اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے آنے والوں کو کن مشکلات کا سامنا ہوتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
راولپنڈی کا سینٹرل جیل اڈیالہ کے مقام پر قائم ہے۔ یہ جیل شہری آبادی سے کچھ فاصلے پر موجود ہے۔ اڈیالہ جیل میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سمیت 4 ہزار 300 سے زائد ملزمان مجرمان مختلف سیلز مین قید ہیں۔ ان قیدیوں سے ملاقات کے لیے دور دراز علاقوں سے ان کے عزیز و اقارب جیل کا دورہ کرتے ہیں اور اپنے پیاروں کو کھانے پینے کی اشیا سمیت دیگر قیمتی اشیاء دیتے ہیں۔
وی نیوز نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا اور یہاں پر ملاقات کے لیے آنے والوں سے پوچھا کہ ان کو یہاں پر قید اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ اور جو کوئی کھانے پینے کی اشیا یا دیگر سامان وہ لے کر آتے ہیں، کیا وہ آگے قیدیوں تک پہنچ جاتا ہے؟
ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ قیدیوں سے ملنے میں بہت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ہم اگر اپنے قیدی کے لیے 2 ہزار روپیہ دیتے ہیں تو اس تک ایک ہزار پہنچتا ہے اور ایک ہزار پولیس والے لیتے ہیں۔ کھانے پینے کے لیے جو کچھ بھی لاتے ہیں تو پولیس والے پوچھتے ہیں ہمارے لیے کیا لائے ہو۔ ہر موقع پر 500 سے ایک ہزار روپے دے کر ملنا ہوتا ہے۔
اپنے بیٹے سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل آئی ایک بزرگ خاتون نے کہا کہ میں اور میرے شوہر بیمار ہیں، لیکن اڈیالہ جیل میں قید اپنے بیٹے سے ملاقات کے لیے آتے ہیں۔ پچھلی مرتبہ بھی آئے تھے تو ہمیں ملنے نہیں دیا گیا اور ویسے ہی واپس بھیج دیا گیا تھا۔ اس مرتبہ آئے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پہلے 500 روپے کی پرچی بنوائیں اور اس کے بعد ملنے دیا جائے گا۔ یہاں پر کوئی بھی ہم سے عزت سے بات نہیں کرتا۔ پچھلی ملاقات کے وقت جو کپڑے لے کر آئے تھے وہ بھی قیدی تک نہیں پہنچائے گئے۔ ملاقات کا وقت تو 30 منٹ ہوتا ہے، تاہم 10 منٹ ہی ملنے دیا جاتا ہے پھر کہا جاتا ہے کہ وقت ختم ہو گیا ہے۔
اپنے بڑے بھائی سے ملاقات کے لیے آنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے لیے پورا ایک دن لگ جاتا ہے۔ صبح 9 بجے آئے تھے اور 1 بجے کے بعد ملاقات کر کہ فارغ ہوئے ہیں۔ ملاقات کا دن نہ ہو تو پولیس والے پیسے لے کر ملاقات کرا دیتے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا کا ایک چارٹ بنا ہوا ہے اور اس میں درج چیزوں میں سے کچھ چیزیں لائی جا سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل کھانے پینے ہوتا ہے جاتا ہے
پڑھیں:
سید عباس عراقچی کی اپنے قطری ہم منصب سے ملاقات
ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ملاقات میں شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کیلئے تہران کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج دوپہر دوحہ میں قطری وزیراعظم و وزیر خارجہ "شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دوطرفہ علاقائی مسائل سمیت جنگ بندی کے بعد فلسطین کی تازہ ترین صورت حال اور صدر و وزیراعظم کے انتخاب کے بعد لبنان کے سیاسی حالات موضوع سخن رہے۔ شام کا نیا منظرنامہ اور جنوبی لبنان پر مسلسل صیہونی جارحیت دونوں رہنماوں کی گفتگو کا مرکز رہا۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے دوحہ-تہران بہترین تعلقات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں ترقی کے لئے پُرعزم ہے۔
سید عباس عراقچی نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حصول اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے میں قطر کے مثبت کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی وحشیانہ جرائم کے مقابلے میں فلسطینیوں کی ثابت قدمی قابل قدر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی وعدہ خلافیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسرائیل کو جنگ بندی کے معاہدے کا پابند بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب قطر کے وزیراعظم نے ایران کے ساتھ تعلقات میں وسعت و استحکام کے لئے اپنی کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لئے ایران کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ دونوں رہنماوں نے علاقائی مسائل پر دونوں ممالک کے درمیان مشاورت کے تسلسل پر اتفاق کیا۔