Express News:
2025-01-31@01:41:41 GMT

کھیلوں کے ساتھ فلاحی کام بھی ضروری ہیں

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے کراچی کے پہلے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کے میدان نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولتیں مہیا کرتے ہیں مگر شہر کے بعض گراؤنڈ میں بعض مذہبی و سیاسی جماعتوں کے فلاحی اداروں نے تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، اس لیے سنگم گراؤنڈ سے بھینسوں کے باڑے اور ہر طرح کی تجاوزات ہٹائی جائیں گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ کام نہیں کر رہے وہ تعصب کی عینک اتار کر ہمارے کام دیکھیں۔

کراچی میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود سندھ حکومت پہلی بار اپنا میئر منتخب کرانے میں کامیاب ہوئی تھی جب کہ ہر بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی شہر کے مخصوص علاقوں اور نواحی و دیہی علاقوں میں پی پی کے بلدیاتی نمایندے منتخب ہوتے تھے اور صرف ضلع کونسل کراچی کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو ملتی رہی ہے اور ضلع کونسل ان ہی یوسیز پر مشتمل ہے جہاں پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک ہے اور ضلع کونسل کا بلدیہ عظمیٰ کراچی سے کبھی تعلق نہیں رہا اور پہلی بار پیپلز پارٹی نے کراچی کے شہری علاقے کے مرتضیٰ وہاب کو میئر اور دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والے سلمان عبداللہ مراد کو ڈپٹی میئر منتخب کرایا ہے۔ ضلع جنوبی جس میں لیاری کا وسیع علاقہ شامل ہے وہاں صدر ٹاؤن، لیاری ٹاؤن اور دیہی علاقوں گڈاپ ٹاؤن اور بن قاسم ٹاؤن میں دو سٹی حکومتوں میں ٹاؤن ناظم رہے جب ضلع کونسل نہیں ہوتی تھی۔

کراچی میں اپنا میئر لانے کے لیے سندھ حکومت نے کورنگی کے بعد کیماڑی کا نیا ضلع بنایا اور یوسیز اور ٹاؤن کونسلوں کی تعداد بڑھائی۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے قیام سے قبل دو بار لیاری سے تعلق رکھنے والے عبدالستار افغانی جنرل ضیا الحق کے دور میں کراچی کے میئر رہے اور جنرل ضیا دور کے تیسرے بلدیاتی الیکشن میں پہلی بار ایم کیو ایم کے میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہوئے تھے جس کے بعد جنرل مشرف کے دور میں 2001 میں جب بااختیار سٹی حکومتوں کا نظام آیا تو ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی نے نعمت اللہ خان کو سٹی ناظم اور (ق) لیگ کے طارق حسن کو نائب سٹی ناظم منتخب کرایا تھا اور کراچی کے اٹھارہ میں 14 ٹاؤن جماعت اسلامی اور چار ٹاؤن پیپلز پارٹی کے پاس تھے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں جب 2005 میں سٹی حکومت کے انتخابات میں ایم کیو ایم نے حصہ لے کر مصطفیٰ کمال کو سٹی ناظم منتخب کرایا تھا اور 14 ٹاؤن ایم کیو ایم، تین پیپلز پارٹی اور کیماڑی مسلم لیگ (ق) کے پاس تھا اور سٹی حکومت کے دور میں کراچی میں مثالی ترقی ہوئی تھی اور مصطفیٰ کمال نے لیاری کو پانی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

سٹی حکومت نظام کو 2009 تک آئینی تحفظ حاصل تھا جسے پی پی کی سندھ حکومت نے ختم کرکے بلدیہ عظمیٰ بحال کی اور بے اختیار بلدیاتی نظام اسمبلی سے بحال کرا کر 2015 کے بلدیاتی انتخابات تک بلدیہ عظمیٰ میں سرکاری ایڈمنسٹریٹر تعینات کیے اور مرتضیٰ وہاب بھی بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مقررکیے گئے تھے۔

کراچی میں جماعت اسلامی کا فلاحی ادارہ الخدمت تھا جس کے جواب میں ایم کیو ایم نے خدمت خلق فاؤنڈیشن بنائی جب کہ پیپلز پارٹی نے کوئی فلاحی ادارہ نہیں بنایا جب کہ غیر سیاسی فلاحی اداروں میں سیلانی فاؤنڈیشن ایک بہت بڑا فلاحی ادارہ قائم ہوا جو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر فلاحی کام کر رہا ہے جس کے بعد عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ ہے جب کہ ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا فاؤنڈیشن بڑے غیر سیاسی فلاحی ادارے ہیں جن کا کام صرف فلاحی خدمات ہیں اور سیاسی و بلدیاتی معاملات سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور اپنے طور پر یہ بڑے ادارے کام کر رہے ہیں اور بعض چھوٹے رفاہی ادارے بھی کراچی میں کام کر رہے ہیں۔

کراچی کے علاوہ ملک بھر میں ایدھی اور چھیپا کی ایمبولینسیں اور ایدھی ایئر ایمبولینس بھی موجود ہے۔جماعت اسلامی کراچی کے پاس متعدد اسپتال ڈسپنسریاں اور میت گاڑیاں تھیں جس کے بعد ایم کیو ایم نے ایف بی ایریا میں بڑا کے کے ایف اسپتال، ڈسپنسریاں بنائیں اور میت بس سروس شروع کی جب کہ سیلانی فاؤنڈیشن مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہے اور کراچی میں فٹ پاتھوں پر اکثر علاقوں میں سیلانی دستر خوانوں پر ہزاروں بھوکوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ درد دل رکھنے والوں نے جے ڈی سی کے نام سے فلاحی ادارہ بنایا تھا جو اب ایک توانا درخت بن چکا ہے اور منفرد فلاحی خدمات انجام دے رہا ہے جس کا ایک اہم فلاحی کام گردوں کے مریضوں کے لیے مفت ڈائیلائسز کی سہولت فراہم کرنا ہے جو ایک مہنگا اور تکلیف دہ عمل ہے۔

 اس کے علاوہ جے ڈی سی غریبوں کو مفت کھانا ہی نہیں کھلا رہا بلکہ کھانا مفت گھر لے جانے کا بھی کام کر رہا ہے اور اس کے دیگر فلاحی کام بھی قابل ذکر ہیں۔ پورے ملک میں گردوں کے امراض کے علاج کے لیے مشہور اور مسیحا ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کی خدمات ملک بھر میں مشہور ہیں جو اس عمر میں بھی ملک بھر کے گردوں کے مریضوں کے علاج کی سہولیات فراہم کرا رہے ہیں اور انھوں نے اس سلسلے میں ایک فلاحی ادارہ سوٹ قائم کیا تھا جس کے تحت علاج سے ہزاروں جاں بلب گردوں کی تکلیف میں مبتلا مریضوں نے شفا پائی اور وہ ضعیف العمری میں بھی علاج کی سہولتیں فراہم کرانے والے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے لیے دعا گو ہیں جو خود بیمار ہیں اور ان کے فلاحی ادارے سوٹ نے شہر کا ایک بڑا ہوٹل اسپتال بنانے کے لیے خریدا ہے جو لوگوں کے لیے بڑی نعمت ثابت ہوگا۔

 انڈس اسپتال سمیت متعدد فلاحی ادارے لوگوں کو سستے علاج کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بھی عباسی شہید اسپتال اور ایف بی ایریا بلاک16 میں دل کا اسپتال، نارتھ ناظم آباد میں ڈینٹل کالج ہے وہ مفت یا فلاحی تو نہیں مگر لوگوں کے لیے ایک سہارا ہیں اور بلدیہ عظمیٰ کے تمام اسپتالوں کی حالت بھی کراچی کے سرکاری اسپتالوں جیسی اور مالی تنگی کے شکار ہیں اور بلدیہ عظمیٰ کے پاس اس سلسلے میں وافر فنڈز نہیں ہیں۔

کے ایم سی کوئی فلاحی کام نہیں کر رہی صرف اپنوں کو اپنے اداروں میں ملازمتیں ضرور دیتی آئی ہے اور کراچی کے شہری پی پی کے میئر کو فلاحی اداروں کی کارکردگی سیاسی طور پر پسند نہیں آ رہی اور اب انھیں ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے فلاحی ادارے تجاوزات نظر آ رہے ہیں اگر یہ ادارے نہ ہوتے تو کراچی والوں کو سستے علاج کی سہولت اور سستی میت سروس حاصل نہ ہوتی۔ پہلے سیلانی ٹرسٹ کو تنگ کیا گیا کہ وہ فٹ پاتھوں پر غریبوں کو دو وقت مفت کھانا کیوں کھلاتے ہیں؟ اب میئر سنگم میدان میں فلاحی کام کرنے والوں کو نوٹس دے کر یہ خدمات ختم کرانا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی جگہ نہ ہونے کے باعث اپنی میت گاڑیاں سڑکوں کنارے کھڑی کرتی ہے جسے اور دیگر فلاحی اداروں کو سہولت ملنی چاہیے کیونکہ یہ فلاحی ادارے کھیلوں سے زیادہ اہم اور شہریوں کے لیے ازحد ضروری ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم نے فلاحی اداروں جماعت اسلامی فلاحی ادارہ فلاحی ادارے پیپلز پارٹی بلدیہ عظمی کے دور میں سٹی حکومت فلاحی کام ضلع کونسل کراچی میں کراچی کے فراہم کر ہیں اور رہے ہیں ملک بھر علاج کی کام کر کے پاس کے بعد ہے اور تھا جس کر رہے

پڑھیں:

کارکردگی کے دباؤ سے نمٹنے کیلیے پیشہ وارانہ اور نجی زندگی میں توازن ضروری ہے، مقررین

کراچی:

ایکسپریس میڈیا گروپ کے اشتراک سے کراچی میں یونی لیور فیوچر لیڈرز پروگرام کے تحت نوجوانوں کو پرفارمینس پریشر سے نمٹنے کے عملی طریقے، خود اعتمادی اور بہتر مستقبل کی تشکیل کیلیے رہنمائی فراہم کی گئی۔  

کراچی میں شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون سے یونی لیور فیوچر لیڈرز پروگرام کے تحت پانچویں سیریز کے پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا جس کا موضوع "پرفارمینس پریشر سے کیسے نمٹا جائے" تھا۔

مقررین نے نوجوانوں کو اپنے وسیع تجربے سے مشورے دیے، پینل ڈسکشن کا مقصد نوجوانوں کو کام کے دوران درپیش مسائل سے نمٹنے کیلیے رہنمائی فراہم کرنا تھا، نوجوانوں کو معاشی اور سماجی شعبوں میں خود مختاری اور مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مثبت تبدیلی لانے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ترغیب بھی دینا تھا۔  

پروگرام کی میزبانی یونی لیور میں بیوٹی اینڈ ویل بینگ کے جنرل مینیجر عادل حسین نے کی، جنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا آج کل کی دنیا میں بے شمار چیلنجز اور ذہنی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے، لیکن ہم اس پروگرام میں ایسے مفید ٹپس اور ٹرکس سیکھنے جا رہے ہیں جو ہمیں اس دباؤ سے نمٹنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے طلبہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہمیں اسی کام کا انتخاب کرنا چاہیے جس کا ہم شوق رکھتے ہیں تا کہ کام کے دباؤ کا بہتر طریقے سے سامنا کر سکیں۔ خود کو جاننا اور اپنے کام میں ایماندار رہنا بہت ضروری ہے تاکہ اپنی صلاحیتوں کو بہترین طریقے سے استعمال کر سکیں۔ اپنے کام کی تشخیص اور خود ججمنٹ کریں اس سے ذہنی سکون رہتا ہے۔ 

پینل میں شریک پاکستانی جوڑے پتنگیر (امت البویجا اور فہد طارق خان) نے کہا کہ خود کو کبھی بھی دباؤ میں نہیں رکھنا چاہیے، ہم سوشل میڈیا پر کام کرتے ہیں خود سے کام کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ ہمارا کوئی باس نہیں ہے، پریشر محسوس نہیں ہوتا، ہمیں اپنے شعبے میں مسلسل تبدیلیاں نظر آتی ہیں اور ہم ہر بار نئے چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں مگر ثابت قدم رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کام کو منفرد بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے راستے کو تلاش کرتے ہیں، ہر کام کرنے سے پہلے مقصد ہونا چاہیے، پتنگیر نے خود کی دیکھ بھال کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم روزانہ مواد بنانے کا دباؤ نہیں لیتے، کام میں وقفہ ضروری ہے، آرام کرنا انتہائی اہم ہے، جب دل نہیں چاہتا کام نہیں کرتے کیوں کہ ہم لوگوں کو صرف مواد نہیں بلکہ اچھا مواد دکھانا چاہتے ہیں۔

پتنگیر نے کہا اپنی ذاتی زندگی کو عوامی نہیں بناتے، ہم اپنی ذاتی زندگی کو پروفیشنل زندگی سے الگ رکھتے ہیں، جب آپ اپنے راستے پر چلتے ہیں اور اپنے مقصد پر فوکس کرتے ہیں، تو کوئی بھی پریشانی نہیں ہوتی۔ 

یونی لیور میں ڈائریکٹر ٹرانسفارمیشن، کسٹمر ڈیولپمنٹ کی ازکہ وقار نے نوجوانوں سے کہا کہ ہمیں اپنے کیریئر کی ترقی کے دوران ایک مضبوط سپورٹ سسٹم تلاش کرنا ضروری ہے، بات چیت سے مسائل حل ہوتے ہیں، اگر کوئی بات پریشان کرتی ہے تو ڈسکس کریں دوسروں سے توقعات نہیں رکھنی چاہیے، بلکہ آپ کو اپنے گھر یا کام کے ماحول میں جس بات سے پریشانی ہے دباؤ لینے کے بجائے ان پر کھل کر بات کریں۔ ورزش کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے ازکہ نے کہا کہ یہ ذہنی سکون اور توانائی کے لیے ضروری ہے۔

روش کی مینیجنگ ڈائریکٹر حفصہ شمسی نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ کو سچائی کے ساتھ قبول کرنا چاہیے اس سے ہماری جسمانی، نفسیاتی اور روحانی نشوونما بہتر ہوتی ہے، زندگی بہت مصروف ہوتی ہے مگر اپنے لیے وقت نکالنا سیکھیں اور خود کو ترجیح دیں۔ 

اس موقع پر طلبہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونی لیور نے اس پینل ڈسکشن کے ذریعے ایک اہم کردار ادا کیا ہے، ہم نے سیکھا کہ اگر ہمارا عزم پختہ ہو اور مقاصد واضح ہوں تو ہم کسی بھی چیلنج کا سامنا کر سکتے ہیں۔ سیشن میں طلبہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ کس طرح اپنی پیشہ وارانہ اور نجی زندگی کو متوازن کیا جا سکتا ہے۔ 

یونی لیور کے نمائندوں نے اس موقع پر اپنے پروگرامز کے ذریعے نوجوانوں کو مزید معاونت فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا، تاکہ وہ معاشی اور سماجی تبدیلی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اس پروگرام نے نوجوانوں کو موجودہ چیلنجز سے آگاہ کیا اور مستقبل کے لیے عملی حل فراہم کیے تاکہ وہ ایک مثبت اور پائیدار دنیا کے قیام میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

مقررین نے تجاویز دیں کہ ہمیں اپنی زندگی کو حقیقت پسندانہ انداز میں گزارنا چاہیے اور دوسروں کی توقعات کے مطابق خود کو تبدیل کرنے کی بجائے اپنی شخصیت کو قبول کرنا چاہیے۔ اس سے نہ صرف ذہنی سکون ملتا ہے بلکہ انسان اپنے فیصلوں میں بھی زیادہ پراعتماد رہتا ہے۔

انہوں نے کام کے دوران وقفے لینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی سرگرمیاں اختیار کی جائیں جو آپ کو دوبارہ تازہ دم کر سکیں، مقررین نے کام کو محنت، شوق اور لگن سے کرنے کی نصیحت بھی کی اور کہا کہ اپنی صحت کو ترجیح دیتے ہوئے روزانہ ورزش کریں یا وہ کام کریں جس سے آپ کو خوشی محسوس ہو، اپنے کام اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • محبت کی تلاش میں کراچی آنے والی خاتون فلاحی ادارے کے ہیڈ آفس منتقل، صبح اہم پریس کانفرنس کریں گی
  • قابض میئر پیپلز پارٹی کی 16 سالہ بدترین حکمرانی، نااہلی اور کرپشن کا جواب دیں، منعم ظفر خان
  • قابض میئر پیپلز پارٹی کی 16سالہ بدترین حکمرانی اور کرپشن کا جواب دیں، منعم ظفر خان
  • بغیر اجازت سڑک کھودنے والی کمپنیوں کیخلاف کارروائی ہوگی‘میئر
  • جماعت اسلامی والوں کو اللہ ہی ہدایت دے، ورنہ وہ ہدایت سے بالاتر ہیں، میئر کراچی
  • جماعت اسلامی والوں کو اللّٰہ ہی ہدایت دے، ورنہ وہ ہدایت سے بالاتر ہیں، میئر کراچی
  • گیس آ نہیں رہی، اربوں روپے لائن پر خرچ کیوں ہو رہے ہیں: مرتضیٰ وہاب
  • کارکردگی کے دباؤ سے نمٹنے کیلیے پیشہ وارانہ اور نجی زندگی میں توازن ضروری ہے، مقررین
  • سعودیہ فیملی پارک میں ناجائزتعمیرات کیخلاف اہل محلہ کا احتجاج