صیہونی وزیر اعظم نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو روک دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا سے سامنے آنے والی مختلف رپورٹس میں اس کی وجہ خان یونس میں اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کے حوالے سے سامنے آنے والے افراتفری کے مناظر بتائی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حماس نے سات مزید قیدیوں کو رہا کر دیا ہے تاہم اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو روک دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا سے سامنے آنے والی مختلف رپورٹس میں اس کی وجہ خان یونس میں اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کے حوالے سے سامنے آنے والے افراتفری کے مناظر بتائی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ حوالگی کے موقع کے مناظر کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم سمیت اعلیٰ حکام نے اپنے ردعمل میں شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ جو بسیں فلسطینی قیدیوں کو لے کر جا رہی تھیں انھیں کہا گیا ہے کہ وہ واپس لوٹ جائیں۔ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت جمعرات کو تین اسرائیلی قیدی سمیت سات غیر ملکیوں کو رہا کر دیا گیا تھا جس کے بدلے میں صیہونی حکومت کی جانب سے 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جانا تھا تاہم رپورٹس کے مطابق صیہونی وزیر اعظم نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی
پڑھیں:
حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) ریڈ کراس کے حوالے کیے گئے اسرائیلی فوجی اگام بیرگر ان آٹھ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے پہلی تھی، جنہیں حماس کی طرف سے آج رہا کیا جا رہا ہے۔ یہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم آج جمعرات کو ہی مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ پانچ تھائی باشندوں کو بھی رہا کرنے والی ہے۔ ان آٹھوں افراد کو اسرائیلی جیلوں سے آج ہی 110 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے آزاد کیا جا رہا ہے۔
مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق، بے گھر فلسطینی شمالی غزہ میں واپس گھروں کی طرف
رواں ماہ کے اوائل میں غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا یہ اپنی نوعیت کا تیسرا تبادلہ ہے۔
(جاری ہے)
بیس سالہ بیرگر کو ان چار دیگر اسرائیلی خاتون فوجیوں کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا، جنہیں حماس نے حال ہی میں رہا کر دیا تھا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان نازک قرار دی جانے والی فائر بندی کا مقصد غزہ میں جنگ کو ختم کرنا اور ان درجنوں یرغمالیوں کو رہا کرانا ہے، جنہیں اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ نے اکتوبر 2023ء میں یرغمال بنالیا تھا۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی طرف سے زیر حراست فلسطینیوں یا باقاعدہ سزا یافتہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی اس فائربندی معاہدے کا حصہ ہے۔
غزہ: نوے فلسطینی قیدی رہا
غزہ سیزفائر کے بعد سے پچھلے صرف تین دنوں میں ہی لاکھوں فلسطینی خوشی خوشی شمالی غزہ واپس آئے۔ تاہم ان کی وطن واپسی تلخ و شیریں رہی، کیونکہ تقریباً ہر کسی کا کوئی نہ کوئی دوست یا رشتے دار اس جنگ میں ہلاک ہو چکا ہے۔ پندرہ ماہ کی اس جنگ کے دوران غزہ پٹی کے بیشتر علاقے اور محلے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بیرگر کی واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ''بیرگر اب واپس اسرائیلی سرزمین پر آ گئی ہیں۔‘‘
فوج نے ایک بیان میں کہا، ''تھوڑی ہی دیر پہلے بیرگر سرحد پار کر کے اسرائیلی علاقے میں داخل ہوئیں۔‘‘
ادھر تل ابیب کے ایک چوک میں لوگوں نے بیرگر کی اسرائیل واپسی کو بڑی اسکرینوں پر دیکھا اور خوشی سے تالیاں اور سیٹیاں بجائیں۔
دو یرغمالوں کی رہائی خان یونس میںفائر بندی معاہدے کے تحت حماس جمعرات کو مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ پانچ تھائی یرغمالیوں کو بھی رہا کر رہی ہے۔
ان کی رہائی کے لیے ایک اور 'ہینڈ اوور پوائنٹ‘ جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ جگہ حماس کے مارے جانے والے رہنما یحییٰ سنوار کے تباہ شدہ گھر کے سامنے ہے۔
وہاں بھی ہزاروں لوگ اس منظر کو دیکھنے کے لیے کھڑے تھے۔جمعرات کو رہا ہونے والے دیگر دو اسرائیلیوں کا نام اربیل یہود اور گاڈی موسیٰ ہے۔ پانچ تھائی شہریوں کی رہائی بھی متوقع ہے لیکن سرکاری طور پر ان کی شناخت ظاہرنہیں کی گئی۔
اسرائیل اس ماہ کے شروع میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اس طرح کے تیسرے تبادلے میں آج 30 نابالغ افراد سمیت مزید 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے والا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)