قائمہ کمیٹی :اسٹیل مل کے مالی معاملات کی تفصیلی رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن)قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے وزارت سے اسٹیل مل کے مالی معاملات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین حفیظ الرحمن کی صدارت میں ہوا،سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ اسٹیل مل کے حوالے سے روسی ماہرین کی ٹیم پاکستان آئی تھی،روس کے ساتھ آن لائن اجلاس ہوئے ہیں روس کی ٹیکنیکل ٹیم اسٹیل مل کا جائزہ لے رہی ہے،سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بریفنگ میں بتایا کہ 30 جون تک حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا، اسٹیل مل کی 345 ارب روپے کی لائبلیٹیز ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ روس کے ساتھ معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں،اسٹیل مل کو اسکریپ کرنے کی بجائے بحالی کی طرف کام جاری ہے،ہماری نالائقی کی وجہ سے اسٹیل مل بند پڑی ہے،حکام وزارت صنعت وپیداوار نے بتایا کہ 2015 سے پاکستان اسٹیل مل بند پڑی ہے، 31 جنوری تک روس کی ٹیم اپنی رپورٹ جمع کرا دے گی،پاکستان اسٹیل ملز کو کراچی واٹر سپلائی کے پانی کی سپلائی اور بقایا جات کے معاملے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین نے کہا کہ اسٹیل ملز کا مسئلہ ہمارے لیے انتہائی سنجیدہ ہے،کراچی واٹر بورڈ اسٹیل مل میں کس کو پانی دے رہا ہے،واٹر بورڈ وہاں کے رہائیشیوں سے براہ راست بل لے،وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کو حکومت سے قرض لے کر تنخواہیں دیتے ہیں کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار سے اسٹیل مل کے مالی معاملات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
قائمہ کمیٹی
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صنعت و پیداوار قائمہ کمیٹی بتایا کہ
پڑھیں:
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس ) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائد المیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پی آئی سی میں جولائی2021 سے دسمبر 2022 تک زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے گئے، یہاں 22 مریضوں کو زائدالمیعاد اسٹنٹ ڈالے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹاک اور مریضوں کی فائلز کے معائنے کے بعد مالی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔رپورٹ کے مطابق زائدالمیعاد اسٹنٹ اور ادویات کی خریداری میں263ملین روپے کی مالی بے ضابطگی ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ آڈیٹر جنرل کی طرف سے جواب طلب کرنے پر محکمہ کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔