اسلام آباد (نمائندہ جسارت) حکومت نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کرلیا ہے۔اس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔ترمیمی بل کے متن کے مطابق مہاجرین کی اسمگلنگ کرنے والے شخص کو 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔مہاجرین کی اسمگلنگ کے لیے دستاویز تیار کرنے پر 10 سال سزا اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا جب کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر شخص کو پناہ دینے والے شخص کو 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔بل میں مزید کہا گیا کہ متاثرہ شخص کی موت یا زخمی ہونے، غیر انسانی سلوک کرنے کی صورت میں مجرم کو 14 سال تک سزا اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔علاوہ ازیں بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق مجرموں کے تیز ٹرائلز کے لیے خصوصی عدالتیں تشکیل دی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: روپے جرمانہ ہوگا کی اسمگلنگ

پڑھیں:

5G اسپیکٹرم نیلامی کی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے اپنی 5G  اسپیکٹرم نیلامی کی پالیسی کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے اپنی توجہ اعلیٰ اپ فرنٹ اسپیکٹرم فیس کی وصولی کے بجائے اس کے انفرااسکٹرکچر کی ترقی پر مرکوز کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نظرثانی شدہ طریقہ کار کا مقصد اولین ترجیح مختصر مدت کے اندر ملک بھر میں 5G  تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 5G کا انتظار مزید تول پکڑ ے گا، پی ٹی اے نے وجوہات بتادیں

نیلامی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اب ایک ثانوی مقصد سمجھا جا رہا ہے کیونکہ حکومت طویل مدتی اقتصادی اور تکنیکی فوائد کو فوری مالیاتی فوائد پر ترجیح دے رہی ہے۔

پالیسی کے جائزے میں شامل اہلکار سعودی عرب کے مفت لائسنس ماڈل سمیت مختلف بین الاقوامی اسپیکٹرم ایلوکیشن ماڈلز کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ اس ماڈل میں اسپیکٹرم ٹیلی کام کمپنیوں کو بغیر کسی قیمت کے سوئفٹ نیشنل رول آؤٹ کی شرط کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔

پاکستانی حکومت اس حکمت عملی کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا اسپیکٹرم فیس معاف کرنے سے تمام خطوں میں 5G  سروسز کے آغاز کو تیز کرنے اور ٹیلی کام آپریٹرز پر مالی بوجھ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے یا نہیں۔

اگر ٹیلی کام کمپنیوں کو اسپیکٹرم تک مفت رسائی دی جائے اور 2 سے 5 سال کے درمیان ایک مخصوص مدت کے اندر یونیورسل سروس کوریج کو یقینی بنانے کا پابند بنایا جائے تو پاکستان تیزی سے ڈیجیٹل تبدیلی حاصل کر سکتا ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا خیال ہے کہ مالی رکاوٹوں کو کم کرنے سے کمپنیوں کو انفرااسٹرکچر اور ٹیکنالوجی میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا موقع ملے گا جس کے نتیجے میں تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، صنعت اور گورننس میں وسیع تر اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔

ٹیلی کام آپریٹرز نے بھی کم یا صفر لاگت والے اسپیکٹرم ماڈل کے لیے اپنی ترجیح کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ ایک متوازن حکمت عملی کی تلاش میں ہیں جو پبلک ریونیو اور ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی دونوں کو محفوظ بنائے۔ ان کے نقطہ نظر کا مقصد ڈیجیٹل سیکٹر میں پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔

مزید پڑھیے: 5G اسپیکٹرم کی قیمتوں کا تعین، نیلامی کا طریقہ کار کیا ہوگیا؟ معاہدہ طے پاگیا

یوفون ٹیلی نار کے مجوزہ انضمام میں تاخیر نے نادانستہ طور پر حکومت کو اتفاق رائے سے چلنے والی 5G  پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید وقت دیا ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری میں تبدیلی کے ساتھ حکام ایک نئے روڈ میپ پر زور دے رہے ہیں جو ڈیجیٹل شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، خدمات کی فراہمی کو بہتر بناتا ہے اور جامع تکنیکی ترقی کے وسیع تر وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

5G ٹیلی کام آپریٹرز شزا فاطمہ خواجہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی

متعلقہ مضامین

  • حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ کے سخت اقدامات: غیر ملکیوں کے لیے رجسٹریشن، قانونی حیثیت کا ثبوت ہر وقت پاس رکھنا لازمی قرار
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی کا نفاذ، گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا کے پی مائنز اینڈ منرل بل کی منظوری کیلیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • بجلی ایک روپے 71پیسے فی یونٹ سستی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری
  • ملک بھر کیلیے بجلی ایک روپے 71 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری
  • خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام، انٹرن کو 5لاکھ روپے جرمانہ
  • خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت نے ملک سے باہر جاکر بھیک مانگنے والوں کے خلاف شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ
  • 5G اسپیکٹرم نیلامی کی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ