Jasarat News:
2025-04-15@08:06:28 GMT

پیکا ایکٹ کالا قانون، صحافی برادری کیساتھ ہیں،محمد یوسف

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری ونیوکراچی ٹائون ناظم محمد یوسف نے صدرزرداری کی جانب سے متنازع پیکا ترمیمی بل2025 کی منظوری کو آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش قراردیتے ہوئے ہوئے اسے جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کے دعویدار حکمرانوں کے لیے لمحہ فکرقرار دیا۔انہوں نے ایک بیان میںپیکا قانون کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر حملہ اور عوام کی آواز دبانے کا حکومتی ہتھکنڈا قرار دیا اور صحافیوں کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی اس قانون کے خلاف ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ صوبائی رہنما نے کہاکہ ن لیگ ،پیپلزپارٹی اورمتحدہ جب اقتداسے باہر ہوتی ہیں تو جمہوریت کی رٹ اور اظہار رائے کی آزادی کا شور غوغا کرتے نہیں تھکتی مگر اقتدار کی کرسی ملتے ہی آمرانہ ،عوام و صحافت دشمن اقدامات میں لگ جاتی ہیں، انتقامی سیاست سے لے کرپیکاایکٹ کے ذریعے آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے تک کے حکومتی اقدامات اس کا واضح ثبوت ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا

وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (AILAJ) نے وقف قانون میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قانون قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے نافذ ہونے والے اس قانون سے بھارت بھر میں بالخصوص مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا ہے۔ وکلاء تنظیم نے ایک بیان میں حکومت کی جانب سے وقف املاک پر ممکنہ قبضے سمیت اس قانون کے کئی اہم پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ کہ یہ قانون پانچ سال تک اسلام پر عمل کرنے والے مسلمانوں کے وقف املاک پر پابندی لگاتا ہے جسے غیر مسلموں اور اس معیار پر پورا نہ اترنے والے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ قانون ضلع کلکٹر میں اختیارات کو مرکوز کرنے کی کوشش ہے جس سے متنازعہ زمینوں پر بغیر کسی کارروائی کے ریاستی قبضے کو ممکن بنایا گیا ہے۔ نیا قانون وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو لازمی قرار دیتا ہے جو ادارہ جاتی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور جبری قبضے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف منظم امتیاز، ریاست کی سرپرستی میں اراضی پر قبضے اور مسلمانوں کے دعوئوں کو خارج کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 300A کی خلاف ورزی ہے جو مذہب کی آزادی اور جائیداد کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025ء مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنانے اور پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی حکومت کی کوششوں کا تسلسل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ
  • حکومت خیبرپختونخوا کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے
  • بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا
  • جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 22اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان
  • جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • ملک میں مسلم اور غیر مسلم سب پاکستانی ہیں، سردار محمد یوسف
  • پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں، وفاقی وزیر سردار یوسف
  • امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز
  • پی ایس ایل کی پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال پر محمد رضوان برہم: ماحول کشیدہ ہو گیا
  • پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری، ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا