وزارت اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن میں موثر تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل اور حجم میں کمی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مذاکرات میں ڈیڈ لاک،حکومت کا مذاکراتی کمیٹی برقراررکھنے کا فیصلہ

حکومت پی ٹی آئی مذاکراتی ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے اور مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی کے آفس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، حکومتی کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی ک مذاکراتی سیشن میں شرکت نہ کرنے کے جواب کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو پی ٹی آئی سے رابطے پر آگاہ کیا۔اس دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے، اسپیکر سردار ایاز صادق بھی اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچ گئے لیکن پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اسد قیصر اور عمر ایوب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مذاکرات میں شریک ہونے کی ایک مرتبہ پھر دعوت دی، اسپیکر نے جوائنٹ سیکریٹری کو اپوزیشن کے چیمبر بھیجا کہ مذاکرات کے لیے آئیں، اس پر پی ٹی آئی نے سینئر قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات سے متعلق آگاہ کرنے کا کہا۔اس کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا، اجلاس میں6حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے6ممبران شریک ہوئے۔اجلاس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس کے 7 ورکنگ ڈے کے بعد ممبران کو نوٹس بھیجے، توقع تھی آج پی ٹی آئی کے لوگ آئینگے،45منٹ انتظار کیا، پیغام بھی بھیجا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے تھے مذکرات ہی واحد راستہ ہے، پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر کمیٹی اجلاس جاری نہیں رکھا جاسکتے۔نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ مذاکرات کا مطلب ہوتا ہے کہ بیٹھ کر بات کرنا، اگر وہ آج آتے تو ہم تحریری جواب پہلے اسپیکر کو پیش کرتے، ہمیں ایک دوسرے کو سنجیدہ لینا چاہئے، حامد رضا کے گھر پر کوئی ریڈ نہیں ہوا، پولیس پریس کانفرنس کیلئے سکیورٹی دینے گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو پھر مذاکرات کی دعوت(کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش)
  • سابق وفاقی وزیرکا پی آئی اے سے متعلق بیان مبالغہ آرائی پرمبنی تھا، وفاقی کابینہ کوبریفنگ،جائزے کیلئے کمیٹی قائم
  • پی آئی اے سے متعلق سابق وزیر کے متنازع بیان کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری
  • وفاقی میڈیکل کالجوں میں صوبوں کا کوٹہ کم ہوگیا 
  • پی آئی اے پائلٹس سے متعلق تباہ کن بیان، چوہدری غلام سرور کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی کی منظوری
  • پائلٹس سے متعلق سابق وزیر کا بیان، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل
  • وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب، 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیاجائیگا
  • مذاکرات میں ڈیڈ لاک،حکومت کا مذاکراتی کمیٹی برقراررکھنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس