نیپرا کی ڈسکوز کے دسمبر کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے عوامی سماعت مکمل
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اے پی پی) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے دسمبر کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے حوالے سے عوامی سماعت مکمل کر لی۔
جمعرات کو ہونے والی عوامی سماعت چیئرمین نیپرا کی زیر صدارت ہوئی جس میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی (سی پی پی اے جی) نے ایف سی اے کی مد میں 1روپے 3پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ سی پی پی اے جی کی جانب سے مسلسل 6ماہ سے ایف سی اے کی مد میں کمی کی درخواست کی گئی ہے۔سی پی پی اے جی نے کہا کہ اس سے قبل صارفین سے نومبرکے ایف سی اے کی مد میں 75 پیسے فی یونٹ کمی کے ساتھ چارج کیا گیا تھا، دسمبر کا ایف سی اے نومبر کی نسبت صارفین سے مزید 28پیسے فی یونٹ کم چارج کیا جائے گا۔ نیپرا ترجمان نے کہا کہ ایف سی اے کااطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن ، گھریلو 300یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین ،زرعی،پری پیڈ صارف اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا،اس کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پربھی نہیں ہو گا۔اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
نیپرا
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف سی اے
پڑھیں:
سعودی عرب میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ
ریاض: دنیا کی مشہور الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا نے سعودی عرب میں باضابطہ طور پر قدم رکھ لیا ہے۔ 10 اپریل کو ریاض میں ایک خصوصی تقریب کے ذریعے ٹیسلا کی گاڑیوں کا باضابطہ تعارف کرایا گیا، جس کے بعد ریاض، جدہ اور دمام میں عارضی شورومز کھول دیے گئے۔
سعودی عرب، جو ہمیشہ پیٹرول پر چلنے والی بڑی گاڑیوں کا گڑھ رہا ہے، اب وژن 2030 کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ گزشتہ سال EVs (الیکٹرک گاڑیاں) کی فروخت کل گاڑیوں کا صرف 1 فیصد تھی، لیکن ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد سعودی صارفین آئندہ تین سالوں میں EV خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ٹیسلا کو یہاں چینی کمپنی BYD اور مقامی EV برانڈ Ceer Motors جیسے مضبوط حریفوں کا سامنا ہے۔ سعودی حکومت کا خود کا پروجیکٹ Ceer، فاکسکن کے ساتھ مل کر 2025 سے مقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری شروع کرے گا۔
امریکی کمپنی Lucid Motors، جس میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی بڑی سرمایہ کاری ہے، پہلے ہی 2023 میں سعودی عرب میں گاڑیاں تیار کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹیسلا یہاں نئی تو نہیں، لیکن ایک مضبوط عالمی ساکھ کی حامل ہے جو ابتدائی فائدہ دلا سکتی ہے۔
گلوبل موٹیلیٹی کی تجزیہ کار تاتیانا ہرسٹووا کا کہنا ہے کہ “ٹیسلا شاید دو سال میں 15 ہزار گاڑیاں فروخت کر لے، لیکن اس کی راہ میں کئی چیلنجز ہوں گے۔”
ٹیسلا نے اپنے تعارفی کیمپین میں Cybertruck، Cybercab اور Humanoid Robot Optimus کو بھی پیش کیا، جو مستقبل کی AI اور صاف توانائی کی جھلک دیتے ہیں۔
سعودی عرب کی EV انفراسٹرکچر کمپنی نے 2030 تک 5,000 فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز لگانے کا اعلان کیا ہے، تاکہ ریاض کی 30 فیصد گاڑیاں برقی توانائی پر منتقل کی جا سکیں۔
ٹیسلا کی سعودی عرب میں آمد ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد خلیجی ممالک کا دورہ کرنے والے ہیں، جسے سفارتی تناظر میں بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔