ایم کیو ایم رہنما آپس کے اختلافات کی وجہ سے اضطراب کا شکار ہیں، مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
میئر کراچی اور ترجمان بلاول بھٹو زرداری مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے ایم کیو ایم رہنما آپس کے اختلافات کی وجہ سے اضطراب کا شکار ہیں، آپس کا غصہ کسی اور پر نکال رہے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم رہنماؤں خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کی پیپلز پارٹی مخالف پریس کانفرنس جھوٹ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں۔
ایک طرف لوگ صوبے کو چلانے کےلیے 100 فیصد وسائل فراہم کرتے ہیں، دوسری طرف لوگ ایک فیصد بھی اپنا حصہ نہیں ڈالتے ہیں، چیئرمین ایم کیو ایم
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے ترقیاتی کاموں کو دیکھ کر ایم کیو ایم رہنماؤں کو اپنا داغدار ماضی یاد آجاتا ہے۔
ایم کیو ایم کا ماضی بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری سے مزین ہے، ایم کیو ایم والوں کو کراچی کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جتنے بھی روڑے اٹکا لیں ہم کراچی کی رونقیں بحال کرکے دم لیں گے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بلاول بھٹو زرداری کے ویژن کے مطابق کام کررہی ہے اور کرتی رہے گی۔
واضح رہے کہ سربراہ ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی نے دو روز قبل بلاول بھٹو کی تاجروں سے گفتگو کو دھمکی آمیز قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں آج بھی روزانہ کی بنیاد پر بھتا طلب کیا جارہا ہے، بلاول کو تاجروں سے ملاقات میں اسٹریٹ کرائمز پر معافی مانگنی چاہیے تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم ایم کی
پڑھیں:
اسلام آباد میں ہم سے مشورہ لیے بغیر فیصلے کیے جاتے ہیں، بلاول کا شکوہ
کراچی میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے بجلی، گیس اور پانی کے مسائل پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ٹیرف سیٹ کیے جاتے ہیں، پالیسی بنتی ہے لیکن ہم سے مشورہ نہیں لیا جاتا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہم سے مشورہ لیے بغیر فیصلے کیے جاتے ہیں، ان فیصلوں کے نتائج ہم بھگتتے ہیں۔ کراچی میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے بجلی، گیس اور پانی کے مسائل پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ٹیرف سیٹ کیے جاتے ہیں، پالیسی بنتی ہے لیکن ہم سے مشورہ نہیں لیا جاتا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 2008ء سے پہلے جس طریقے سے کراچی چلتا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہر کے حالات بدلنے میں پیپلز پارٹی کا تھوڑا سا ہاتھ ہے تاہم انھوں نے کہا اب بھی کچھ مسائل ہیں اور ہم اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ملک کا واحد صوبہ ہے جس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ چل رہی ہے۔ انھوں نے بزنس کمیونٹی کو مخاطب کر کے کہا کہ صنعتی زون میں انرجی پلانٹس بنا سکتے ہیں، اس پر مل کر کام کرینگے۔ گیس پر ہمارا آئینی حق ہے، کیسی حکومت ہے جو آئین کو نہیں مانتی۔ ہمیں مل کر وفاق سے بات کرنی چاہیے اور پم آپس میں طے کریں کہ ہم نے حکومت کو کتنا ٹائم دینا ہے اور وہاں سے شنوائی نہ ہو تو قانونی راستہ موجود ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کا مسئلہ بنیادی مسئلہ ہے، یہ ہر ملک کا مسئلہ ہے، 1991ء معاہدے میں کراچی کے لیے اضافی پانی دینے کا اعلان کیا گیا تھا اور یہ حقیقت ہے کہ کراچی کی ڈیمانڈ کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کم ہے مگر دیگر شہروں میں 12، 14 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ بلاول بھٹو نے تاجروں سے کہا کہ ہم گرین انرجی پارکس بنا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تین منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں لیکن اگلے بجٹ میں ہم پورے سندھ میں یہ منصوبے لے کر جائیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ حکومت کی زمین ہو، آپ آئیں سولر لگائیں، ونڈ لگائیں، اس کے لیے ہم وفاقی حکومت سے بات کر رہے ہیں کہ اگر وفاق دوسرے ادارے پرائیوٹائز کرنے جا رہا ہے تو سندھ کے ڈیسکو ان کو سندھ حکومت پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ میں ٹیک اور کرنا چاہے گی تاکہ ڈسٹربیوشن ہمارے ہاتھ میں ہو، اس سے اسلام آباد جا کر بات نہیں کرنی پڑے گی، ڈسٹربیوشن اور کلیشن پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے تحت ہم مل کر کریں گے۔