کرم تنازع میں اہم پیش رفت، دونوں فریقین کا گرینڈ جرگہ طلب
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پشاور: کرم تنازع میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ، دونوں فریقین کا گرینڈ جرگہ طلب کرلیا گیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کل کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں جرگہ ہوگا، جرگہ میں دونوں فریقین کےعمائدین اورامن کمیٹی کے ممبران شریک ہوں گے، جرگہ میں آئی جی کے پی ذوالفقارحمید ،کمشنرکوہاٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی حکام بھی شرکت کرینگے۔
جرگہ میں کرم امن معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا ، جرگے میں ٹل پاڑہ چنار روڈ کھولنے کے حوالے سے بھی غور کیا جائے گا، جرگہ میں اسلحہ جمع کرانے اورمزید بنکرز گرانے کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔ بگن بازار میں ہونے والے نقصانات کے ازالے کے حوالے سے بھی گرینڈ جرگہ کو آگاہ کیا جائے گا ، گرینڈ جرگہ کو کرم میں بھیجنے والی امداد سمیت دیگر اقدامات کے حوالے سے بھی بریف کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت دونوں فریقین شرپسندوں کی جانب سے نقصان پہنچانے کی صورت میں حکومت کا ساتھ دینے کے پابند ہیں، فریقین امن معاہدے کے تحت شرپسندوں کے خلاف کارروائی سے بھی حکومت کو نہیں روکیں گے، امن معاہدے کو نقصان پہنچانے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے حوالے سے کیا جائے گا گرینڈ جرگہ جرگہ میں سے بھی
پڑھیں:
صدر مملکت نے مولانا فضل الرحمان کو پیکا ایکٹ کے حوالے سے کیا کہا تھا؟ مولانا کا سخت ردعمل
JEHLUM:جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الیکٹرونک میڈیا کے حوالے بنائے گئے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے حوالے سے حکومت اور صدر مملکت آصف علی زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اور وہاں کچھ کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کے شہر دینہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے صدر مملکت سے بات کی تھی اور صدرنے کہا تھا کہ محسن نقوی سے بات کی، وہ اسلام اباد آئیں گے توصحافیوں کے ساتھ رابطہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدرنے کہا حکومت سے کہوں گا جو تجاویزدی جائیں انہیں تسلیم کریں لیکن مجھے صبح پتہ چلا کہ صدرپیکا ترمیمی بل پر دستخط کر چکے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اوروہاں کچھ کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ ایسا قانون ہے جس کا اثر ہماری ملکی صحافت پر براہ راست پڑتا ہے، صحافیوں کے تحفظات کو دیکھا جائے اور ان سے مشاورت کی جائے، سوشل میڈیا کی خرابیوں کے ازالے میں ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جس کے غلط استعمال کا امکان زیادہ غالب ہوتا ہے، جب بھی ہم نے شرعی قانون کی بات کی تویہ سوال اٹھایا گیا کہ اس کا استعمال غلط ہو گا، اللہ کے قانون کومؤخر کیا جاسکتا ہے تواسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کومؤخر کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارامؤقف واضع ہے کہ الیکشن دھاندلی کی ہے صرف پنجاب نہیں پورے ملک کی بات کررہے ہیں، خیبر پختون خواہ میں دھاندلی ہوئی ہے اور دھاندلی کی بنیاد پرحکومت بنائی گئی ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے ہم پورے ملک میں از سرنو الیکشن کی بات کرتے ہیں، ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے، آئین یا پارلیمنٹ کھلونا نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جس طرح مرضی ہوبھرتی کر لی جائے اوربحران آئیں تووہ سامنا ہی نی کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے معمول کی ایک ملاقات ہوئی، سیاست میں اٹھنا بیٹھنا چلتا رہتا ہے، پی ٹی آئی سے ملاقات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ہم سواریاں ہیں اور حکومت ڈرائیور ہے سواریوں کو کیا پتہ کدھر جانا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی رہا ہوں لیکن رہائی دیکھ نہیں رہا، پاکستان ایک آزاد ملک ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کو سب پر مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوچکا، اسرائیل کی حمایت میں بھی شکست کھا چکا، ٹرمپ ہو جوبائیڈن، ڈیمو کریٹس ہوں یا ریپبلکنز دنیا کے لیے ان کی پالیسی ایک جیسی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا پاکستان کے لیے کوئی ایسا مثبت اقدام سامنے آئے تو ہم خیرمقدم کریں گے، میں کسی دوسری پارٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔