کراچی:

وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ سائنسی تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئی صوبائی حکومت کی طرف سے تعلیمی اداروں میں اسٹیم (STEAM) ایجوکیشن کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج نارتھ ناظم آباد میں واقع پرائیوٹ اسکول میں اسٹیم (STEAM) کی نمائش کی اختتامی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کر کے اپنے خطاب میں کیا۔

ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اسٹیم ایگزیبیشن میں کراچی کے 100 سے زائد نجی اسکولز کے طلباء نے 400 سے زائد آرٹ اینڈ سائنسی کے ماڈلز نمائش کے لیے پیش کیے۔

اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے بچوں کی طرف سے پیش کیے گئے آرٹ ورک اور سائنسی ماڈل کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھوڑے سے مواقع ملنے کے باوجود بچوں نے اپنی صلاحتیں کا خوب مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے اسٹیم ایجوکیشن کی اہمیت کے سلسلے میں مزید کہا کہ اس سائنسی دور میں بچوں دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے ان کی صلاحیتوں پر کام کرنا ہمارا فرض ہے، سرکاری اور نجی اسکولز کے بچوں کو سائنسی تعلیم کے یکساں مواقع دینے کے لئے حکومت کی طرف سے اقدامات کے سلسلے میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔

وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی طرف سے سندھ کے اسکولز کی لیبارٹریز کا فعال بنایا جائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ سائنسی تعلیم کے فروغ کیلیے رواں تعلیمی سال کو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے جس کے تحت سندھ کے تمام اسکولز میں طلبہ و طالبات کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

وزیرتعلیم نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کو طالبات میں شیلڈز اور کیش پرائیز بھی تقسیم کیے۔

پروگرام میں سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈولپمینٹ اتھارٹی کے ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر رسول بخش شاہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر رفیعہ ملاح، ڈائریکٹر جنرل محمد افضال، پرائیویٹ اسکولز کے منتظم، طلبہ و طالبات اور والدین نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسکولز کے کی طرف سے

پڑھیں:

سرکاری سکولز میں بچوں کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ

سندھ حکومت کی جانب سے عالمی ادارے کے اشتراک سے سرکاری اسکولز میں بچوں کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اوشی یاما نے ملاقات کی جس کے دوران اسکولز کے بچوں میں غذائیت کی کمی اور خوراک جیسے چیلینجز حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ خاندانی وسائل میں مشکلات اور آبادی کے رجحان کے سبب والدین بچوں کو بہتر غذا مہیا نہیں کر پاتے اور بچوں میں غذائیت کی کمی جیسے مسائل کی وجہ سے ان کے سیکھنے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔سردار شاہ نے کہا کہ ہم یہ پروگرام ایسے علاقوں میں شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں غربت اور بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے، اسکولز میں باقاعدہ کھانے کی دستیابی سے اسکول چھوڑنے کی شرح کمی اور حاضری میں بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اس موقع پر ڈبلیو ایف پی کی کنٹری ڈائکریٹر نے کہا کہ متوازن خوراک بچوں کی ذہنی نشوونما اور یاداشت کو بہتر بناتے ہے جس سے ان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اسکول میں متوازن خوراک ملنے سے بچوں کی قوت مدافعت بڑھے گی جس سے وہ مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔پروگرام کا پہلا مرحلہ کراچی کے ضلع ملیر سے شروع ہوگا اور اس سلسلے میں بیس لائن سروے بھی کیا جاۓ گا۔اس پروگرام کی مدد سے 11 ہزار بچوں اور بچیوں کو دو سال تک اسکول میں’’ ہاٹ میل لنچ بکس ‘‘ مہیا کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • رواں سال دنیا میں انسانی حقوق کے فروغ کے لیے 500 ملین ڈالر کی اپیل
  • والدین ہم قدم، تعلیم میں والدین کی شمولیت کے نئے دور کا آغاز
  • کیا حکومت تعلیم کے شعبے کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے؟
  • پاکستان میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا طویل سفر
  • سندھ حکومت کا اسکولوں میں بچوں کو مفت دوپہر کا کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ
  • سرکاری سکولز میں بچوں کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ
  • او آئی سی رکن ممالک کے مابین سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم میں تعاون کو مضبوط بنانے کا اعادہ
  • سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم میں او آئی سی رکن ممالک کے مابین 30 سے زائد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • محکمہ تعلیم میں سیکڑوں سرکاری نوکریوں کا اعلان