دفترخارجہ نے کانگو میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے تفصیلات جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد: دفترخارجہ کے ترجمان نے بیان میں جمہوریہ کانگو میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہائی کمیشن نے متاثرہ شہریوں کے لیے کھانے اور رہائش کا انتظام کرلیا ہے۔
ترجمان وزرت خارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جمہوری کانگو میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں سے متعلق جاری بیان میں کہا گیا کہ کانگو میں حالیہ تنازعات میں اضافے کے بعد گوما شہر میں 150 کے قریب پاکستانی پھنسے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کیگالی میں پاکستان کے ہائی کمشنر نعیم اللہ خان کی کاوشوں سے روانڈا کے حکام نے پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو روانڈا میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اب تک 75 کے قریب پاکستانی روانڈا منتقل ہو چکے ہیں، کیگالی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن نے متاثرہ پاکستانیوں کے لیے رہائش اور کھانے کا انتظام کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائی کمیشن پاکستانی کمیونٹی سے بھی رابطہ کر رہا ہے تاکہ مشکل میں کسی دوسرے شہری کی شناخت اور ان تک پہنچ سکے اور آنے والے دنوں میں مزید پاکستانیوں کے روانڈا جانے کا امکان ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہائی کمیشن کا عملہ ہر اس فرد سے رابطے میں ہے جس نے مدد کی درخواست کی ہے، ہائی کمیشن سرحدی شہر بکاؤو میں پاکستانیوں تک بھی پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کسی بھی متاثرہ پاکستانی کو اگر مدد کی ضرورت ہو تو وہ جاری کردہ نمبرز پر ہائی کمیشن سے رابطہ کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جیلوں میں فوت ہونیوالے 68 قیدی ، اہم تفصیلات سامنے آ گئیں
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا ہے کہ لاہور کی جیلوں میں گزشتہ سال فوت ہونے والے 68 قیدی پنجاب بھر کی جیلوں سے علاج کیلئے لاہور لائے گئے تھے۔ ترجمان نے بتایا کہ پنجاب بھر کی جیلوں سے شدید بیمار قیدیوں کو بہتر طبی امداد کیلئے لاہور کی جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔
لاہور کی جیلوں میں وفات پانے والے قیدی بیماری کے باعث طبی موت کا شکار ہوئے اور ان میں سے کسی بھی قیدی کی موت تشدد کے باعث ہرگز نہیں ہوئی۔ ترجمان نے واضح کیا کہ دوران اسیری وفات پانے والے ہر قیدی کے کیس کی بحکم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج باضابطہ انکوائری کی گئی۔ ایسے تمام کیسز میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی جانب سے باضابطہ انکوائری اور پوسٹمارٹم کے مراحل کے بعد قیدی کی ڈیڈ باڈی ورثاء کے حوالے کی جاتی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ لاہور منتقل ہونے والے بیمار اسیران کا علاج لاہور کے بہترین ہسپتالوں سے کروایا جاتا ہے۔ قیدیوں کی کثیر تعداد بہترین، متواتر اور مؤثر علاج سے شفایاب ہو جاتی ہے۔ پنجاب کی مختلف جیلوں سے علاج کیلئے لاہور آئے قیدی دوران علاج انتقال کی صورت میں لاہور کی جیلوں کے قیدی تصور ہوتے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ جیل میں کسی بھی قیدی کی وفات کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو مطلع کیا جاتا ہے۔ کسی بھی اسیر کی موت کی صورت میں بحکم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج باضابطہ انکوائری کی جاتی ہے۔ لاہور کی جیلوں میں مستقل موجود اور پنجاب بھر سے لائے گئے ہزاروں دیگر اسیران تندرست ہیں۔ پنجاب کی تمام جیلوں میں بیمار قیدیوں کو قانون کے مطابق طبی امداد اور مستقل معائنے کی سہولت دی جاتی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ اسیری کے دوران فوت ہونے والے اکثریتی قیدی منشیات کے مقدمات میں ملوث تھے۔ شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ہر 15 روز میں متعلقہ جیلوں کے دورے کرتے ہیں۔ معزز جج اسیران سے انکے مسائل کے حوالے سے دریافت کرتے ہیں۔ اسی طرح لاہور ہائی کورٹ کے ججز، وزیر اعلیٰ پنجاب، سیکریٹری داخلہ، آئی جی جیل خانہ جات اور ڈی آئی جیز متواتر جیلوں کے دورے کرتے ہیں۔