خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں قیام امن کے لیے افغان قبائل سے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، اور اس کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری سے وفد افغانستان بھیجا جائےگا۔

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کا براہِ راست اثر خیبر پختونخوا خصوصاً قبائلی اضلاع پر پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاک افغان تعلقات میں کشیدگی کی وجہ کیا؟ اندر کی خبر جانیے نصرت جاوید سے

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ 2 ہزار 650 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جس کے دونوں جانب پختون قبائل آباد ہیں۔ قبائلی اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے، جسے حل کرنا خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت کو سفارتی تعلقات اور قانونی پیچیدگیوں کا بخوبی ادراک ہے، صوبائی حکومت اس حوالے سے مذاکرات کے لیے ٹی او آرز تیار کرکے وفاقی حکومت کو منظوری کے لیے بھیجے گی۔

بیرسٹر سیف نے کہاکہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد وفد افغانستان روانہ کیا جائے گا۔ جس میں قبائلی عمائدین، مذہبی اور سیاسی رہنما شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ وفد بھیجنے کا مقصد قبائلی اضلاع سمیت خیبرپختونخوا میں امن و امان قائم کرنا ہے، مذاکرات دونوں اطراف کے قبائلی اقوام کے درمیان ہوں گے اور خوارج سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک پاک افغان تعلقات میں دراڑ ڈال سکتا ہے، عمران خان

بیرسٹر سیف نے کہاکہ دونوں اطراف کے قبائلی اقوام کے درمیان مذاکرات کا یہ عمل خطے میں کئی دہائیوں سے جاری بدامنی کے خاتمے کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان صورتحال بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا حکومت قبائلی اضلاع وفاقی حکومت وفد بھیجنے کا اعلان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان صورتحال بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا حکومت قبائلی اضلاع وفاقی حکومت وفد بھیجنے کا اعلان وی نیوز خیبرپختونخوا حکومت قبائلی اضلاع وفاقی حکومت بیرسٹر سیف نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کا 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کا اعلان

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بدنام زمانہ گوانتاناموبے ملٹری جیل میں 30 ہزار غیرقانونی تارکین وطن کو قید کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جیل 9/11 کے حملوں کے بعد دہشت گردی کے مشتبہ افراد کو رکھنے کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔
ٹرمپ نے یہ چونکا دینے والا اعلان اس وقت کیا جب انہوں نے لاکن ریلی بل پر دستخط کیے، جس کے تحت چوری اور پُرتشدد جرائم کے الزام میں دستاویزات نہ رکھنے والے تارکین وطن کو مقدمے سے پہلے حراست میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
 اس بل کا نام جارجیا کی نرسنگ کی طالبہ کے نام پر رکھا گیا ہے، جسے گزشتہ سال وینزویلا کے ایک شہری نے قتل کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ وہ ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کر رہے ہیں، جس میں پینٹاگون اور ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ گوانتاناموبے میں 30 ہزار تارکین وطن کو رکھنے کے لیے انتظام شروع کریں۔
انہوں نے دوسرے دورِ اقتدار کے آغاز پر تارکین وطن کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گوانتاناموبے سے نکلنے کو ’ایک مشکل مقام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلان کیے گئے اقدامات ہمیں اپنی کمیونیٹیز میں تارکین وطن کے جرائم کے مسئلے کو ہمیشہ ختم کرنے کے لیے ایک قدم اور قریب لے آئیں گے۔
 ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں مقتولہ امریکی طالبہ کے والدین کی میزبانی کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم لاکن کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ آج کے اقدام سے، ان کا نام بھی ہمارے ملک کے قوانین میں ہمیشہ زندہ رہے گا، اور یہ ایک بہت اہم قانون ہے۔‘
وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد یہ پہلا بِل ہے، جس پر ٹرمپ نے دستخط کیے ہیں۔ 20 جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری کے صرف دو دن بعد ریپبلکن کی زیر قیادت امریکی کانگریس نے اسے منظور کیا تھا۔
وینزویلا کے 26 سالہ جوز انتونیو ابارا کو 2024 میں لاکن ریلی کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جب وہ ایتھنز میں جارجیا یونیورسٹی کے قریب صبح کے وقت لاپتہ ہوگئیں۔
لیکن گوانتانامو کا اعلان ہی وہ چیز ہے جو میڈیا میں سرخیاں بنائے گا۔
القاعدہ کے 9/11 کے حملوں کے بعد امریکہ نے یہ جیل کھولی تھی، جہاں کئی افراد کو غیرمعینہ مدت کے لیے رکھا گیا۔ جن پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، یہ لوگ افغانستان، عراق اور دیگر آپریشنز کے دوران پکڑے گئے تھے۔
آغاز پر کیوبا کے مشرقی کنارے پر واقع اس جیل میں تقریباً 800 افراد کو رکھا گیا تھا۔ قیدیوں کے بیانات میں امریکی سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے ان کے ساتھ ہونے والے تشدد اور بدسلوکی کا ذکر گیا گیا ہے، جس پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے۔
بدھ کے روز کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل نے ٹرمپ کے منصوبے کو ’ظلم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کو ایسے مراکز کے قریب رکھا جائے گا جو امریکہ نے تشدد اور غیرقانونی حراست کے لیے استعمال کیے تھے۔
سابق ڈیمو کریٹک صدور جوبائیڈن اور باراک اوباما نے جیل کو بند کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن دونوں اپنے دورِ حکومت کے اختتام تک اسے بند نہ کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے پاکستانی سلامتی کو خطرات
  • افغان صورتحال کا براہ راست اثر کے پی اور قبائلی اضلاع پر پڑتا ہے، بیرسٹر سیف
  • افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے خیبر پختونخوا سے وفدکی چند روز میں افغانستان روانگی متوقع
  • ٹرمپ کا 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کا اعلان
  • موجودہ اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں کرےگی، رانا ثنااللہ
  • پی ٹی آئی مذاکراتی اجلاس میں بیٹھتی تو توقعات سے کچھ زیادہ ہی لے کر جاتی، عرفان صدیقی
  • طالبان نے افغان لڑکیوں کو پاکستان میں رہ کر تعلیم حاصل کرنے کی ’مشروط‘ اجازت دیدی
  • طالبان نے افغان لڑکیوں کو پاکستان میں رہ کر تعلیم حاصل کرنے کی مشروط اجازت دیدی
  • آئی سی سی مینز ون ڈے کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ پہلی بار افغان کھلاڑی کے نام