عامر خان کی حیران کن تبدیلی، فلم یا اشتہار؟ سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ممبئی: بالی وڈ کے "مسٹر پرفیکشنسٹ” عامر خان ایک بار پھر اپنی منفرد اداکاری سے سب کو حیران کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں انہیں ایک غار کے دور کے انسان (Caveman) کے روپ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں عامر خان کو پروستھیٹکس، نقلی داڑھی اور مخصوص میک اپ کے ساتھ مکمل طور پر بدلا ہوا دیکھا گیا، جب کہ ان کے پرانے اور بوسیدہ کپڑوں نے ان کے اس انداز کو مزید حقیقت کے قریب کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو سامنے آتے ہی صارفین قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ آیا یہ کسی فلم کا سین ہے یا کسی کمرشل کا حصہ؟ کچھ رپورٹس کے مطابق، یہ صرف ایک اشتہار کے لیے کیا گیا ہے، تاہم عامر خان کے مداح اصل حقیقت جاننے کے منتظر ہیں۔
ایک اور ویڈیو میں ممبئی کی سڑکوں پر ایک لمبی داڑھی والے شخص کو پھٹے پرانے کپڑوں میں گھومتے دیکھا گیا، جسے لوگ عامر خان سمجھ رہے ہیں۔ یہ منظر دیکھ کر مداحوں نے سوشل میڈیا پر تبصرے اور تجزیے شروع کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ عامر خان نے "لال سنگھ چڈھا” کی ناکامی کے بعد فلمی دنیا سے وقفہ لے لیا تھا، مگر اب وہ اپنی نئی فلم "ستارے زمین پر” کے ذریعے واپسی کر رہے ہیں۔ یہ فلم 2007 کی سپرہٹ فلم "تارے زمین پر” کا تسلسل قرار دی جا رہی ہے، جس میں ایک اور سماجی مسئلے کو اجاگر کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف صحافی برادری کا ملک بھر میں احتجاج
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یوجے) کی کال پر صحافی برادری نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کےخلاف کراچی، لاہور، اسلام آباد اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے، صحافی رہنماو¿ں نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر نجی ٹی وی نیوز چینلز کے اہم عہدے داران، صحافیوں کی بڑی تعداد کے علاوہ سول سوسائٹی، مزدور، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف نعرے درج تھے۔
لاہور میں بھی صحافی برادری نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا، پنجاب اسمبلی کے سامنے پنجاب یونین آف جرنلسٹس سمیت دیگر صحافی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے احتجاجی مظاہرے میں صحافیوں، وکلا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم کو غیر قانونی طور پر منظور کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر بھی صحافی برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ حالیہ ترامیم کے تحت سائبر کرائمز کے قوانین کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ترامیم آزادی اظہارِ رائے اور صحافت کی آزادی پر حملہ ہیں، ترامیم کا استعمال حکومت کو تنقید سے بچانے کے لئے کیا جا سکتا ہے، صحافیوں کا مطالبہ ہے کہ بل کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
دریں اثنا، کوئٹہ، فیصل آباد اور بہاولنگر سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی صحافی برادری نے احتجاج کیا اور پیکا ترمیمی ایکٹ کو صحافت کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آج سینیٹ نے بھی متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔
متنازع پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے، احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آو¿ٹ کیا۔
علاوہ ازیں صحافتی تنظیموں نے اپنے الگ الگ بیانات میں پیکا ترمیمی بل کی مذمت کی تھی۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) سمیت صحافیوں کے حقوق کے گروپوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے ای سی) نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا، جس میں اس ترمیم کی مذمت کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔
حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کئے جائیں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جبکہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکرٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لئے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی شامل ہوں گے جبکہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لئے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔
17 سالہ لڑکے کی دریا کنارے خاتون کے ساتھ زیادتی
مزید :