Jasarat News:
2025-04-15@09:59:35 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

خدا کا انعام اور غضب
جب کوئی شخص یا قوم ایک طرف تو حق سے منحرف اور فسق و فجور اور ظلم و طغیان میں مبتلا ہو، اور دوسری طرف اس پر نعمتوں کی بارش ہو رہی ہو، تو عقل اور قرآن دونوں کی رْو سے یہ اس بات کی کھلی علامت ہے کہ خدا نے اس کو شدید تر آزمائش میں ڈال دیا ہے اور اس پر خدا کی رحمت نہیں بلکہ اس کا غضب مسلط ہو گیا ہے۔ اسے غلطی پر چوٹ لگتی تو اس کے معنی یہ ہوتے کہ خدا بھی اس پر مہربان ہے، اسے تنبیہ کر رہا ہے اور سنبھلنے کا موقع دے رہا ہے۔ لیکن غلطی پہ ’انعام‘ یہ معنی رکھتا ہے کہ اسے سخت سزا دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور اس کی کشتی اس لیے تیر رہی ہے کہ خوب بھر کر ڈوبے۔ اس کے برعکس جہاں ایک طرف سچی خداپرستی ہو، اخلاق کی پاکیزگی ہو، معاملات میں راستبازی ہو، خلق خدا کے ساتھ حسنِ سلوک اور رحمت و شفقت ہو، اور دوسری طرف مصائب اور شدائد اس پر موسلا دھار برس رہے ہوں اور چوٹوں پر چوٹیں اسے لگ رہی ہوں، تو یہ خدا کے غضب کی نہیں اس کی رحمت ہی کی علامت ہے، سْنار اس سونے کو تپا رہا ہے تاکہ خوب نکھر جائے اور دنیا پر اس کا کامل العیار ہونا ثابت ہو جائے۔ دنیا کے بازار میں اس کی قیمت نہ بھی اْٹھے تو پروا نہیں۔ سْنار خود اس کی قیمت دے گا، بلکہ اپنے فضل سے مزید عطا کرے گا۔ اس کے مصائب اگر غضب کا پہلو رکھتے ہیں تو خود اس کے لیے نہیں بلکہ اس کے دشمنوں ہی کے لیے رکھتے ہیں، یا پھر اس سوسائٹی کے لیے جس میں صالحین ستائے جائیں اور فسّاق نوازے جائیں۔
(تفہیم القرآن، جلد سوم، صفحہ 285، حاشیہ 50)
٭…٭…٭

اسلامی نظام کی سند
اسلامی نظام میں اللہ کا حکم اور رسول کا طریقہ بنیادی قانون اور آخری سند (authority Final) کی حیثیت رکھتا ہے۔ مسلمانوں کے درمیان یا حکومت اور رعایا کے درمیان جس مسئلے میں بھی نزاع واقع ہوگا اس میں فیصلے کے لیے قرآن اور سنت کی طرف رجوع کیا جائے گا اور جو فیصلہ وہاں سے حاصل ہو گا اس کے سامنے سب سرِ تسلیم خم کر دیں گے۔ اس طرح تمام مسائلِ زندگی میں کتاب اللہ وسنت رسول اللہ کو سند اور مرجع اور حرفِ آخر تسلیم کرنا اسلامی نظام کی وہ لازمی خصوصیت ہے جو اسے کافرانہ نظامِ زندگی سے ممیز کرتی ہے۔ جس نظام میں یہ چیز نہ پائی جائے وہ بالیقین ایک غیر اسلامی نظام ہے۔
اس موقع پر بعض لوگ یہ شبہہ پیش کرتے ہیں کہ تمام مسائلِ زندگی کے فیصلے کے لیے کتابْ اللہ و سنتِ رسولْ اللہ کی طرف کیسے رجوع کیا جا سکتا ہے جب کہ میونسپلٹی اور ریلوے اور ڈاک خانہ کے قواعد و ضوابط اور ایسے ہی بے شمار معاملات کے احکام سرے سے وہاں موجود ہی نہیں ہیں۔ لیکن درحقیقت یہ شبہہ اصولِ دین کو نہ سمجھنے سے پیدا ہوتا ہے۔ مسلمان کو جو چیز کافر سے ممیز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ کا فر مطلق آزادی کا مدعی ہے اور مسلمان فی الاصل بندہ ہونے کے بعد صرف اْس دائرے میں آزادی سے متمتع ہوتا ہے جو اس کے رب نے اْسے دی ہے۔ کافر اپنے سارے معاملات کا فیصلہ خود اپنے بنائے ہوئے اْصول و قوانین اور ضوابط کے مطابق کرتا ہے اور سرے سے کسی خدائی سند کا اپنے آپ کو حاجت مند سمجھتا ہی نہیں۔ اس کے برعکس مسلمان اپنے ہر معاملے میں سب سے پہلے خدا اور اس کے رسولؐ کی طرف رجوع کرتا ہے، پھر اگر وہاں سے کوئی حکم ملے تو وہ اس کی پیروی کرتا ہے اور اگر کوئی حکم نہ ملے تو وہ صرف اسی صورت میں آزادی عمل برتا ہے اور اْس کی یہ آزا دی عمل اس حجّت پر مبنی ہوتی ہے کہ اس معاملے میں شارع کا کوئی حکم نہ دینا اس کی طرف سے آزادی عمل عطا کیے جانے کی دلیل ہے۔ (تفہیم القرآن، سورۃ النساء، حاشیہ 89)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے اور ا کے لیے کی طرف

پڑھیں:

غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے الاہلی ہسپتال کے غیر فعال ہونے کے بعد شہر میں طبی خدمات کے باقی ماندہ جزوی فعال مراکز پر بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے طبی مراکز کو جنگ سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے اس حملے میں الاہلی ہسپتال کی فارمیسی سمیت متعدد عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

حملے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جسے سر پر چوٹ آئی تھی۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے متقاضی 40 مریضوں کو فی الوقت ہسپتال میں ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے جبکہ 50 مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

طبی مراکز پر بڑھتا بوجھ

'ڈبلیو ایچ او' کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ 36 میں سے 15 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ کوئی ایسا طبی مرکز نہیں ہے جسے اسرائیل کے حملوں میں نقصان نہ پہنچا ہو۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبےکو دہرایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور طبی سہولیات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ مریضوں، طبی عملے اور مراکز کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھائی جانی چاہیے۔

غزہ میں امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ الاہلی ہسپتال پر حملے نے باقی ماندہ جزوی فعال ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے۔

ادویات کی شدید قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا شیریکوو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اب معمول بن گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔

غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہوئے سات ہفتے ہو گئے ہیں اور علاقے میں خوراک سمیت ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

'اوچا' کے مطابق 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد 390,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے ضرورت کی خوراک موجود ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو لوگوں کی زندگیاں بچانے سے دانستہ روکا جا رہا ہے۔

امداد کی بحالی کا مطالبہ

اولگا شیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر اشیا تیزی سے ختم ہو رہی ہیں اور پہلے سے بدترین حالات مزید بگڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی فوری بحال کی جانی چاہیے۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد علاقے میں 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 115,688 زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں 1,440 ہلاکتیں 18 مارچ کے بعد ہوئیں جبکہ اس عرصہ میں 3,647 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
  • ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • مولانا مودودی کے قریبی ساتھی پروفیسر خورشید احمد انتقال کرگئے
  • مذاکرات کے باوجود شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ، ترک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کا انکشاف
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس