کلینیکل لیبز میں غیر معیاری کیمیکل استعمال ہونے کا انکشاف ،مراسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کلینیکل لیبز میں غیر معیاری کیمیکل استعمال ہونے کا انکشاف ،مراسلہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)کلینیکل لیبز میں غیر معیاری کیمیکل کے استعمال کا انکشاف ،پاکستان میں مرض کی تشخیص کیلئے ہونیوالے ٹیسٹوں پر سوالیہ نشان پیدا ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے صوبوں کو مراسلہ جاری کردیا
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معیاری ری ایجنٹس کا استعمال انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، غیر معیاری کیمیکلز مرض کی تشخیص میں رکاوٹ بن جاتے ہیں، کلینیکل لیبز میں غلط تشخیص سے مریض کیلئے درست ادویات تجویز نہیں ہوسکتی، ڈریپ میں غیر رجسٹرڈ ری ایجنٹس کا استعمال انتہائی خطرناک ہے۔
مراسلہ میں پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈرگ انسپکٹر کلینکل لیبارٹریز میں جاکر کیمیکلز کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیں، غیر رجسٹرڈ اور غیر تصدیق شدہ کیمیکلز کے خلاف ڈریپ کارروائی کرے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیر معیاری
پڑھیں:
سوشل میڈیا کے استعمال اور کھانے کی عادات میں خرابی کے درمیان تعلق کا انکشاف
کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ کا نوعمر بیٹا یا بیٹی سوشل میڈیا پر بہت وقت گزار رہے ہیں تو یہ ان کی کھانے کی عادات میں خرابی کا باعث بن سکتا ہے؟
ایک نئی تحقیق نے سوشل میڈیا کے استعمال اور کھانے کی عادات میں خرابی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا پر گزارے گئے اضافی ہر گھنٹے کے ساتھ کھانے کی خرابی کی علامات ظاہر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ جو نوعمر یا نوجوان زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں، ان میں سائبر بلیئنگ کا سامنا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے، جو بذاتِ خود کھانے کی عادت میں خرابی کا سبب بن سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو میں بچوں کے ماہر ڈاکٹر جیسن ناگاٹا نے بتایا کہ ایک وقت میں متعدد ویڈیوز دیکھنا بھی کھانے کی عادات کو متاثر کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کا ہر اضافی گھنٹہ کھانے کی خرابی کے خطرے کو ایک سال بعد 62 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال اور کھانے کی خرابی کے خطرے کے درمیان یہ تعلق پیچیدہ ہے، اور والدین کو اس سے بچاؤ کے لیے اپنے طریقہ کار پر غور کرنا ہوگا، جو ہر خاندان کے لیے مختلف ہو سکتا ہے۔