ایف بی آر کا جائیدادخریداری پر پابندیوں میں نرمی سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد: ایف بی آر نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد)کی جائیداد کی خریداری پر عائد پابندیوں میں نرمی کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر حکام نے واضح کیا کہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد خریدنے والوں سے ذرائع آمدن کی تفصیلات طلب کی جائیں گی اور اس شرط کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
ایف بی آر کے مطابق ٹیکس فائلرز کو ذرائع آمدن ظاہر کرنا ہوں گے۔ اسی طرح ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظرثانی کا قانون بھی برقرار رہے گا جب کہ سونا، اسٹاکس، بانڈز اور وراثتی جائیداد کی قیمت میں رد و بدل کی اجازت نہیں ہوگی۔
اجلاس میں آباد کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ڈھائی کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری پر پوچھ گچھ نہ کی جائے اور 5کروڑ روپے مالیت تک کے پہلے گھر کی خریداری پر بھی سوال نہ کیا جائے، تاہم ایف بی آر نے ان تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر خریداری کے وقت نیشنل ٹیکس نمبر (NTN) کے ذریعے پراپرٹی کی انٹری لازمی ہوگی۔
حکام نے بتایا کہ رجسٹرار خود بخود نئی پراپرٹی کی انٹری کرے گا جب کہ خریدار کو بینک ٹرانزیکشن کے ذریعے جائیداد کی ملکیت کی تصدیق کرنا ہوگی۔ اس موقع پر آباد نے انتباہ کیا کہ ایف بی آر کے سخت قوانین سرمایہ کاری کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کی وجہ سے سرمایہ ملک سے باہر جا سکتا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین بلال اظہر کیانی نے ہدایت کی کہ جائیداد کی خریداری کے عمل کو آسان بنایا جائے۔ٹیکس قوانین میں بیوی، بچوں اور زیر کفالت افراد کو شامل کیا جائے۔ کیش اور کیش مساوی اثاثوں کی وضاحت پیش کی جائے اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظرثانی کی اجازت دی جائے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس ترمیمی قوانین کی سفارشات کا نظرثانی شدہ مسودہ پیش کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جائیداد کی کی خریداری ایف بی آر
پڑھیں:
عمران خان سے کون ملاقات کرے گا؟ فیصلہ کرنے کیلئے پی ٹی آئی کی 5 رکنی کمیٹی قائم
پشاور(نیوز ڈیسک)بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی اپنے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا ایشو متنازع بننے کے بعد پی ٹی آئی نے اتوار کے روز 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اس کے بانی سے کون مل سکتا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں اس کمیٹی کو صرف 5 ارکان تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ’نجی چینل ‘ کو بتایا کہ 5 ارکان کا انتخاب بیرسٹر گوہر علی خان اور سلمان اکرم راجا کریں گے۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی جانب سے تجویز کردہ افراد کے علاوہ کسی بھی شخص کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی، کمیٹی کی اجازت کے بغیر ان سے ملاقات کرنے والا کوئی بھی شخص پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہوگا۔
تاہم خیبر پختونخوا حکومت سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا، کیوں کہ انہیں عمران خان سے ملاقات کے لیے کمیٹی کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔
کمیٹی عدالتی حکم کے مطابق منگل اور جمعرات کو ہونے والی ملاقاتوں کے لیے ملاقاتیوں کو نامزد کرے گی، جب کہ ان ملاقاتوں کے دوران مستقبل کے ملاقاتیوں کے لیے عمران خان کی رائے لی جائے گی۔
پارٹی کی پولیٹیکل کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ منظور شدہ ملاقاتیوں کی فہرست 3 فوکل پرسنز بیرسٹرز گوہر اور سلمان اکرم راجا اور انتظار حسین پنجوتھا کے ذریعے اڈیالہ جیل انتظامیہ کو بھیجی جائے گی۔
پولیٹیکل کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگر کمیٹی سے منظور شدہ کسی بھی شخص کو جیل حکام عمران خان سے ملنے سے روکتے ہیں تو کوئی بھی احتجاج کے طور پر جیل کے اندر نہیں جائے گا۔
اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے پولیس نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے ساتھ ساتھ جیل کے باہر سے دیگر افراد کو حراست میں لے لیا تھا، انہیں جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
یہ گرفتاریاں بظاہر امن و امان کی صورتحال کو روکنے کے لیے کی گئی تھیں، کیوں کہ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور بعد میں ان پر لاٹھی چارج کیا گیا تھا۔
عدالتی حکم کے مطابق ان ملاقاتوں کی نگرانی پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کرنی تھی، تاہم جیل حکام نے سلمان اکرم راجا کو گزشتہ ہفتے عمران خان سے ملنے سے روک دیا تھا۔
پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا