معروف ٹی وی اینکر اور اداکار فخر عالم کے گھر ڈکیتی کی وارداد
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
وائس چیئرمین ڈی پی ورلڈ پاک، پائلٹ، پرفارمنگ آرٹسٹ، ایوارڈ یافتہ اداکار، ٹی وی ہوسٹ اور اینکر پرسن فخرِ عالم کے گھر ڈکیتی کی وارداد ہوئی جس پر اداکار و ٹی وی ہوسٹ نے امید ظاہر کی ہے کہ مجرموں کو پکڑ لیا جائے گا۔
My home in Karachi has been robbed. Police are on the scene and an investigation is underway.
— Fakhr-e-Alam S.I & S.E (@falamb3) January 29, 2025
جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں فخر عالم نے لکھا کہ ’کراچی میں میرے گھر پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے اور پولیس موقع پرپہنچ گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ انتہائی پریشان کن بات ہے، مجھے امید ہے کہ مجرموں کو پکڑ لیا جائے گا، ان کا کہنا ہے کہ ’چیزیں میرے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں لیکن ذہنی سکون انمول ہے‘۔ میرا اصل اور حقیقی نقصان ذہنی سکون ہے۔
انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں لوگوں سے محتاط رہنے کی بھی اپیل کی، فخرعالم کا شمار پاکستان کے نامور آرٹسٹ اور ایوارڈ یافتہ اداکاروں میں ہوتاہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکار اینکر تحقیقات ٹی وی ڈکیتی فارمنگ آرٹسٹ فخر عالم کراچی میزبان ہوسٹ واردادذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکار اینکر تحقیقات ٹی وی ڈکیتی فارمنگ ا رٹسٹ فخر عالم کراچی ہوسٹ وارداد
پڑھیں:
حب پولیس نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی تحقیقات شروع کردیں
فوٹو: اسکرین گریپ جیو نیوزکراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کے کیس میں حب پولیس کی تفتیش جاری ہے، گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) حب سید فاضل شاہ بخاری کا کہنا ہے کہ تحیققات کر رہے ہیں ملزمان نے کراچی سے دریجی تک کون سا روٹ استعمال کیا، گاڑی کو کس وقت آگ لگائی۔
سید فاضل شاہ بخاری نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات جاری ہیں کہ ملزمان حب سے واپس کراچی کیسے گئے اور گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے سمیت دیگر کوتاہی پر بھی تحقیقات جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
ڈی پی او کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس کی تفتیش ڈی ایس پی وندر محمد جان کےحوالے کی گئی ہے۔
دوسری جانب کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی نشاندہی پر لوہے کی راڈ برآمد کرلی، دوران تفتیش ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ لوہے کی راڈ سے اس نے مصطفیٰ پر 2 گھنٹے تک تشدد کیا، اس کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنے لگا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے، گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا، مصطفیٰ کو کہا ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جا، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
پولیس نے ارمغان کے بنگلے سے اس کا جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کرلیا، مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔