UrduPoint:
2025-01-30@23:35:01 GMT

امریکی کاروباری افراد کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

امریکی کاروباری افراد کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جنوری2025ء) دفتر خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ امریکی کاروباری افراد کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے، دورہ پاکستان دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے امریکی سرمایہ کاروں کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں بزنس مین دورہ کرتے رہتے ہیں، دورہ کرنے والے امریکی اچھے کاروباری افراد ہیں، کاروباری افراد کا دورہ پاکستان دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں ہوا، بزنس مینز کا پاکستان آنا ایک معمول کا کام ہے، مزید تفصیلات کے لیے ایس آئی ایف سی سے رابطہ کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا کی جانب سے دیگر ممالک کی طرح پاکستانی امداد کی بندش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے آرڈر کا جائزہ لیے رہیں ہیں، برسوں سے امریکا پاکستان مختلف شعبوں میں مختلف پروگرام پر کام کرتے رہے ہیں، ہم امداد کے معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں،افغانستان میں باقی رہنے والا غیرملکی اسلحہ قابل تشویش ہے ، اسلحہ دہشتگرد گروپس پاکستان میں دہشتگردی کیلئے استعمال کررہے ہیں ، ہمارے پاس ثبوت بھی موجود ہیں ، پاکستان اور دوحہ کے درمیان 5 فروری کو دوحہ میں دوطرفہ سیاسی مشاورتی اجلاس ہو گا، نائب وزیر اعظم پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان میں باقی رہنے والا غیرملکی اسلحہ اس لئے قابل تشویش ہے کیونکہ ہمارے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں کہ دہشتگرد گروپس پاکستان میں دہشتگردی کے لئے یہ اسلحہ استعمال کررہے ہیں، یہ دہشتگردی کے مسئلے کا ایک جز ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا افغان حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں زیر غور آتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغان حکام کو مختلف چینلز سے مسلسل ثبوت فراہم کئے جاتے ہیں،ہمارے ساتھ کافی ثبوت موجود ہیں،ہم افغان طالبان حکام کو افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی سے متعلق بھی آگاہ کرتے رہتے ہیں جو پاکستان میں حملوں کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلحے کے دہشتگرد گروپس کو پہنچنے سے روکنا افغان حکام کی ذمہ داری ہے، ان کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ افغانستان میں موجود ٹھکانوں سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں نہ ہوں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے پناہ گزینوں کے پروگراموں کو معطل کرنے کے فیصلے سے متاثر افغان مہاجرین سے متعلق سوالات پر ترجمان نے کہا کہ اس وقت باہر جانے کیلئے تقریباً 40 ہزار پاکستان میں موجود ہیں جبکہ تقریبا 80 ہزار کئی ممالک جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان پرامید ہے کہ امریکا یہ پروگرام دوبارہ شروع کرے گا اور ان افغانوں کو امریکا میں رہنے کی اجازت دی جائے گی جن کے ساتھ امریکی حکومت نے وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستان کو پروگرام کی معطلی سے آگاہ کیا ہے تاہم پاکستان امریکا کے ساتھ اس معاملے پر رابطے میں ہے اور دیکھنا ہے کہ کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکا کے ساتھ معاشی سطح پر تعلقات مزید بڑھانا چاہتے ہیں، امریکا کے ساتھ معاشی تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، امریکا اور بھارت کے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرسکتے، پاکستان کے تعلقات امریکا سے بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 90 دن کے لیے تمام ممالک کے لیے امریکی امداد بند ہے، پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے۔ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان خواتین کی تعلیم سے متعلق عالمی تسلیم شدہ اصول کا حامی ہے اور یہ حق افغان خواتین کو بھی حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علامہ اقبال سکالرشپس میں ایک تہائی افغان لڑکیوں کے لئے مختص کی ہیں۔

یاد رہے کہ 4500 سکالرشپس پروگرام کے لئے اس ہفتے پشاور اور کوئٹہ میں ٹیسٹ لئے گئے تھے اور افغانستان میں یہ ٹیسٹ ان لائن لئے گئے تھے، پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس سال سکالرشپس کے لئے تقریبا 22000 افغان لڑکوں او لڑکیوں نے اپلائی کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مراکش سے 22 پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، مراکش حادثہ بہت حساس ہے، ہم جلد بازی میں کوئی معلومات نہیں دے سکتے، دفتر خارجہ اور مراکش میں مشن رابطہ میں ہے، وزارت خارجہ اور داخلہ نے کشتی حادثے میں بچ جانے والے 22 پاکستانیوں کی واپسی کے اقدامات کیے ہیں، چند پاکستانیوں کو واپس پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سوڈان میں سعودی ہسپتال میں حملے اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کی مذ مت کر تا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور دوحہ کے درمیان 5 فروری کو دوحہ میں دوطرفہ سیاسی مشاورتی اجلاس ہو گا، نائب وزیر اعظم پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ پاکستان ترجمان نے کہا کہ کاروباری افراد انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں پاکستان میں دفتر خارجہ کا پاکستان پاکستان ا موجود ہیں خارجہ کے کے ساتھ کے لئے کے لیے

پڑھیں:

فلسطین کے حامی غیرملکیوں کوامریکا بدر کرنے فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہودیوں کی مخالفت سے نمٹنے سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی افراد بشمول طلبہ کو امریکا سے نکال دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا‘، مصر بھی اہل غزہ کی بیدخلی کے خلاف

عرب میڈیا کے مطابق تمام غیر ملکی رہائشیوں کو متنبہ کیا جا رہا ہے جو جہاد حامی مظاہروں میں شامل ہوا انہیں تلاش کرکے امریکا سے ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔

حکمنامے کے کچھ مندرجات کے مطابق ’حماس کے تمام ہمدردوں‘ کے اسٹوڈنٹ ویزے بھی فوری طور پر منسوخ کردیے جائیں گے۔

دریں اثنا مئی میں جاری ہونے والے ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ امریکی جامعات میں ہونے والے 97 فیصد احتجاج پرامن تھے۔

مظاہروں میں شریک طلبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات پر تنقید کو یہود مخالف جذبات سے جوڑنا ایک پرانی حکمت عملی ہے جس کا مقصد فلسطینی حقوق کے حامیوں کی آواز دبانا ہے۔

واضح رہے کہ ہارورڈ اور ہیرس کے ایک نئے سروے کے مطابق ہر 5 میں سے ایک امریکی ووٹر غزہ جنگ میں اسرائیل کے مقابلے میں حماس کی حمایت کرتا ہے۔

یہ سروے 15 اور 16 جنوری 2025 کے درمیان کیا گیا جس میں 2 ہزار 650 رجسٹرڈ ووٹرز کی رائے لی گئی۔ سروے کے نتائج کے مطابق 21 فیصد افراد نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حق میں رائے دی۔

ٹرمپ کے مجوزہ حکم نامے میں خاص طور پر ان افراد کو ٹارگٹ بنایا گیا ہے جو حماس اور حزب اللّٰہ کی حمایت کرتے ہیں۔ حکمنامے کے مطابق اس سے امریکا میں ان بین الاقوامی طلبہ، ملازمین، مہاجرین اور زائرین کے لیے خدشات پیدا ہو گئے ہیں جو ان تنظیموں سے وابستہ مظاہروں یا سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں لہٰذا انہیں فوری ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: زندگی ’صفر‘ سے شروع کرنے پر مجبور فلسطینیوں کی شمالی غزہ کی جانب واپسی جاری

اس حکم نامے میں تحقیقات، جانچ اور ملک بدری کے اقدامات کے لیے ہوم لینڈ سیکیورٹی، محکمۂ خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسیاں سخت نگرانی اور جانچ کے اقدامات کریں گی تاکہ ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی جا سکے۔

حکم نامے کی تحت ایسے غیر ملکیوں کو بھی ملک بدر کیا جاسکتا ہے جو پہلے ہی امریکا میں موجود ہیں اور امریکا مخالف نظریات رکھتے ہیں یا نفرت انگیز نظریے کی تبلیغ کرتے ہیں جبکہ ویزا رکھنے والوں کی سخت جانچ کی جائے گی۔

خصوصاً ان افراد پر کڑی نظر رکھی جائے گی جو مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور شمالی افریقہ سے آئے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ حکم نامہ داخلی اور عالمی سطح پر شدید بحث کا باعث بنے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے گزشتہ دورِ اقتدار میں جاری کردہ ’مسلم بین‘ جیسا ہی ہے جس میں بغیر نام لیے مسلمانوں کو اور ان ممالک کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں۔

مزید پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

دوسری جانب ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ غیر ملکی افراد امریکی آزادی کا غلط استعمال کر کے نفرت یا تشدد کو فروغ نہ دے سکیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کے ناقدین، شہری حقوق کے ادارے اور مہاجرین کی وکالت کرنے والے گروہ نے خبردار کیا ہے کہ یہ حکم نسلی امتیاز، مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور آزادیٔ اظہار پر قدغن کا باعث بن سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا کا کالا قانون ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین کی حمایت

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے: ترجمان دفتر خارجہ 
  • امریکا نے 90 روز کیلئے امدادی پروگرام روکے ہیں: ترجمان دفترِ خارجہ
  • امداد کی بندش کے معاملے پر امریکی حکام سے رابطے میں ہیں، دفتر خارجہ
  • صدر ٹرمپ کے آرڈر کا جائزہ لیے رہیں ہیں‘ امداد کی بندش پرامریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں.دفترخارجہ
  • غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے حامی نہیں، پاکستان
  • امریکا کی پاکستان کے لیے امداد کی بندش پر دفتر خارجہ کا ردعمل
  • پاک امریکا تعلقات دہائیوں پرمحیط ،اربوں ڈالر سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیںِسربراہ امریکی سرمایہ کا وفد
  • فلسطین کے حامی غیرملکیوں کوامریکا بدر کرنے فیصلہ
  • امریکا اور قطر غزہ میں ثالثی کی کوششیں جاری رکھنے پر متفق