مراکش کشتی حادثے میں بچ جانیوالے 7 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
مراکش کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانیوالے مسافروں نے غیر قانونی طریقے سے سپین براستہ سینیگال جانے کی کوشش کی تھی، ابتدائی تفتیش کے مطابق ایجنٹوں نے مسافروں سے سپین جانے کے 16 لاکھ سے 25 لاکھ روپے فی کس میں معاملات طے کیے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ مراکش کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانیوالے 7 پاکستانی باشندوں کو ڈی پورٹ کرکے اسلام آباد ایئرپورٹ منتقل کردیا گیا۔ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے مطابق مراکش کشتی حادثہ میں بچ جانے والے 7 متاثرین کو پرواز نمبر ای کے 612 کے ذریعے ڈی پورٹ کرکے اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچا دیاگیا جہاں ایف آئی اے امیگریشن نے انہیں انسانی سمگلنگ سیل کی حفاظتی تحویل میں لے لیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق مسافروں کی شناخت محمد آصف، محمد عباس، مدثر حسین، عمران اقبال، عزیر بشارت، شعیب ظفر اور عامر علی کے نام سے ہوئی جن کا تعلق گجرات، حافظ آباد، سیالکوٹ، منڈی بہاءلدین اور گجرانوالہ سے ہے۔ مسافروں نے غیر قانونی طریقے سے سپین براستہ سینیگال جانے کی کوشش کی تھی، ابتدائی تفتیش کے مطابق ایجنٹوں نے مسافروں سے سپین جانے کے 16 لاکھ سے 25 لاکھ روپے فی کس میں معاملات طے کیے تھے۔
ایجنٹوں نے وزٹ ویزے پر ایتھوپیا اور بعد ازاں سینیگال بھجوایا، سینیگال سے ایجنٹوں نے سمندر کے راستے شہریوں کو سپین بھجوانے کی کوشش کی اور سینیگال سے اٹلی/ سپین (کشتی کے ذریعے) سفر کے دوران انسانی سمگلروں نے انہیں آزاد کرانے کے بہانے بھاری رقم بٹوری۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد تمام مسافروں کو انکے متعلقہ ریجنز کے حکام کے حوالےکر دیا گیا جو مسافروں سے انسانی سمگلروں اور ایجنٹوں کی نشاندہی کے حوالے سے معلومات لے رہے ہیں اور ابتدائی تفتیش کے مطابق ایجنٹوں کا تعلق وزیرآباد، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ کے علاقوں سے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراکش کشتی ایجنٹوں نے کے مطابق سے سپین
پڑھیں:
’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
اسلام آباد/احمد پورشرقیہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل 2025ء ) ایران مین قتل ہونے والے پاکستانی مزددوروں کے اہل خانہ غم سے نڈھال، لاشوں کی وطن واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آنے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، تمام مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے، مقتولین کے لواحقین شدید غم میں مبتلا ہیں، احمد پورشرقیہ میں ایک شہید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا، اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور ایک آٹو ورکشاپ میں داخل ہوئے اور مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار دیں، ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا، ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت سامنے نہیں آ سکی تاہم ابتدائی اطلاعات میں واقعے میں ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ مقتولین کی شناخت دلشاد، اس کے بیٹے نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے ناموں سے ہوئی ہے، یہ تمام افراد عرصہ دراز سے سیستان میں روزگار کی غرض سے مقیم تھے اور بطور مکینک کام کر رہے تھے، جن لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگ سکتے ہیں کیوں کہ جائے وقوعہ دور دراز علاقے میں واقع ہے اور قانونی و فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں، پاکستانی سفارتخانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے اور تمام توجہ لاشوں کی جلد واپسی پر مرکوز ہے۔