اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) جاپان مشرق بعید کا ایک ایسا ملک ہے، جسے چڑھتے ہوئے سورج کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے اور جاپانی معاشرہ اپنی تمام تر ترقی کے باوجود ایک روایتی اور قدامت پسند معاشرہ ہے۔ اس تناظر میں ٹوکیو حکومت کی اقوام متحدہ سے شدید ناراضی کی وجہ اس عالمی ادارے کی ایک کمیٹی کا موقف بنا، جو گزشتہ برس اکتوبر میں سامنے آیا تھا اور جس پر جاپانی حکومت نے اپنے باقاعدہ ردعمل کا اعلان آج جمعرات 30 جنوری کے روز کیا۔

ٹوکیو حکومت کا اعلان

ٹوکیو میں جاپانی حکومت نے کہا ہے کہ وہ آئندہ اقوام متحدہ کی خواتین کے حقوق سے متعلق ایک کمیٹی کے لیے کوئی مالی وسائل مہیا نہیں کرے گی۔ اس کے علاوہ اسی کمیٹی کی ایک خاتون رکن کا مجوزہ دورہ جاپان بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جاپان میں دنیا کے معمر ترین انسان کا 116 برس کی عمر میں انتقال

جاپانی کابینہ کے سیکرٹری یوشی ماسا ہایاشی نے کہا کہ اب اقوام متحدہ کی خواتین کے خ‍لاف امتیازی سلوک کی روک تھام کے لیے قائم کمیٹی کی ایک رکن کا جاپان کا دورہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے اور جاپان اس کمیٹی کے لیے کوئی فنڈز بھی فراہم نہیں کرے گا۔

ساتھ ہی ٹوکیو حکومت نے اقوام متحدہ کی اس کمیٹی سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ جاپانی شاہی قوانین سے متعلق اپنا موقف اور سفارشات بھی واپس لے۔ ٹوکیو حکومت میں وزیر کے عہدے پر فائز اور کابینہ کے سیکرٹری کہلانے والے ہایاشی نے کہا کہ جاپان میں شاہی وارث کے طور پر تخت نشین کون ہو گا، اس کا انسانی حقوق اور کسی بھی طرح کے صنفی امتیاز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی کمیٹی نے کیا کہا تھا؟

گزشتہ برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کی خواتین سے متعلق اس رائٹس کمیٹی نے مطالبہ کیا تھا کہ جاپان کو اپنے ہاں ''وارث کے طور پر تخت نشینی کے قدیمی قوانین میں مردوں اور خواتین کے مابین صنفی مساوات کو یقینی بنانا چاہیے۔‘‘

تنہا معمر افراد، جاپانی معاشرے کے لیے چیلنج

ساتھ ہی اس کمیٹی نے یہ سفارش بھی کی تھی کہ جاپان اس سلسلے میں خود کو دیگر بادشاہتوں کی طرف سے متعارف کردہ ''اچھی مثالوں‘‘ سے ہم آہنگ بنائے۔

کمیٹی کے اس مطالبے کے برعکس جاپان میں صدیوں سے رائج شاہی قوانین کے تحت روایت یہ ہے کہ شاہی خاندان کے سربراہ کی اولاد میں سے صرف بیٹے ہی تخت نشین ہو کر ''شہنشاہ‘‘ بن سکتے ہیں۔

موجودہ شاہی خاندان

جاپان کا موجودہ شاہی خاندان اس ملک کا قدیمی حکمران گھرانہ ہے اور جاپانی قوم اپنے شہنشاہ کو بڑی تقدیس کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

اس گھرانے میں بھی ان دنوں شاہی وارث کے طور پر تخت نشینی سے متعلق مروجہ قوانین کے بارے میں کچھ کچھ بحث ہو رہی ہے۔

موجودہ شہنشاہ ناروہیٹو کے جانشین ان کے بھائی ہو سکتے ہیں، جو عمر میں ان سے چند ہی برس چھوٹے ہیں۔ اس کے برعکس شہنشاہ ناروہیٹو کی اپنی ایک بیٹی بھی ہے، جن کی عمر اس وقت 24 سال ہے مگر وہ خاتون ہونے کی وجہ سے تخت نشین نہیں ہو سکتیں۔

جاپانی شہنشاہ آکی ہیٹو کی تخت سے دستبرداری، ایک عہد کا خاتمہ

مزید یہ کہ وقت آنے پر ناروہیٹو اور ان کے چھوٹے بھائی کے بعد جاپان کو اگر اپنے لیے شاہی خاندان کا نیا سربراہ تلاش کرنے کی ضرورت پڑی، تو وہ اس خاندان کے واحد نوجوان مرد رکن، 18 سالہ شہزادہ ہیساہیٹو ہوں گے۔ ہیساہیٹو موجودہ شہنشاہ کے بھتیجے اور مستقبل میں جانشینی کے حق دار کے طور پر ولی عہد بنائے گئے پرنس آکی شینو کے بیٹے ہیں۔

رائے عامہ کا رخ کس طرف؟

جاپان میں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ملکی رائے دہندگان میں سے کئی اس امکان کے لیے ہمدردانہ سوچ رکھتے ہیں کہ شاہی خاندان کی رکن خواتین کو بھی اصولی طور پر تخت نشینی کے حق دے دیا جائے۔

لیکن اپنی پدر شاہی روایات اور سخت سماجی اخلاقیات کے لیے مشہور ملک جاپان میں عوام کی اکثریت قدامت پسند ہے۔

خاص طور پر بادشاہت کے حوالے سے اس قدامت پسندی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر جاپانی شہزادیوں کو بھی شاہی گھرانے کی سربراہ بننے کا حق دے دیا گیا، تو یہ پوری جاپانی قوم کے لیے ایک ''بہت بڑی تبدیلی‘‘ ہو گی۔

یہ بنیادی تبدیلی اگلے چند برسوں میں شاید اس لیے عملی شکل اختیار نہ کر سکے کہ جاپانی پارلیمان میں شاہی وراثت سے متعلق معاملات کے حل کے موضوع پر ہونے والی طویل بحثوں کا بھی تاحال کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکل سکا۔

م م / ع ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کی شاہی خاندان جاپان میں کے طور پر کے لیے

پڑھیں:

حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ

حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کے مطالبے پر آزاد جموں وکشمیر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کے دیرینہ مطالبے پر وفاقی حکومت نے آزاد جموں وکشمیر میں بین الاقوامی ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل وزیراعظم شہباز شریف کو اس سلسلے میں کشمیری نژاد برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا لکھا گیا ایک خط بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں اس مطالبے کی حمایت کی گئی ہے۔برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ کی تعمیر پر زور دیا تھا۔اوور سیز پاکستانیوں کے پرزور مطالبہ کے بعد وفاقی حکومت کی ہدایت پر اسلام آباد میں ایئرپورٹس اتھارٹی نے اس منصوبے کے لیے کنسلٹنسی فرم کی خدمات حاصل کرنے کا اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔حکام کے مطابق اہل کنسلٹنٹس طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ٹینڈر کے عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل مقبوضہ کشمیر میں فوری مداخلت کریں، محمود ساغر
  • یوکرینی شہر سومی پر روسی حملے اور بچوں سمیت شہریوں کی ہلاکت کی مذمت
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار