متنازعہ پیکا ایکٹ کی منظوری،پی ایف یو جے کا کل ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
متنازعہ پیکا ایکٹ کی منظوری،پی ایف یو جے کا کل ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)متنازعہ پیکا ایکٹ کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے کل ملک بھرمیں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے صدر افضل بٹ اور سیکریٹری جنرل ارشد انصاری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک بھر کے پریس کلبوں اور یونین کے دفاتر میں سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے، متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپوزیشن میں تھی تو انھیں صحافیوں کی آزادی اچھی لگتی ہے، ماضی کی حکومتوں میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔
صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ہمیں بہت امیدیں تھیں کیونکہ واحد بلاول بھٹو نے ماضی میں بھی صحافی کی آزادی کیلئے پارلیمنٹ میں بات کی۔انھوں نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے نتیجے میں پہلے پکڑدھکڑ کی جائیگی پھر سزا دی جائے گی ، پیکاترمیمی ایکٹ کے خلاف پریس فریڈم موومنٹ کا اعلان کردیا ہے، ایکٹ کیخلاف پی ایف یوجے کا صرف احتجاج نہیں بلکہ موومنٹ ہے۔
پی ایف یو جے صدر کا مزید کہنا تھا کہ آزادی صحافت کی تحریک کاآغاز ہوچکا اب اس کا اختتام پورے پاکستان سے لوگوں کے آنے کے بعد ہوگا،پارلیمنٹ ہاوس کے باہر دھرنا دیا جائے گا ، جو پیکا ایکٹ کے خاتمے تک جاری رہے گا۔افضل بٹ نے بتایا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف عدالت بھی جارہے ہیں، جس پر قانونی ماہرین کام کررہے ہیں اور مختلف شقوں کا جائزہ لیاجارہاہے، ایکٹ پر فوری عملدرآمد کاامکان نہیں کیونکہ ابھی اتھارٹی رولز بننے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس اسپیڈ سے حکومت نے قانون منظورکرایا ہوسکتاہے ان کی تیاری بھی مکمل ہو، ایکٹ پر عملدرآمد کی رفتار چند روز میں واضح ہوجائے گی اور ایکٹ سے متاثرہ صحافیوں کو قانونی اور انسانی بنیاد پر بھی تعاون فراہم کریں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ایف یو جے پیکا ایکٹ کا اعلان ایکٹ کی ایکٹ کے
پڑھیں:
صدر مملکت نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025کی توثیق کردی
صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کردی۔ صدر پاکستان نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی بھی منظوری دے دی جب کہ آصف زرداری نے نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن ( ترمیمی) بل 2025 کی بھی توثیق کر دی۔صدر مملکت نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے ہیں، صدر کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا ہے۔
یاد رہے کہ 23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا اور گزشتہ روز یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہوگیا تھا۔اس سے قبل، پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی مولانا فضل الرحمٰن کی درخواست مانتے ہوئے پی آر اے پاکستان کی تجاویز آنے تک بل پر دستخط کچھ وقت کے لیے روک دیے ہیں۔ اس سلسلے میں پی آر اے پاکستان کے نمائندہ وفد نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے خصوصی ملاقات کی تھی جس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور پیکا ترمیمی بل کی مشاورت کے بغیر منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد اور صدر عثمان خان کی بریفنگ سے متعلق خدشات سے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی. ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔