پی ٹی آئی نے مذاکرات سے بھاگ کر اچھا موقع ضائع کیا،اب وزیراعظم کی پیش کش سے فائدہ اٹھائے،عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی نے مذاکرات سے بھاگ کر اچھا موقع ضائع کیا،اب وزیراعظم کی پیش کش سے فائدہ اٹھائے،عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کو مذاکرات چھوڑنے پر غیر سیاسی اور غیر جمہوری قرار دے دیا۔
سماجی رابطے کی سائٹ پر اپنے ایک بیان مین انہوں نے کہا کہ یک طرفہ طور پر مذاکراتی عمل سے نکل کر پی ٹی آئی نے نہ صرف غیر سیاسی اور غیر جمہوری سوچ کا مظاہرہ کیا بلکہ اپنے مطالبات کے حوالے سے ایک اچھا موقع بھی ضائع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے یہ گاڑی تو چھوٹ گئی ہے، اب انہیں وسیع تر مذاکرات کے لئے وزیر اعظم کی تازہ پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔پی ٹی آئی کو جان لینا چاہیے کہ سڑکیں،چوک، دھرنے اور لانگ مارچ نہ اسے پہلے کسی منزل تک لے کر گئے ہیں نہ اب لے کر جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہر مسئلے کا حل صرف سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات ہی سے نکلتا ہے،پی ٹی آئی جتنا جلدی یہ بات سمجھ لے اس کے لئے اتنا ہی اچھا ہوگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
مذاکراتی کمیٹی 31 جنوری تک قائم رہے گی: عرفان صدیقی
سینیٹر عرفان صدیقی — فائل فوٹومسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہم نے مذاکرات میں ڈیمانڈز پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویسے بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ وہ نہیں آئیں گے اور اگر ان کا فیصلہ ہے کہ وہ نہیں آئیں گے تو پھر ہم بھی دیکھیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ کمیٹی میں 7 حکومتی اتحادی شامل ہیں اور سب کی اپنی مصروفیات ہیں، وہ بتا دیتے کہ چوتھی میٹنگ سے پہلے مطالبات پورے ہونے ہیں تو اسے اعلامیے میں شامل کر لیا جاتا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر کے مطالبات پر جواب ہم نے 28 تاریخ کو دینے تھے، ہم نے 6 ہفتے ان کی ڈیمانڈز کا انتظار کیا، اپوزیشن کے جواب دینے کے لیے7 دن مانگے تھے۔
وزیراعظم سے عرفان صدیقی کی ملاقات، پی ٹی آئی کمیٹی سے مذاکرات کی تفصیل بتادیسیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطے اور مذاکرات جمہوریت کی روح ہیں، وزیراعظم
اُنہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے 23 تاریخ کو مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا، مذاکرات کو ختم کرنے کے لیے مختلف بہانے بنائے کیونکہ وہ مذاکرات ختم کرنا چاہتے تھے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ مذاکرات کا عمل عملاً ختم ہو چکا ہے لیکن کمیٹی قائم ہے اور 31 جنوری تک کمیٹی قائم رہے گی اس دوران اگر اپوزیشن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہے تو کر سکتی ہے، ہمارا حتمی جواب تیار ہے، کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے تو جواب پیش کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کچھ اور ترجیحات ہوں گی اس لیے انہوں نے مذاکرات کا جو عمل شروع کیا خود ہی سبوتاژ کر دیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن نے وزیرِ اعظم پر تنقید کی، فوج پر تنقید کی، جمہوری عمل کی بے توقیری کی گئی اس لیے ہم نہ انتظار کریں گے اور نہ ہی کوئی پیغام لے کر جائیں گے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ نظرِ ثانی کریں گے تو ہم غور کریں گے باقی مذاکراتی کمیٹی وزیرِ اعظم ہی تحلیل کریں گے۔