لاہور، کراچی  (آئی این پی )  ریسکیو 1122 کی خاتون آپریٹر نے خدمت کی نئی مثال قائم کردی، روشان لغاری نے فون پر رہنمائی فراہم کرکے کامیاب زچگی کرائی اور انٹرنیشنل اکیڈمی آف ایمرجنسی ڈسپیچ ایوارڈ کی حق دار بن گئی۔

میڈیارپورٹ کے مطابق ریسکیو 1122 ایمولنس سروسز کو یومیہ سیکڑوں ایمرجنسی کالز موصول ہوتی ہیں، جن میں سے اکثر حساس نوعیت کی بھی ہوتی ہیں۔ستمبر 2024 کو آنے والی ایک کال نے 22 سالہ ریسکیو سروس آپریٹر روشان لغاری کو ایوارڈ کا حق دار بنادیا۔روشان لغاری نے  بتایا کہ عام طور پر ہمیں اس طرح کی کالز موصول نہیں ہوتیں، لیکن اس روز مریضہ کی پڑوسن نے فون کرکے بتایا کہ زچگی کا عمل جاری ہے، جس پر ہم نے اپنے پروٹوکول کو فالو کرتے ہوئے ہر ممکن طور پر رہنمائی فراہم کی۔

آج رات  سے   پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان

روشان لغاری نے بتایا کہ یہ کال آدھے گھنٹے تک جاری رہی جس میں متعلقہ خاندان سے 8 مرتبہ کال بیک کرکے رابطہ کیا گیا جس کے بعد ایک صحت مند بچے کی پیدائش ہوئی۔سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز (ایس آئی ای ایس ایچ)  کے ڈیٹا کے مطابق سال 2024 میں سندھ میں 65 زچگیاں ایمبولینسوں میں اسپتال منتقلی کے دوران ہوئیں۔ایس آئی ای ایس ایچ کے سربراہ فاروق صدیقی نے بتایا کہ اگر ایمبولینس پہنچنے میں تاخیر ہو رہی ہو تو ہمارا اسٹاف طریقہ کار کو فالو کرتے ہوئے فون پر زچگی کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتا ہے اور ایمبولینس میں بھی زچگی کرانے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔

مغربی ہوائوں کی انٹری، لاہور میں آئندہ 2 روز کے دوران بارش کا امکان

انٹرنیشنل اکیڈمی آف ایمرجنسی ڈسپیچ کے زیر اہتمام رواں ماہ بحرین میں ہونے والی مڈل ایسٹ نیوی گیٹر کانفرنس 2025 میں ریسکیو 1122 کی آپریٹر روشان لغاری کو انٹرنیشنل اکیڈمی آف ایمرجنسی ڈسپیچ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ریسکیو اہلکار روشان لغاری نے مستقبل میں بھی اسی طرح انسانیت کی خدمت میں آگے آگے رہنے کے عزم کو دہرایا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ریسکیو 1122 بتایا کہ

پڑھیں:

الخدمت کی خدمت

پاکستان میں غربت کے سائے گہرے ہوتے جارہے ہیں اور ان سے چھٹکارے کی کوئی سبیل بھی نظر نہیں آتی لیکن انھی سائیوں میں ایک سائبان الخدمت فاؤنڈیشن کا بھی ہے جس کی چھت تلے غربت کے ان سائیوں کو کم کرنے کی مسلسل کوشش کی جاتی ہے ۔

پاکستان میں ایک بات کا عموماً تذکرہ کیا جاتا ہے کہ یہاں پر لوگ ٹیکس دینے سے گریز کرتے ہیں لیکن صدقہ و خیرات کے معاملے میں نہایت ہی فراغ دلی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور جو صاحب حیثیت لوگ حکومتی خزانے میں ٹیکس جمع کرانے سے کنتی کتراتے ہیں یا دوسرے لفظوں میں ٹیکس چوری کرتے ہیں وہیں پر صدقہ وخیرات کے لیے اپنے دل کھول دیتے ہیں، اس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ ہمارے صنعتکاروں اور تاجروں کو حکومت پر اعتبار نہیں ہے کہ ان کا دیا گیا ٹیکس صحیح جگہ پر استعمال ہو گا تو وہ اس کا مداوا فلاحی کاموں میں حصہ لے کر کرتے ہیں۔

پاکستان میں کئی ایک منصوبے چل رہے ہیں یا ان کی داغ بیل ڈالی جارہی ہے جس سے براہ راست عام آدمی مستفید ہو سکتا ہے ۔ ملکی سطح پر کئی ایک ادارے عوامی فلاح کے لیے کام کر رہے ہیں جہاں پر کم وسیلہ افراد کومفت خدمات کی فراہمی جاری رہتی ہے۔ مخیر حضرات کی جانب سے کھانوں کے دستر خوان ہوں یا بچیوں کی اجتماعی شادیاں ہوں ، ہمارے مخیر حضرات ہر شعبے میں اپنے وسائل کو استعمال کر کے انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔

پاکستان میں حکومتی سطح پر بھی غریب افراد کی امداد کے کئی منصوبے چل رہے ہیں لیکن ان منصوبوں کی شفافیت اکثر اوقات ایک سوالیہ نشان بن جاتی ہے اور حکومتی امداد عموماً مستحقین کر نہیں پہنچ پاتی اس عوامی خدمت میں بھی سیاست گھس جاتی ہے اور ہر سیاسی پارٹی کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ اس کی جماعت سے وابستہ لوگوں تک ہی حکومتی امداد پہنچ جائے ، بہر حال یہ ایک لاحاصل بحث ہے اورریاست کو اگر صحیح معنوں میں فلاحی ریاست کے روپ میں دھارنا ہو تو اس کی کئی مثالوں سے ہماری تاریخ بھری پڑی ہے اور ہمیں کسی مغربی ملک کی مثال یا اس کی تقلید کرنے کی ضرورت ہر گز نہیں ہے، ہم اگر صرف اپنے خلفاء راشدین کے ادوار کو ہی سامنے رکھ لیں تو ہمارے بہت سے دکھ دور ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ سب کون کرے گا، ریاست مدینہ کے نام لیوا تو بہت ہیں لیکن اس کی حقیقی روح پر عمل کرنے والا ہمیں کوئی حکمران نصیب نہیں ہورہا۔

پاکستان میں فلاحی کاموں میں ایک بڑا نام الخدمت فاؤنڈیشن کا ہے جو جماعت اسلامی کی کوکھ سے برآمد ہوئی اور پھر ان اﷲ والوں نے انسانی خدمت کے وہ کمال کر دکھائے کہ دنیا ان کی خدمات کے گن گانے لگی۔ ان کے فلاحی کاموں کے لیے لوگوں نے اپنے تن من نچھاور کر دیا کیونکہ ان کو اس بات کا بخوبی علم تھا کہ ان کی دی گئی امداد ہر گز ضایع نہیں ہوگی اور اس کا صحیح استعمال ہوگا۔

گزشتہ ایک برس سے زائد عرصہ کے دوران جب غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں پر مسلط ہونے والی اسرائیلی جنگ نے ان کے لیے زندگی مشکل بنا دی، اس جنگ کے آغاز ہی سے الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے ساڑھے 5 ارب روپے سے غزہ کے محصورین کے لیے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی تھیں۔کارگو طیاروں اور زمینی راستوں سے لاکھوں ٹن غذائی اشیاء ، ادویات ، میڈیکل و انجینئرنگ کے طلباء کی ماہانہ مالی معاونت، جب کہ قاہرہ میں غزہ کے مہاجرین کے لیے الخدمت اسکولز میں طلبہ و طالبات کی تعلیمی معاونت کی گئی۔

اسرائیل حماس میں جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے غزہ میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور بحالی و تعمیرنو کے حوالے سے الخدمت فاؤنڈیشن بھر پور تیاریاںکر رہی ہے۔ الخدمت کے صدرڈاکٹر حفیظ الرحمنٰ نے غزہ کی عوام کے لیے جاری امدادی سرگرمیوں اور بحالی و تعمیر نو کے حوالے سے آیندہ کے لائحہ عمل کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے  بتایا ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے گزشتہ 15 ماہ میں ساڑھے 5 ارب روپے کی امدادی سرگرمیوں کے بعد اگلے 15 ماہ کے لیے ریلیف اور بحالی و تعمیر کے لیے 15 ارب روپے سے ’’ری بلڈ غزہ‘‘ مہم کا آغاز کر دیا ہے جس میں متاثرین کو عارضی شیلٹر، اشیائے ضروریات، اشیائے خوردونوش، طبی سہولیات، ایمبولینس، موبائل ہیلتھ یونٹس، ادویات اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ابتدائی طور پر غزہ میںایک اسپتال کی بحالی، مکمل یا جزوی طور پر متاثرہ 5 اسکولوں کی تعمیر نو او 25 مساجد کی تعمیر و بحالی کی جائے گی۔

غزہ کے متاثرین کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے 100سے زائد صاف پانی کے منصوبہ جات، مکانات اور چھت کی فراہمی کے لیے رہائشی ٹاوراور 3000 یتیم بچوں کی مستقل کفالت منصوبے کا حصہ ہے۔

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں نہ صرف ہزاروں انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے بلکہ غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہونے کے باعث لاکھوں متاثرین بے سر و سامانی کے عالم میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان کی عوام نے پہلے بھی اہل غزہ کے لیے دل کھول کر مدد کی۔الخدمت کے سربراہ پر امید ہیں کہ پاکستان کے مخیرحضرات اب بھی اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی بحالی و تعمیر نو کے لیے آگے بڑھیں گے۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن بھی الخدمت فاونڈیشن کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں ۔وہ پر امید ہیں کہ پاکستان کے عوام غزہ کی تعمیر نو میں اپنا فرض ادا کریں گے۔ماہ رمضان المبارک اہل ایمان پر سایہ فگن ہونے والا ہے الحمد اﷲ اندرون و بیرون ملک پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد میں اہلِ ثروت حضرات انفاق فی سبیل اﷲ کی راہ میں اربوں روپے مستحقین میں تقسیم کرتے ہیں کاروبار سے وابستہ صنعتکار ،کارخانہ دار، تاجر حضرات اس کار خیر کے کام میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

پاکستانی قوم نے اسلامی ایمانی،انسانی، فلاحی جذبے کے تحت فلسطین سمیت جہاں کہیں بھی مسلم ممالک کے عوام کو ناگہانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا انھوں نے پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے امانت دیانت کے ساتھ متاثرین تک امداد پہنچاکر انسانیت کی خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کی ہیں۔ الخدمت کے فلاحی کاموں کا پلیٹ فارم مادیت کے دور میںانسانیت کی خدمت کی ایک انمول مثال ہے۔

متعلقہ مضامین

  • موٹروے پولیس ایم 2 نے ایمانداری کی مثال قائم کردی
  • پاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں کامیاب ریسکیو آپریشن، 8 ماہی گیروں کو بچا لیا
  • پاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں کامیاب ریسکیو آپریشن
  • پاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں کامیاب ریسکیو آپریشن، 8 ماہی گیروں کو بچا لیا
  • پاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں کامیاب آپریشن، 8 ماہی گیروں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا
  • برطانوی شہری نے ایک دن میں 42 عجائب گھروں کا دورہ کر کے عالمی ریکارڈ قائم کر لیا
  • ریسکیو 1122 کی آپریٹر نے بذریعہ فون کامیاب زچگی کرانے پر عالمی ایوارڈ جیت لیا
  • ملک کے سب سے مشہور سیاحتی ریجن میں برفباری کے نئے سلسلے کا آغاز ہو گیا
  • الخدمت کی خدمت