صدر مملکت نے مولانا فضل الرحمان کو پیکا ایکٹ کے حوالے سے کیا کہا تھا؟ مولانا کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
JEHLUM:
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الیکٹرونک میڈیا کے حوالے بنائے گئے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے حوالے سے حکومت اور صدر مملکت آصف علی زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اور وہاں کچھ کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کے شہر دینہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے صدر مملکت سے بات کی تھی اور صدرنے کہا تھا کہ محسن نقوی سے بات کی، وہ اسلام اباد آئیں گے توصحافیوں کے ساتھ رابطہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدرنے کہا حکومت سے کہوں گا جو تجاویزدی جائیں انہیں تسلیم کریں لیکن مجھے صبح پتہ چلا کہ صدرپیکا ترمیمی بل پر دستخط کر چکے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اوروہاں کچھ کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ ایسا قانون ہے جس کا اثر ہماری ملکی صحافت پر براہ راست پڑتا ہے، صحافیوں کے تحفظات کو دیکھا جائے اور ان سے مشاورت کی جائے، سوشل میڈیا کی خرابیوں کے ازالے میں ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جس کے غلط استعمال کا امکان زیادہ غالب ہوتا ہے، جب بھی ہم نے شرعی قانون کی بات کی تویہ سوال اٹھایا گیا کہ اس کا استعمال غلط ہو گا، اللہ کے قانون کومؤخر کیا جاسکتا ہے تواسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کومؤخر کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارامؤقف واضع ہے کہ الیکشن دھاندلی کی ہے صرف پنجاب نہیں پورے ملک کی بات کررہے ہیں، خیبر پختون خواہ میں دھاندلی ہوئی ہے اور دھاندلی کی بنیاد پرحکومت بنائی گئی ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے ہم پورے ملک میں از سرنو الیکشن کی بات کرتے ہیں، ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے، آئین یا پارلیمنٹ کھلونا نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جس طرح مرضی ہوبھرتی کر لی جائے اوربحران آئیں تووہ سامنا ہی نی کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے معمول کی ایک ملاقات ہوئی، سیاست میں اٹھنا بیٹھنا چلتا رہتا ہے، پی ٹی آئی سے ملاقات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ہم سواریاں ہیں اور حکومت ڈرائیور ہے سواریوں کو کیا پتہ کدھر جانا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی رہا ہوں لیکن رہائی دیکھ نہیں رہا، پاکستان ایک آزاد ملک ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کو سب پر مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوچکا، اسرائیل کی حمایت میں بھی شکست کھا چکا، ٹرمپ ہو جوبائیڈن، ڈیمو کریٹس ہوں یا ریپبلکنز دنیا کے لیے ان کی پالیسی ایک جیسی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا پاکستان کے لیے کوئی ایسا مثبت اقدام سامنے آئے تو ہم خیرمقدم کریں گے، میں کسی دوسری پارٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ کے حوالے جائے اور
پڑھیں:
پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان کا پارلیمانی محاذ پر احتجاج رنگ لانے لگا
پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان کا پارلیمانی محاذ پر احتجاج رنگ لانے لگا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: متنازعہ کالا قانون پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان کا پارلیمانی محاذ پر احتجاج رنگ لانے لگا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پی آر اے پاکستان کی پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی درخواست مان لی ہے۔
اس سلسلہ میں پی آر اے پاکستان کے نمائندہ وفد نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے خصوصی ملاقات کی تھی جس کے بعد سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا ہے اور پیکا ترمیمی بل کی مشاورت کے بغیر منظوری کے خلاف مولانا فضل الرحمن نے پی آر اے پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد اور صدر عثمان خان کی بریفنگ سے متعلق خدشات سے آگاہ کیا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے صدر آصف زرداری کو بل پر فوری دستخط نہ کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ملک بھر کے صحافی بعض شقوں پر معترض ہیں، مناسب ہو گا میڈیا کے جائز تحفظات کو دور کیا جائے۔ صدر مملکت نے سربراہ جے یو ائی مولانا فضل الرحمن کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
صدر مملکت نے مولانا فضل الرحمن کی درخواست پر پی آر اے پاکستان کی تجاویز آنے تک بل کچھ وقت کے لیے روک لیا ہے۔ پی آر اے پاکستان کے وفد نے بل پر مولانا کو گزشتہ روز اعتماد میں لیا تھا۔ صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان نے بھی صدر مملکت سے بل پر دستخط نہ کرنے کی استدعا کی تھی۔
صدر مملکت نے واضح کیا کہ ترمیمی بل کے معاملے پر وزیر داخلہ کے ساتھ پی آر اے پاکستان کی مشاورت بھی کرائی جائے گی۔ پی آر اے پاکستان نے آزادی اظہار رائے کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔