پیکا ترمیمی بل، زرداری نے کہاتھا حکومت سے تجاویز تسلیم کرنے کا کہوں گا، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے صدر مملکت سے بات کی تھی اور صدرنے کہا تھا کہ محسن نقوی سے بات کی ہے، وہ اسلام آباد آئیں گے توصحافیوں کے ساتھ رابطہ ہو جائے گا
ہم نے شرعی قانون کی بات کی تویہ سوال اٹھایا گیا کہ اس کا استعمال غلط ہو گا، اللہ کے قانون کوموخر کیا جاسکتا ہے تواسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کوموخر کیوں نہیں کیا جاسکتا، میڈیا سے گفتگو
۔۔۔
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الیکٹرونک میڈیا کے حوالے بنائے گئے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے حوالے سے حکومت اور صدر مملکت آصف علی زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اور وہاں کچھ کیا جائے ۔مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کے شہر دینہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے صدر مملکت سے بات کی تھی اور صدرنے کہا تھا کہ محسن نقوی سے بات کی، وہ اسلام آباد آئیں گے توصحافیوں کے ساتھ رابطہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صدرنے کہا حکومت سے کہوں گا جو تجاویزدی جائیں انہیں تسلیم کریں لیکن مجھے صبح پتہ چلا کہ صدر پیکا ترمیمی بل پر دستخط کر چکے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اوروہاں کچھ کیا جائے ۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ ایسا قانون ہے جس کا اثر ہماری ملکی صحافت پر براہ راست پڑتا ہے ، صحافیوں کے تحفظات کو دیکھا جائے اور ان سے مشاورت کی جائے ، سوشل میڈیا کی خرابیوں کے ازالے میں ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جس کے غلط استعمال کا امکان زیادہ غالب ہوتا ہے ، جب بھی ہم نے شرعی قانون کی بات کی تویہ سوال اٹھایا گیا کہ اس کا استعمال غلط ہو گا، اللہ کے قانون کوموخر کیا جاسکتا ہے تواسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کوموخر کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماراموقف واضح ہے کہ الیکشن دھاندلی کی ہے صرف پنجاب نہیں پورے ملک کی بات کررہے ہیں، خیبر پختون خواہ میں دھاندلی ہوئی ہے اور دھاندلی کی بنیاد پرحکومت بنائی گئی ہے ۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے ہم پورے ملک میں از سرنو الیکشن کی بات کرتے ہیں، ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے ، آئین یا پارلیمنٹ کھلونا نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جس طرح مرضی ہوبھرتی کر لی جائے اوربحران آئیں تووہ سامنا ہی نی کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے معمول کی ایک ملاقات ہوئی، سیاست میں اٹھنا بیٹھنا چلتا رہتا ہے ، پی ٹی آئی سے ملاقات کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، ہم سواریاں ہیں اور حکومت ڈرائیور ہے سواریوں کو کیا پتہ کدھر جانا ہے ۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی رہا ہوں لیکن رہائی دیکھ نہیں رہا، پاکستان ایک آزاد ملک ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کو سب پر مسلط نہیں کرنا چاہیے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سینیٹ میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور
سینیٹ میں متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا گیا۔
پیکا ترمیی بل پیش کرنے کی تحریک رانا تنویر نے پیش کی تھی، اس دوران سینیٹ میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی اور احتجاج کیا۔
پیکا ایکٹ ترمیم پر سینیٹ گیلری سےصحافی واک آؤٹ کر گئے تھے۔
شبلی فراز نے اس موقع پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی ہمارا کام ہے، قانون بغیر مشورے کے پاس کرایا جا رہا ہے، پیکا ایکٹ جن سے متعلق ہے آپ ان سے مشاورت کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر قانون کا مقصد بھلائی ہے تو کوئی اس سے اختلاف نہیں کرتا، معاملہ اس بل کے استعمال کا ہے، پیکا کا مقصد ایک سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا ہے۔
علاوہ ازیں سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی تحریک بھی منظور کرلی گئی، ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔