’حاضری لگائی اور چلے گئے‘، سابق کرکٹر کی روہت شرما سمیت دیگر کھلاڑیوں پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
آسٹریلیا میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر سابق کرکٹر کی جانب سے بھارتی کپتان روہت شرما سمیت متعدد کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کھیلنے پر زور دیا جا رہا تھا۔
کڑی تنقید کے بعد فارم میں واپس آنے اور اعتماد بحال کرنے کے لیے متعدد اسٹار کھلاڑیوں نے رانجی ٹرافی کا رخ کیا لیکن ایک میچ بعد ہی اگلے راؤنڈ کے لیے عدم دستیابی ظاہر کردی۔
روہت شرما، یشسوی جیسوال، شبھمن گِل اور رشبھ پنت ان چند بڑے ناموں میں سے ہیں جنہوں نے رانجی ٹرافی کے 23 جنوری سے شروع ہونے والے راؤنڈ میں شرکت کی تھی، تاہم اب وہ مزید کوئی میچ نہیں کھیل رہے۔
سابق بھارتی کرکٹر آکاش چوپڑا نے کھلاڑیوں کی اس حرکت پر تنقید کرتے ہوئے اپنے یوٹیوب چینل پر کہا کہ ویرات کوہلی رانجی ٹرافی کھیل رہے ہیں لیکن روہت شرما، یشسوی جیسوال یا شریاس ایر جیسے دیگر کھلاڑی حصہ نہیں لے رہے۔ تمام کھلاڑیوں نے رانجی ٹرافی کا میچ کھیل کر حاضری لگائی اور چلے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویرات کوہلی نے گزشتہ راؤنڈ نہیں کھیلا تھا اس لیے وہ اب کھیل رہے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے؟۔ ڈومیسٹک کھیلنا کوئی سزا ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا سزا نہیں بلکہ فخر ہونا چاہیئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رانجی ٹرافی روہت شرما
پڑھیں:
موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
تل ابیب(سب نیوز) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 3 سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے لکھے گئے خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس پر موساد کے 3 سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط بھی موجود ہیں۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ جنگ وہاں موجود یرغمالیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔موساد افسران کے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ریاست اور اس کے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
خط میں تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ غزہ جنگ ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، فوج کی پالیسی واضح ہے کہ یہ سیاست کے لیے جنگیں نہیں کرتی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ یونٹ 8200 کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی تھی۔اسرائیلی میڈیا کے بتانا ہے اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے عالاوہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے اسرائیلی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خاطر خدمات انجام دیں لیکن جنگ کو 550 روز گزرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔