Jasarat News:
2025-02-25@12:16:59 GMT

پیکا ایکٹ کالا قانون، صحافی برادری کیساتھ ہیں،محمد یوسف

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری ونیوکراچی ٹائون ناظم محمد یوسف نے صدرزرداری کی جانب سے متنازع پیکا ترمیمی بل2025 کی منظوری کو آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش قراردیتے ہوئے ہوئے اسے جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کے دعویدار حکمرانوں کے لیے لمحہ فکرقرار دیا۔انہوں نے ایک بیان میںپیکا قانون کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر حملہ اور عوام کی آواز دبانے کا حکومتی ہتھکنڈا قرار دیا اور صحافیوں کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی اس قانون کے خلاف ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ صوبائی رہنما نے کہاکہ ن لیگ ،پیپلزپارٹی اورمتحدہ جب اقتداسے باہر ہوتی ہیں تو جمہوریت کی رٹ اور اظہار رائے کی آزادی کا شور غوغا کرتے نہیں تھکتی مگر اقتدار کی کرسی ملتے ہی آمرانہ ،عوام و صحافت دشمن اقدامات میں لگ جاتی ہیں، انتقامی سیاست سے لے کرپیکاایکٹ کے ذریعے آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے تک کے حکومتی اقدامات اس کا واضح ثبوت ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئیکالعدم قرار دیدیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001 میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے اس قانون کے تحت کیے گئے تمام احکامات اور کارروائیاں بشمول نوٹیفکیشنز کو بھی کاالعدم قرار دے دیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین ملک کا سب سے بڑا اور بنیادی قانون ہے، باقی قوانین اپنی طاقت آئین سے حاصل کرتے ہیں، اگر کوئی قانون اپنے دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر جائے یا کسی آئینی شق کے خلاف ہو تو اسے غیرآئینی یا آئین سے متصادم الٹرا وائرس قرار دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے دیے گئے اختیارات کے تحت قوانین بناتی ہے، اگر کوئی قانون آئین یا اصل قانون پیرنٹ ایکٹ سے متصادم ہو تو وہ قانون غیر مؤثر سمجھا جائے گا، کسی قانون کو آئینی ثابت کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ منطقی، واضح اور عمومی قوانین یا آئین سے متصادم نہ ہو۔

عدالتی فیصلے میں لکھا کہ اگر بائی لاز بنانے میں قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہو تو انہیں کالعدم کیا جا سکتا ہے، بائی لاز کسی دوسرے قانون سے متصادم ہوں یا اپنے بنیادی قانون کے خلاف ہوں تو انہیں کالعدم کیا جا سکتا ہے، مبہم، غیر واضح، غیر معقول اور غیر منطقی ہونے کی بنیاد پر بھی بائی لاز کو کاالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامی ریاست کا تصور
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کردیا
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • پیکا ترمیمی ایکٹ کے اصل حقائق
  • روزہ ، نماز اور قیام الیل جذبہ جہاد پیدا کرتا ہے، مفتی مولانا ولی محمد سہتو
  • پیکا ایکٹ کالا قانون ہے کسی صورت قبول نہیں،حامد میاں شیخ
  • کاشف شیخ ، محمد یوسف و مجاہدچناکا یحییٰ مجاہد سے اظہار تعزیت
  • رخشندہ منیب کا مروی احمد اور عفیرہ احمد سے والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت
  • فنانس ایکٹ 2015ء کی شق 7 آئین سے متصادم ہونے پر کالعدم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئیکالعدم قرار دیدیا