حماس نے القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف کی شہادت کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
GAZA:
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے تصدیق کردی ہے کہ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف شہید ہوگئے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس کے القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے بیان میں کہا کہ ملٹری سربراہ محمد ضیف اور نائب سربراہ مروان عیسیٰ بھی شہید ہوگئے ہیں۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ریکارڈ شدہ بیان میں حماس کی جنرل ملٹری کونسل کے دیگر تین سینئر عہدیداروں کی شہادت کی بھی تصدیق کی۔
محمد ضیف حماس کے چیدہ رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے جنہوں نے طویل عرصے تک غزہ میں اسرائیل کے خلاف جدوجہد کی اور اسرائیل ان کو تلاش کرنے میں ناکام رہا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ برس اگست میں دعویٰ کیا تھا کہ غزہ کے علاقے خان یونس میں فضائی کارروائی میں محمد ضیف کو شہید کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا بڑا دعویٰ حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف بھی فضائی حملے میں شہید
اسرائیل نے اس سے قبل مارچ میں بھی اعلان کیا تھا کہ محمد ضیف اور مروان عیسیٰ شہید ہوگئے ہیں اور ان دونوں کے حوالے سے تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ حماس کے 7 اکتوبر کے اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائند تھے۔
محمد ضیف کون تھے؟
محمد ضیف حماس تحریک کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ کے سربراہ تھے، انہیں 1989 میں اسرائیلی حکام نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انتقاماً محمد ضیف نے اسرائیلی فوجیوں کو پکڑنے کے مقصد سے بریگیڈز بنائی تھیں۔
محمد ضیف نے 1996 میں اسرائیل پر متعدد اسرائیلیوں کو مارنے والے بس بم دھماکوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کرنے اور 1990 کی دہائی کے وسط میں 3 اسرائیلی فوجیوں کو پکڑنے اور ہلاک کرنے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سرنگوں کی تعمیر میں انجینئر کی مدد کی تھی جن سے حماس کے جنگجو غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوتے تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سربراہ محمد ضیف حماس کے
پڑھیں:
اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
حماس عہدیدار کا کہنا ہے کہ حماس کا مؤقف برقرار ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا خاتمہ اور قابض افواج کا انخلا ہونا چاہیئے۔ عہدیدار نے کہا کہ حماس کے ہتھیاروں کے حوالے سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل حماس جنگ بندی کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق قاہرہ میں غزہ کے جنگ بندی معاہدے کی بحالی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے تازہ مذاکرات کسی نمایاں پیش رفت کے بغیر اختتام کو پہنچ گئے۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو فلسطینی اور مصری ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنا مؤقف برقرار رکھا ہے کہ کسی بھی معاہدے کا نتیجہ جنگ کے مکمل خاتمے پر نکلنا چاہیئے۔ اسرائیل نے جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے ناکام ہونے کے بعد گزشتہ ماہ دوبارہ غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں شروع کیں اور اس کا اصرار ہے کہ وہ جب تک حماس کو مکمل طور پر شکست نہ دے دے، یہ حملے جاری رکھے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ جنگ کے خاتمے اور غزہ سے انخلا کے بدلے قیدیوں کی ایک ساتھ حوالگی کے لیے تیار ہیں، مگر اسرائیلی تجویز جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے نہیں، صرف قیدیوں کی واپسی کے لیے ہے۔ مصر نے غزہ جنگ بندی کے حوالے سے نئی تجویز پیش کی ہے، جس میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرب میڈیا کو ایک سینیئر حماس عہدیدار نے بتایا ہے کہ مصر نے حماس کو جنگ بندی کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی ہے، تاہم اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جب تک فلسطینی مزاحمتی گروہ ہتھیار نہیں ڈال دیتے، تب تک اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔
حماس عہدیدار کا کہنا ہے کہ حماس کا مؤقف برقرار ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا خاتمہ اور قابض افواج کا انخلا ہونا چاہیئے۔ عہدیدار نے کہا کہ حماس کے ہتھیاروں کے حوالے سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔ حماس رہنماء کے مطابق مصر کی تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی بھی شامل ہے، جس کے بدلے میں خوراک اور شیلٹر کے لیے ضروری سامان غزہ میں داخل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اسرائیل کی جارحیت کا مکمل خاتمہ ہو، جس میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔