پی ٹی آئی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کیلئے تیار ہیں، آئیں معاملات کو آگے بڑھائیں،الیکشن 2018کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے ، شہباز شریف
فروری 2024کے الیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے اور حقائق سامنے لائیں،شہدا ء کی قربانیوں کی تکریم ہم سب پر فرض ہے ،شرح سود میں کمی سے کاروبار اور صنعت کو فائدہ ہوگا،وزیراعظم
۔۔۔۔

(جرأت انیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہیں، آئیں پارلیمانی کمیٹی بنائیں اور معاملات کو آگے بڑھائیں۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو مذاکرات تھے ، اس کے لیے ہم نے ان کی پیشکش کو قبول کیا اور ایک کمیٹی بنائی گئی، پھر اسپیکر صاحب کے توسط کے مذاکرات شروع ہوئے ۔ کمیٹی کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مطالبات لکھ کر دیے ، جس کا جواب حکومتی کمیٹی نے تحریری طور پر دینا تھا، تاہم 28 تاریخ کو میٹنگ طے تھی، جس سے انکار کرکے وہ بھاگ گئے ۔انہوں نے کہا کہ کیا یہی طریقہ درست نہیں ہے کہ تحریری طور پر ملنے والے مطالبات کا تحریری طور پر ہی جواب دیا جائے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد جب ہم احتجاجا پارلیمنٹ میں کالی پٹیاں باندھ کر داخل ہوئے تو پی ٹی آئی کے عمران نیازی صاحب نے آگے بڑھ کر مجھے کہا کہ ہم ہاؤس کمیٹی بنا رہے ہیں اور وہ اس کی تحقیق کرے گی۔ آپ بھی اپنے ارکان اس میں نامزد کردیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ میں نے عمران نیازی کو جواب دیا کہ آپ اعلان کردیں، جس پر انہوں نے اعلان کردیا اور بعد میں کمیٹی بنی اور اس کا ایک آدھ اجلاس بھی ہوا۔ انہیں چاہیے کہ اپنے گلے میں جھانکیںکہ انہوں نے بھی کوئی جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا تھابلکہ کمیٹی ہی بنائی تھی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ آئیں، بیٹھیں، کمیٹی کے لیے ہم تیار ہیں۔ 2018 کے الیکشن کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے اور فروری 2024 کے الیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے جو حقائق سامنے لائیں۔قبل ازیں وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کے میجر اور سپاہی شہید ہوئے ، انہوں نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے خوارج کو جہنم رسید کیا۔شہدا کی قربانیوں کی تکریم ہم سب کا فرض ہے ۔ شہدا کا وطن کی خاطر جان قربان کرنا ایک لازوال داستان ہے ۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فی صد کمی کا اعلان کیا ہے ، میرے حساب سے یہ کم از کم 2فی صد کم ہونی چاہیے تھی۔ اس سے یقینا کاروبار اور صنعت کو فائدہ پہنچے گا۔ بطور ٹیم ہم دن رات کاوشیں کررہے ہیں، ان شا اللہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ہمارا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہو گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے سیکڑوں پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوئیں، اس کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کا تشخص متاثر کیا گیا، ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کے ساتھ اس پر میٹنگ بھی ہوئی، اس پر ہماری توجہ ہے ، اس معاملے کو مکمل طور پر ختم کریں گے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

شہباز شریف کی پارلیمانی کمیشن کی پیشکش پر کوئی غور نہیں کیا جائےگا، پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے، انہوں نے آج غیرمتعلقہ بات کی۔

وزیراعظم کی جانب سے پارلیمانی کمیشن بنانے کی پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہاکہ ہم نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مینڈیٹ کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، ہم جوڈیشل کمیشن کا قیام اور اسیروں کی رہائی چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کی جانب سے کی گئی غیرمتعلقہ پیشکش پر کوئی غور نہیں کیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں ہم مذاکرات کے ذریعے ملک کو آگے لے جانا چاہتے ہیں مگر پی ٹی آئی سنجیدہ نہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہاکہ حکومت نے مذاکرات میں تاخیر کرکے بہترین موقع ضائع کردیا ہے، جبکہ بدقسمتی یہ ہے کہ حکومت چاہتی ہی نہیں کہ نیوٹرل کمیشن بنے۔

واضح رہے کہ آج وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے 9 مئی اور 26 نومبر پر پارلیمانی کمیشن بنانے کی پیشکش کی تھی۔

اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیشکش کو ہم نے کھلے دل سے قبول کیا، ایک کمیٹی بنائی گئی اور پھر مذاکرات شروع ہوئے، کمیٹی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ اپنے مطالبات لکھ کر دیں جس پر پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات پیش کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی نے بھی پی ٹی آئی سے کہا کہ ہم بھی لکھ کر جواب دیں گے، 28 جنوری کو میٹنگ ہونا تھا لیکن اس سے پہلے پی ٹی آئی نے انکار کردیا، پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤس کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں، ملک کسی انتشار سے مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا، ہاؤس کمیٹی 2014 کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ درست نہیں کہ 2018 کے الیکشن کے بعد جب میں کالی پٹیاں باندھ کر اسمبلی میں آیا تو عمران خان نے مجھے کہا کہ ہم ہاؤس کمیٹی بنارہے ہیں جو اس کی ساری تحقیقات کرے گی، کمیٹی کے لیے آپ بھی اپنے ممبرز نامزد کردیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اپنے گریبان میں جھانکیں، 2018 میں ہاؤس کمیٹی بنی تھی، کوئی جوڈیشل کمیشن نہیں بنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور مذاکرات کرے، ہم ہاؤس کمیٹی کے لیے تیار ہیں، 2018 کی کمیٹی بھی اپنا کام مکمل کرے اور 2024 کے الیکشن کی تحقیقات کے لیے بھی کمیٹی بنے اور حقائق سامنے لے کر آئے۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا حکومتی کمیٹی نے کیا جواب دیا؟

واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، تحریک انصاف نے مذاکرات کے چوتھے دور میں یہ کہہ کر شرکت نہیں کی تھی کہ جب تک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں ہوگی بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بیرسٹر گوہر پارلیمانی کمیشن پی ٹی آئی ردعمل جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی آئی بات چیت شہباز شریف مذاکرات وزیراعظم پاکستان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو پھر مذاکرات کی دعوت(کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش)
  • پی ٹی آئی نے مذاکراتی عمل سےنکل کرغیرسیاسی سوچ کامظاہرہ کیا، عرفان صدیقی
  • شہباز شریف کی پارلیمانی کمیشن کی پیشکش پر کوئی غور نہیں کیا جائےگا، پی ٹی آئی
  • پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش مستردکردی 
  • وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو کمیشن کی بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
  • وزیر اعظم کی پی ٹی آئی کو کمیشن کی بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
  • وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت، پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
  • وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
  • وزیراعظم کا پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت، پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز