رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ’’جو بندہ کسی دوسرے کے عیب کو دنیا میں چھپاتا ہے اﷲ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے عیب چھپائیں گے۔‘‘
(مسلم شریف)
سَتَر کا معنی ہے چھپانا۔ اسی سے لفظ الستار بنا۔ جس کا معنی ہُوا بہت زیادہ چھپانے والا بہت زیادہ پردہ کرنے والا۔ ’’الستار‘‘ اﷲ رب العزت کا اسم مبارک ہے جس کا مفہوم ہے عیبوں کو چھپانے والا۔
رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایمان لانے کی تعلیم دیتے ہوئے جن چھے کلمات کی تلقین فرمائی ان میں سے پانچواں کلمہ استغفار ہے جس کا مفہوم درج ذیل ہے۔
’’میں اﷲ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں ہر اس گناہ سے جو میں نے جان بوجھ کر کیا یا غلطی سے۔ چھپ کر کیا ہو یا ظاہر کر کے۔ میں اﷲ ہی کی طرف رجوع کرتا ہوں اس گناہ سے جو میں نہیں جانتا۔ اے اﷲ! بے شک تو ہی غیب کی باتوں کو جاننے والا ہے اور تو ہی عیبوں کو چھپانے والا ہے اور گناہوں کو بخشنے والا ہے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت صرف اﷲ ہی کی مدد کی وجہ سے ہوتی ہے جو بلند مرتبہ اور بزرگی والا ہے۔‘‘
یہ کلمہ استغفار اور اس کا مفہوم اس لیے ذکر کیا کہ اس سے اﷲ تعالیٰ کے اسم گرامی الستار کے مفہوم کو سمجھنے میں آسانی ہو جائے گی۔ پہلی بات تو یہ کہ اس کلمہ میں ایک لفظ آیا ستار العیوب یعنی اﷲ تعالیٰ ہی عیبوں کو چھپانے والا اور ان پر پردہ ڈالنے والا ہے اور دوسری بات یہ سمجھ میں آتی ہے کہ بے عیب ذات صرف خدا تعالیٰ کی ہے باقی عام انسان عیبوں سے پاک نہیں۔ ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی عیب موجود ہے۔
اگر کوئی انسان ہم میں سے یہ کہے کہ ’’میرے اندر کوئی عیب نہیں‘‘ تو یہ بات ہی کہنا انسان کے اندر بہت بڑا عیب ہے کیوں کہ بے عیب ذات تو صرف اﷲ کی ہے اور پھر اس کی مزید صفت یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کے عیبوں کو بھی چھپا دیتا ہے ان پر پردہ ڈال دیتا ہے اور اسی خوبی کی تعلیم اﷲ تعالیٰ نے بندوں کو دی کہ وہ اپنے جیسے انسانوں کے عیب ظاہر نہ کریں اس کے لیے قرآن حکیم میں لفظ غیبت کا تذکرہ آیا۔ غیبت کہتے ہیں کسی کے عیب کو دوسرے انسان کے سامنے بیان کرنا اس کی غیر موجودی میں۔ دوسرے انسانوں کی برائیوں کے ذکر کرنے کے بارے میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا، مفہوم:
’’اور تم ایک دوسرے کی غیبت نہ کیا کرو تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردار بھائی کا گوشت کھائے ؟ نہیں! تم اسے ناپسند کرتے ہو۔‘‘ (الحجرات)
اﷲ تعالیٰ نے دوسرے انسانوں کے عیبوں کے تذکرے سے اتنی سختی سے منع فرمایا لیکن ہم جب اپنے معاشرے پر نظر ڈالتے ہیں تو تقریباً ہر محفل اس گناہ سے آلودہ نظر آتی ہے۔ جہاں دوچار افراد مل کر بیٹھے وہاں کسی نہ کسی کی برائی ضرور ہوگی۔
آخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔۔۔ ؟
اس کی نفسیاتی وجہ یہ ہے جس سے آپ بھی اتفاق کریں گے کہ عام انسان کی فطرت اور طبیعت کچھ ایسی ہے کہ اسے دوسرے کی برائیاں بیان کر کے مزہ آتا ہے۔ ایک عجیب سی لذت ملتی ہے، اور دوسری طرف سننے والے پر بھی یہی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ کئی بار اس کا تجربہ ہُوا کہ اگر محفل میں عام سی باتیں ہو رہی ہوں تو دل اُکتا جاتا ہے آدمی تھوڑی دیر بعد بور ہو جاتا ہے لیکن اگر اس محفل میں کسی کے عیب اور اس کی برائیاں بیان ہو رہی ہوں تو کئی گھنٹے گزر جائیں احساس ہی نہیں ہوتا۔
سننے والے بھی خوب کان لگا کر سنتے ہیں اور کئی دفعہ تو یہاں تک تجربہ ہُوا کہ کسی شخص کو دوسرے کا عیب معلوم ہُوا تو اب وہ بے چین ہو جاتا ہے کہ مجھے کوئی بھی ملے تو میں اس سے یہ بتاؤں کہ فلاں میں یہ عیب ہے۔ حالاں کہ ہم سب کا خالق و مالک جس کی خوبی یہ ہے کہ وہ ہمارے عیبوں پر پردہ ڈالنے والا ہے۔ اور پھر اس ذات نے ہمیں یہ تعلیم بھی دی کہ دوسرے کے عیوب کا تذکرہ نہ کیا جائے۔ لیکن ہر محفل میں دوسرے لوگوں کی برائیاں کرنے والے آخر ان پر پردہ رکھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے تو اس کی چند وجوہات ہوتی ہیں۔
ان میں سے ایک وجہ غصہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی سے ناراض ہوتا ہے تو اس کی برائیاں بیان کرتا رہتا ہے۔ اس لیے اسلام نے غصے اور ناراضی سے منع فرمایا۔ دوسری وجہ تکبر اور غرور ہے کہ انسان خود اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے تو دوسروں کو حقیر سمجھنے سے منع کیا۔ تیسری وجہ اپنی عبادت اور نیکی پر ناز ہونا۔ کئی لوگوں کو اپنی پرہیزگاری اور عبادات پر اتنا ناز ہوتا ہے کہ وہ دوسرے کے گناہوں اور برائیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس لیے اﷲ رب العزت نے اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے پرہیز گاری پر ناز کرنے سے منع فرمایا۔ چوتھی وجہ محفل میں دوسروں کی برائیاں بیان کرنے کی یہ ہوتی ہے کہ آدمی جب دیکھتا ہے کہ دو چار دوست کسی آدمی کے عیب ظاہر کر رہے ہیں تو پھر اس آدمی کا بھی جی چاہتا ہے کہ میں بھی اس شخص کا کوئی عیب ظاہر کروں۔ چناں چہ اسلام نے بُری محفل میں بیٹھنے سے منع فرمایا۔ دوسروں کے عیب ذکر کرنے کی ایک وجہ حسد بھی ہوتی ہے کہ انسان کے دل میں اگر کسی شخص کے بارے میں حسد ہو تو انسان اس شخص کی برائیاں ظاہر کرتا ہے۔ لہٰذا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حسد کرنے سے بھی منع فرمایا۔
اسی طرح اور بہت سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے انسان دوسرے کے عیب کو ظاہر کرتا ہے۔ اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ جب محفل میں کسی کی برائی ہو تو ہم کہنے والے کی خدمت میں درخواست کریں کہ وہ برائی نہ کرے۔ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو محفل سے کنارہ کش ہو جائیے اور جب کسی کی برائی معلوم ہو تو اسے کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، اس لیے کہ جو دوسروں کے عیب چھپاتا ہے اﷲ اس کے عیب چھپاتا ہے۔
اور پھر اپنے نفس کی طرف دیکھیے کہ ہم میں یہ برائی تو موجود نہیں۔ اگر موجود نہیں تو اﷲ کا شکر ادا کریں۔ اگر موجود ہو تو پھر پہلے اپنے اندر اس برائی کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور پھر دوسرے شخص کے بارے میں دعا کریں کہ اﷲ اس برائی کو اس شخص سے ختم فرما دے، جب دل میں یہ درد ہو تو پھر کبھی کسی کی برائی زبان پر نہیں آتی۔
اے ستار العیوب! عیبوں کو چھپانے والے ہم سب کے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور پھر ان عیوب کو دور کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صلی اﷲ علیہ وسلم نے کی برائیاں عیبوں کو چھپانے سے منع فرمایا کسی کی برائی والا ہے اور انسان کے دوسرے کے محفل میں ظاہر کر کرنے کی اور پھر کے عیب میں یہ اس لیے
پڑھیں:
ٹنڈومحمد خان ،پیٹرول پمپ پر آ گ لگانے والا شخص گرفتار
ٹنڈو محمد خان (نمائندہ جسارت)سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبر پر ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان عابد علی گڈانی بلوچ کا سختی سے نوٹس – گزشتہ رات پیٹرول پمپ کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والا شخص گرفتار، مقدمہ درج ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات ٹنڈو محمد خان شہر میں واقع ایک پیٹرول پمپ پر ایک شخص نے پمپ کے پیٹرول پوائنٹ کی نوزل لے کر پیٹرول کو زمین پر پھینک کر آگ لگانے کی نیت سے بھایا اور سیگریٹ سے آگ لگانے کی کوشش کی – جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی تھی۔جس کے بعد ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان عابد علی گڈانی بلوچ نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ ٹنڈو محمد خان سٹی کو فوری کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے۔ ایس ایچ او تھانہ سٹی نے پیٹرول پمپ کے منیجر محمد فاروق ولد محمد عارف جٹ کی مدعیت میںمقدمہ درج کر لیا۔ایس ایچ او نے اپنی ٹیم کے ہمراہ بروقت کارروائی کرتے ہوئے پیٹرول پمپ کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والے ملزم شان ولد محمد بخش نوناری کو گرفتار کرلیا۔ ملزم سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔