وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو پھر مذاکرات کی دعوت(کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش)
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
اسلام آباد (اے پی پی،نمائندہ جسارت) وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو پھر مذاکرات کی دعوت، کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش۔ وفاقی کابینہ میں پائلٹس سے متعلق سابق وزیر کے بیان پر کمیٹی بنانے سمیت یورپی یونین سے ٹیرف معاہدے کی منظوری، تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کوایک بار پھر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صدق دل سے مذاکرات کیلیے تیار ہے، ملک انتشار کے ذریعے مزید کسی نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا، حکومت کی دن رات کاوشوں اور اقدامات کی بدولت پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، پاکستان کی مسلح افواج ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزریراعظم نے خوارج اوردہشت گردوں کا تعاقب کے دوران انہیں جہنم واصل کر تے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے میجر حمزہ اسرار اورسپاہی نعیم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کے دفاع کیلیے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کی جارہی ہیں ، امن کے بغیرترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خوارج اوردہشت گردوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان کی مذاکرات کی پیش کش قبول کرتے ہوئے ا سپیکرقومی اسمبلی کے توسط سے کمیٹی کی تشکیل کے بعد بات چیت شروع کی ، کمیٹی نے کہا کہ مطالبات لکھ کردیے جائیں جن کا جواب بھی تحریری دیا جانا تھا لیکن مقررہ تاریخ سے قبل ہی پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ گئی، کمیٹی نے ان سے بیٹھ کر بات کرنے کی درخواست کی جو نہیں مانی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018کے الیکشن کے بعد جب ہم کالی پٹیاں باندھ کر ایوان میں داخل ہوئے تو عمران نیازی نے کہا کہ وہ ہائوس کی کمیٹی بنا رہے ہیں ، ان کی بنائی گئی کمیٹی کا ایک آدھ اجلاس ہوا اس کے بعد وہ دن گیا اور آج کا دن آگیا ہے، یہ اپنے گریبان میں جھانکیں، انہوں نے جوڈیشل کمیشن نہیں ہائوس کی کمیٹی بنائی تھی لیکن اس کی کارروائی کو بھی آگے نہیں بڑھایا۔ وزیراعظم نے پیش کش کی کہ پی ٹی آئی آئے ہم ہائوس کمیٹی کی کارروائی کو آگے بڑھانے کیلیے تیار ہیں، ہائوس کمیٹی 2018 اور 2024کے الیکشن کی تحقیقات کرے، اسی طرح کمیٹی 26 نومبرکے دھرنے اور 2014کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے، ہم صد ق دل سے مذاکرات اور بات چیت کیلیے تیار ہیں تاکہ ملک آگے بڑھے نہ کہ ان کے پھیلائے گئے انتشار کے ہاتھوں ملک کا نقصان ہو، ملک مزید کسی نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ اسٹیٹ بنک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا ہے جو میرے حساب سے کم ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار اورمعیشت کو فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ایک ٹیم کے طور پر ملک کی ترقی اورخوشحالی کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ سے سینکڑوں پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کالے دھندے سے ملک کا تشخص اور وقار مجروح ہورہا ہے، ہم انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے اقدامات کررہے ہیں ، ملک کو بدنام کرنے والے کرپٹ عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔قبل ازیںوفاقی کابینہ نے سابق وزیر ہوا بازی کے پی آئی اے سے متعلق متنازع بیان کا جائزہ لینے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل اور پاکستان، یورپین یونین کے درمیان ٹیرف ریٹس کوٹہ تقسیم کے حوالے سے معاہدے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر آف دی گرڈ لیوی کیپٹو پاور پلانٹس آرڈینینس 2025 کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ کو وزارت قانون انصاف کی جانب سے 2020 میں پارلیمنٹ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائین کے پائلٹس کے حوالے سے دیے گئے بیان پر بریفنگ دی گئی-اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک سابق وفاقی وزیر کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائینز کے پائلٹس کے حوالے سے دیا گیا بیان غیر ذمہ دارانہ اور مبالغہ آرائی پر مبنی تھا جس سے نہ صرف ملک اور قومی ائیر لائین کا تشخص شدید متاثر ہوا بلکہ قومی خزانے کو بھی شدید نقصان ہوا۔کابینہ نے مذکورہ بیان کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی جو مذکورہ مبالغہ آرائی پر مبنی بیان کے محرکات کا پتہ چلائے گی اور اس بیان کے نتیجے میں قومی ائیر لائن اور قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا بھی تخمینہ لگائے گی۔بیان کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی سفارش پر مڈل ایسٹ گرین انیشیئیٹو کے چارٹر کی توثیق کر دی-اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان مذکورہ چارٹر کے بانی اراکین میں سے ہے، اس انیشئیٹو کے تحت 200 ملین ہیکٹرز زمینی رقبے کی بحالی کی جائے گی اور 50 بلین درخت اگائے جائیں گے۔بیان کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر حکومت پاکستان اور یورپین یونین کے مابین ٹیرف ریٹس کوٹہ کی تقسیم کے حوالے سے معاہدے کی منظوری دے دی۔اس میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے معزز اسلام آباد ہائی کورٹ کی سفارش اور وزارت قانون و انصاف کی تجویز پر اکاؤنٹیبیلیٹی کورٹ III، اسلام آباد کی ری آرگنائزیشن کرنے اور اسے اسپیشل کورٹ (سی این ایس۔III)، اسلام آباد میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت بحری امور کی سفارش پر جنرل مینجر انجینئرنگ ، کراچی پورٹ ٹرسٹ رئیر ایڈمرل حبیب الرحمن کو زیادہ سے زیادہ دو ماہ کے لیے چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کا اضافی چارج دینے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر وفاقی حکومت کے زیر انتظام میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں صوبائی کوٹہ میں 25 فیصد کمی کرنے کی منظوری دی- وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کی رائیٹ سائیزنگ کمیٹی کی سفارش پر وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت سرحدی امور کے انضمام کے حوالے سے رولز آف بزنس, 1973 میں ترمیم کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کے 17 جنوری 2025 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی-وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 17 دسمبر 2024 کے اجلاس میں سٹیزن شپ ایکٹ، 1952 میں ترامیم کے حوالے سے لئے گئے فیصلے کی توثیق کردی۔دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹرگوہر نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش پر ردعمل میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے مذاکرات پر جو گفتگو کی یہ ان کی کابینہ کی اندرونی گفتگو ہے، ہمارے ساتھ کسی رسمی طریقہ کار سے حکومت نے آفر یا رابطہ نہیں کیا۔بیرسٹرگوہر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی گفتگو ہمارے مطالبات سے متعلق نہیں ہے، ہمارے مطالبات میں اسیران کی رہائی اور کمیشن کا قیام شامل ہے، حکومت کیخلاف ہماری لمبی چارج شیٹ ہے جس میں مینڈیٹ بھی شامل ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس سب کے باجود ہم نے مذاکرات کے لیے محض دو مطالبے رکھے تھے، وزیراعظم کی گفتگو مطالبات سے ہٹ کر غیرمتعلقہ ہے، وزیراعظم کی کسی ایسی آفر پر غور نہیں کیا جاسکتا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب مذاکرات کے لیے بہت دیر ہوچکی ہے، پاکستان تحریک انصاف دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف تحریک چلائیگی۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے نیک نیتی کے ساتھ کمیٹی بنائی، ہمارے واضح مطالبات تھے کہ پی ٹی آئی کے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے،9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ پر ہمیں بات کرنے نہیں دی گئی، پیکا ترمیمی ایکٹ پرپیپلزپارٹی ہمارے ساتھ تھی، ان کو ہدایت آئی جس پر دوغلاپن کردیا۔پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ حکومت کی دوبارہ مذاکرات کی پیشکش مسترد کرتے ہیں، ایک طرف مذاکرات کی پیشکش اور دوسری جانب دھمکیاں دی جاتی ہیں۔شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف مذاکرات سے نہیں بھاگی بلکہ حکومت بیک فٹ پر چلی گئی، حکومت جوڈیشل کمیشن کااعلان کردے ہم آج مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی منظوری دے دی وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ نے وزارت دی وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کی تحریک انصاف کے حوالے سے کی سفارش پر اسلام ا باد شہباز شریف مذاکرات کی مذاکرات کے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ لیے تیار حکومت کی کہ حکومت کی پیشکش کا کہنا کی دعوت کے لیے
پڑھیں:
حکومت سنجیدہ ہوتی تو اب تک کمیٹی بن چکی ہوتی، پی ٹی آئی کا وزیراعظم کی پیشکش پر ردِ عمل
ہاؤس کمیٹی بنانا کوئی طریقہ نہیں ، وزیر اعظم کا اصل موقف دیگر پارٹیوں سے ان کا رویہ ہے ،شبلی فراز
جوڈیشل کمیشن پر لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے ، معاملات پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے نیک نیتی ہونی چاہیے
۔۔۔
(جرأت انیوز )وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی مذاکرات کی پیش کش پر پاکستان تحریک انصاف نے جواب دے دیا۔پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے وزیراعظم کی پیش کش پر جواب دیا کہ ہاؤس کمیٹی بنانا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے ، وزیر اعظم کا اصل موقف دیگر پارٹیوں سے انکا رویہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ اس لیے کررہے ہیں کہ لوگوں کا اس پر اعتماد ہوتا ہے تاہم ہاؤس کمیٹی بنانے کی تجویز کوئی بہتر نہیں ہے اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہوتی تو باتوں کی جگہ اب تک کمیٹی بن چکی ہوتی۔شبلی فراز نے کہا کہ ہماری قانون اور انصاف کی جنگ چل رہی ہے ، ہم قانون اور انصاف کے سامنے پیش ہوتے رہیں گے جیسے بھی ممکن ہو۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات کا دروازہ کھولنے کا مقصد ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کو دور کرنا تھا، ملک کو سیاسی بحرانوں سے نکالنے کے لیے ہم مزاکرات کے لئے راضی ہوئے ۔شبلی فراز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ معاملات کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے حکومت کی نیک نیتی شامل ہونی چاہیے ۔