طوری جرگہ اراکین کے سامنے ریاستی اور حکومتی اداروں کا غیرذمہ دارانہ رویہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: جی او سی نے حکومت کو جرگہ سے برئ الذمہ قرار دیتے ہوئے پاراچنار کی بھوک اور افلاس کو اصل علاج اور حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ اگر مجبور نہ ہوتے تو شاید ٹل تک پہنچ چکے ہوتے اور کہا کہ یاد رکھیں، ٹل سے آگے بھی علاقے ہیں۔ باب کرم پر جھنڈے کے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ آغا مزمل کی گرفتاری پر جرگہ ممبران کی جانب سے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدہ کے یونین صدر ارشاد بھی تو گرفتار ہیں۔ سخت لہجے میں گفتگو کے دوران انتہائی اہم راز گفتگو میں افشا ہوئے۔ اندر کی ساری بھڑاس اور تعصب باہر نکل آیا۔ تحریر: شبیر حسین ساجدی
منگل 28 جنوری کو کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں جرگہ بلایا گیا تھا۔ جسے اڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے شروع کیا گیا۔ جرگہ میں طوری بنگش کے ذمہ داران نے جی او سی، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، آر پی او وغیرہ کے سامنے معاہدے کے حالات و واقعات بیان کئے۔ جرگہ ممبران نے وعدے و دعوے یاد دلائے اور مخالف فریق کی ڈیڑھ درجن خلاف ورزیاں بیان کیں۔ اپنی تکالیف، مشکلات اور زیادتیوں کا تذکرہ کیا۔ معاہدے کا مقصد و افادیت اور لاگو نہ کرنے کے نقصانات کی طرف متوجہ کیا۔ شہداء کانوائے، بگن چار خیل، اوچت، مندوری اور مختلف اوقات میں ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بننے والوں کیلئے معاوضہ سمیت اشیاء خوردونوش کانوائے میں لوٹے ہوئے مال اور ٹرالوں کا نقصان پورا ہونے کا مطالبہ کیا۔ ٹل پارہ چنار روڈ کو محفوظ بنا کر کھولنے کا مطالبہ کیا۔
تمام مشران کا لہجہ نہایت سنجیدہ اور مقتضائے حال کے مطابق تھا۔ بغیر فلٹر کے جرگہ ممبران نے من و عن زمینی حقائق سامنے رکھ دیئے۔ جی او سی نے حکومت کو جرگہ سے برئ الذمہ قرار دیتے ہوئے شیعہ سنی کو مورد الزام ٹھہرایا اور معاہدے پر عمل درآمد جرگہ ممبران ہی سے کرانا مناسب سمجھا۔ پاراچنار کی بھوک اور افلاس کو اصل علاج اور حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ اگر مجبور نہ ہوتے تو شاید ٹل تک تم پہنچ چکے ہوتے اور کہا کہ یاد رکھیں، ٹل سے آگے بھی علاقے ہیں۔ باب کرم پر جھنڈے کے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ اسلحے کو ضبط کیے بغیر امن کو ناممکن قرار دیا۔ آغا مزمل کی گرفتاری پر جرگہ ممبران کی جانب سے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدہ کے یونین صدر ارشاد بھی تو گرفتار ہیں۔
سخت لہجے میں گفتگو کے دوران انتہائی اہم راز گفتگو میں افشا ہوئے۔ اندر کی ساری بھڑاس اور تعصب باہر نکل آیا اور پورا اندازہ بلکہ یقین ہوا کہ اہم ذمہ داران کا رویہ اور سوچ طالبانی ہے۔ کرنل تیمور سلطان سمیت، کئی یزیدی افسران کی عملی زندگی کی خباثت کھل کر سامنے آگئی۔ بگن جلانا، خواتین کو اغواء کرنے کے ساتھ کنج علیزئی کانوائے کو نشانہ بنانے کی شکایت نہایت دکھ بھرے لہجے میں ایسے بیان کیی، جیسے یہ سارا نقصان اور واقعہ خود ان کے ساتھ ہوا ہے اور یوں سرکار نے خود کو بری الزمہ قرار دے دیا۔ جرگہ ممبران نے متفقہ طور پر جی او سی کے لہجے، رویئے اور نامناسب گفتگو پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ سمجھ رہے تھے، معاہدے کے بعد کے رونما ہونے والے واقعات پر افسوس اور ندامت کا اظہار کریں گے۔
بے گناہ مظلوم ڈرائیورز کی شہادت پر تعزیت و تسلیت پیش کریں گے، لیکن کھلی طرفداری، تعصب و ناانصافی دیکھ کر جرگہ ممبران احتجاجاً اٹھ کر چلے گئے۔ کمشنر، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور جی او سی نے روکنے اور بٹھانے کی بہت کوشش کی۔ تاہم جرگہ ممبران نے کہا آج کے بعد آپ سے ہمارا کوئی مطالبہ نہیں، کوئی گلہ شکوہ نہیں۔ مخالفین کے ساتھ مل کر سب ایک فریق بن چکے ہیں۔ راستے محفوظ بنانا اور مستقل طور پر کھلے رکھنا سرکار ہی کی ذمہ داری ہے۔ جرگہ نے کہا کہ بھوک و افلاس ہماری نسلیں ختم کرے گی، تاہم اس علاقے کی عزت اور وقار زندہ رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قرار دیتے ہوئے جرگہ ممبران نے جی او سی
پڑھیں:
معدنیات بل عمران کی اجازت سے مشروط، ناقدین کے اعتراضات اور حکومتی جوابات
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025کو تحریک انصاف کے مختلف دھڑوں نے متنازعہ بنا رکھا ہے۔
مجوزہ قانون کی کئی شقیں کو صوبائی خودمختاری، شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کے حوالے سے متنازعہ قراردیا جارہا ہےجبکہ صوبائی حکومت بل کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں قراردے رہی ہے ۔
اسٹریٹجک معدنیات کا تعین صرف صوبائی حکومت کرے گی، اور وفاقی منرل وِنگ کا کردار صرف مشاورتی ہوگا صوبائی خودمختاری کے خلا ف اورحقوق ومعدنی وسائل وفاق کو منتقل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں سیاسی کمیٹی کا اعلامیہ بل کے مختلف نکات پر اعتراضات اورحکومتی جوابات کا جائزہ لیا گیا جس کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیر بحث مائنز اینڈ منرلز بل پر تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس بھی ہوا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بل کےتمام اہم نقاط پر جامع اور مفصل وضاحت پیش کی۔
کمیٹی نے اس بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر طے پایا کہ بل میں صوبائی خودمختاری، حقوق و معدنی وسائل وفاق، SIFC یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ •۔ بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔
بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائیگا اس بل پر کسی قسم کی جلد بازی نہ کی گئی تھی نہ کی جا رہی ہے اور نہ کی جائیگی۔
Post Views: 1