2500ایکڑ زمین قبرستانوں کے لیے مختص کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے کراچی میں بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 2500 ایکڑ زمین قبرستانوں کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے اور چیف سیکریٹری سندھ نے اس حوالے سے کمشنر کراچی کو زمین کی نشاندھی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایت چیف سیکریٹری سندھ، آصف حیدر شاہ نے ایک اہم اجلاس میں کی جس میں سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو بقاء اللہ انڑ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد اقبال میمن، کمشنر کراچی سید حسن نقوی، سیکریٹری عمل درآمد و ہم آہنگی شاہاب قمر انصاری اور تمام ڈویڑنل کمشنرز نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چیف سیکریٹری سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ قبرستان کے لیے زمین کی نشاندھی کر کے محکمہ ریونیو کو رسمی حوالہ بھیجا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو اپنے ماسٹر پلان میں قبرستان کے لیے جگہ مختص کرنی چاہیے تاکہ آئندہ کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ آبادی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح اور شہری پھیلاؤ کے باعث موجودہ قبرستانوں کی جگہ کافی نہیں رہی، اس لیے حکومت کا یہ اقدام شہر کی طویل مدتی منصوبہ بندی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس فیصلے کو کراچی تک محدود نہ رکھتے ہوئے، چیف سیکریٹری سندھ نے تمام ڈویژنل کمشنرز کو بھی ہدایت کی کہ وہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی قبرستانوں کے لیے زمین کی نشاندہی کریں۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے شہری ترقی کے لیے اہم خدمات کو ترجیح دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ آئندہ کے انفراسٹرکچر منصوبے شہریوں کی ضروریات کے مطابق ہونے چاہئیں۔ اس کے علاوہ، اجلاس میں دیگر اہم مسائل پر بھی غور کیا گیا، جن میں سندھ میں اسمگلنگ کے خلاف اقدامات کو مزید مستحکم کرنا شامل ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں 13 اینٹی اسمگلنگ ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز اور 10 جوائنٹ چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی تاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے۔ چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان سہولتوں کے لیے مناسب زمین کی نشاندہی جلد از جلد کی جائے تاکہ صوبے میں اسمگلنگ کی روک تھام کی کارروائیاں مؤثر طریقے سے چلائی جا سکیں۔ مزید برآں، چیف سیکریٹری سندھ نے حکام کو سرکاری زمین پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیف سیکریٹری سندھ نے ہدایت کی زمین کی کے لیے
پڑھیں:
سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس‘کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے 5سو جعلی پنشنرز کو 66 کروڑ کی ادائیگی پر ڈائریکٹر فنانس معطل
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )سندھ اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے آڈٹ میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے اور 500 جعلی پنشنرز کو 66 کروڑ 70 لاکھ روپے کی ادائیگی پر ڈائریکٹر فنانس کو معطل کردیا ہے.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت پی اے سی اجلاس میں کے ڈی اے کے آڈٹ پیراگراف کی جانچ پڑتال کے دوران ترقیاتی اتھارٹی کے ریٹائرڈ ملازمین اور جاں بحق ہونے والوں کی بیواﺅں کو جاری کیے گئے 2 ارب 21 کروڑ روپے کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں اور غبن کا انکشاف ہوا سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے رکن طحہٰ احمد، سیکریٹری کے ڈی اے ارشد خان، لیاری ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرلز سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی چیئرمین پی اے سی کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کو ماہانہ پنشن کی ادائیگی کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھے جانے پر سیکرٹری کے ڈی اے نے کہا کہ متعلقہ بینک پنشن کی رقم ادا کرتا ہے اور ہر 6 ماہ بعد بائیو میٹرک تصدیق کرتا ہے.
انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے میں 500 کے قریب جعلی پنشنرز پائے گئے ہیں اور ان کی پنشن روک دی گئی ہے چیئرمین پی اے سی نے حیرت کا اظہار کیا کہ بینک نے اتنے طویل عرصے تک جعلی پنشنرز کو ادائیگیاں کیسے جاری رکھیں؟ جب کہ ہر 6 ماہ بعد ان کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ پنشن فنڈز میں فراڈ کا یہ عمل کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور معاملہ تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیج دیا گیا . اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ نیلام کرنے کے بجائے کے ڈی اے نے اسے اپنے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو صرف 15 لاکھ روپے ماہانہ میں دیا پی اے سی نے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ نیلام نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا. پی اے سی نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کو کے ڈی اے کی دکانوں، دفاتر، ہاﺅسنگ اسکیموں اور فلیٹس کے مالکان سے کرایہ اور بجلی کے بلوں کی مد میں 20 کروڑ روپے وصول کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی پی اے سی نے سائٹ لمیٹڈ حیدرآباد اور ہاﺅسنگ سوسائٹیز سمیت متعدد اداروں کے خلاف واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کے 6.14 ارب روپے کے بقایا جات کا معاملہ بھی اٹھایا.