WE News:
2025-01-30@22:16:55 GMT

پاکستان کے دورے پر آئے افراد کے لیے فون رجسٹریشن کی سہولت

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

پاکستان کے دورے پر آئے افراد کے لیے فون رجسٹریشن کی سہولت

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پاکستان کے دورہ کرنے والے مسافروں کو عارضی بنیادوں پر فون رجسٹر کرنے کی سہولت کی یاددہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ 120 دن سے زیادہ قیام رکھنےئ والے افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے میں موبائل ڈیوائس رجسٹریشن پر ٹیکس رقم کیسے معلوم کی جا سکتی ہے؟

ایک پریس ریلیز میں پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان آنے والوں کو مختصر مدت کے لیے رجسٹریشن کی عارضی سہولت دی جاتی ہے  لہٰذا اب 120 دن سے زیادہ قیام کرنے والے اپنے موبائل فون باقاعدہ رجسٹرڈ  کراسکتے ہیں۔

پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں موبائل فون لانے والے مسافر اپنی ڈیوائس رجسٹرڈ  کرائیں اور رجسٹریشن کے لیے ایف بی آر کے مقرر کردہ ٹیکس کی ادائیگی بھی یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیے: 5 جی ٹیکنالوجی کے اجرا میں حائل چیلنجز کیا ہیں؟ پی ٹی اے نے بتادیا

واضح رہے کہ  بیرون ملک سے آنے والے افراد کو موبائل فون رجسٹریشن میں مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ انہیں پاکستان میں استعمال کے لیے بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا تھا۔

حکومت نے اس حوالے سے نرمی برتتے ہوئے 60 دن کی عارضی رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی تھی لیکن اس مدت کو اب 120 دن تک بڑھادیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی اے غیر ملکیوں کے لیے فون رجسٹریشن فون رجسٹریشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی اے فون رجسٹریشن فون رجسٹریشن پی ٹی اے کے لیے

پڑھیں:

فلسطین کے حامی غیرملکیوں کوامریکا بدر کرنے فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہودیوں کی مخالفت سے نمٹنے سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی افراد بشمول طلبہ کو امریکا سے نکال دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا‘، مصر بھی اہل غزہ کی بیدخلی کے خلاف

عرب میڈیا کے مطابق تمام غیر ملکی رہائشیوں کو متنبہ کیا جا رہا ہے جو جہاد حامی مظاہروں میں شامل ہوا انہیں تلاش کرکے امریکا سے ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔

حکمنامے کے کچھ مندرجات کے مطابق ’حماس کے تمام ہمدردوں‘ کے اسٹوڈنٹ ویزے بھی فوری طور پر منسوخ کردیے جائیں گے۔

دریں اثنا مئی میں جاری ہونے والے ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ امریکی جامعات میں ہونے والے 97 فیصد احتجاج پرامن تھے۔

مظاہروں میں شریک طلبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات پر تنقید کو یہود مخالف جذبات سے جوڑنا ایک پرانی حکمت عملی ہے جس کا مقصد فلسطینی حقوق کے حامیوں کی آواز دبانا ہے۔

واضح رہے کہ ہارورڈ اور ہیرس کے ایک نئے سروے کے مطابق ہر 5 میں سے ایک امریکی ووٹر غزہ جنگ میں اسرائیل کے مقابلے میں حماس کی حمایت کرتا ہے۔

یہ سروے 15 اور 16 جنوری 2025 کے درمیان کیا گیا جس میں 2 ہزار 650 رجسٹرڈ ووٹرز کی رائے لی گئی۔ سروے کے نتائج کے مطابق 21 فیصد افراد نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حق میں رائے دی۔

ٹرمپ کے مجوزہ حکم نامے میں خاص طور پر ان افراد کو ٹارگٹ بنایا گیا ہے جو حماس اور حزب اللّٰہ کی حمایت کرتے ہیں۔ حکمنامے کے مطابق اس سے امریکا میں ان بین الاقوامی طلبہ، ملازمین، مہاجرین اور زائرین کے لیے خدشات پیدا ہو گئے ہیں جو ان تنظیموں سے وابستہ مظاہروں یا سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں لہٰذا انہیں فوری ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: زندگی ’صفر‘ سے شروع کرنے پر مجبور فلسطینیوں کی شمالی غزہ کی جانب واپسی جاری

اس حکم نامے میں تحقیقات، جانچ اور ملک بدری کے اقدامات کے لیے ہوم لینڈ سیکیورٹی، محکمۂ خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسیاں سخت نگرانی اور جانچ کے اقدامات کریں گی تاکہ ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی جا سکے۔

حکم نامے کی تحت ایسے غیر ملکیوں کو بھی ملک بدر کیا جاسکتا ہے جو پہلے ہی امریکا میں موجود ہیں اور امریکا مخالف نظریات رکھتے ہیں یا نفرت انگیز نظریے کی تبلیغ کرتے ہیں جبکہ ویزا رکھنے والوں کی سخت جانچ کی جائے گی۔

خصوصاً ان افراد پر کڑی نظر رکھی جائے گی جو مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور شمالی افریقہ سے آئے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ حکم نامہ داخلی اور عالمی سطح پر شدید بحث کا باعث بنے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے گزشتہ دورِ اقتدار میں جاری کردہ ’مسلم بین‘ جیسا ہی ہے جس میں بغیر نام لیے مسلمانوں کو اور ان ممالک کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں۔

مزید پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

دوسری جانب ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ غیر ملکی افراد امریکی آزادی کا غلط استعمال کر کے نفرت یا تشدد کو فروغ نہ دے سکیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کے ناقدین، شہری حقوق کے ادارے اور مہاجرین کی وکالت کرنے والے گروہ نے خبردار کیا ہے کہ یہ حکم نسلی امتیاز، مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور آزادیٔ اظہار پر قدغن کا باعث بن سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا کا کالا قانون ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین کی حمایت

متعلقہ مضامین

  • بین الاقوامی مسافروں کو موبائل ڈیوائس رجسٹریشن اور ٹیکس ادائیگی کی ہدایات
  • پی ٹی اے نے بین الاقوامی مسافروں کو موبائل فون رجسٹریشن کی یاددہانی کرا دی
  • شمالی وزیرستان میں بجلی کا کام کرنے والے 5 مزدور اغواء
  • فلسطین کے حامی غیرملکیوں کوامریکا بدر کرنے فیصلہ
  • شمالی وزیرستان میں بجلی کا کام کرنے والے 6 مزدور اغوا
  • ٹوکن ٹیکس نادہندگان ہوشیار، گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرنے کا فیصلہ ہوگیا
  • گاڑیوں کی رجسٹریشن اور پراپرٹی ٹیکس، نئے قوانین سے عوام کو کیا حاصل ہوگا؟
  • ٹوکن ٹیکس ادا نہ کرنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل
  • ٹوکن ٹیکس نہ ادا کرنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرکے بلاک کرنے کا فیصلہ