ایف بی آر نے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایات پر عملدرآمد کرتے ہوئے افسران کے لیے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ روک دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر ارشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ کمیٹی کو مطمئن کرنے تک گاڑیاں نہیں خریدیں گے، کمیٹی پہلے پیپرا رولز پر پیپرا اتھارٹی کو بلائے، جب تک پیپرا رولز پر کمیٹی مطمئن نہیں گاڑیوں کی خریداری منجمد رہے گی۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کے 100 ویگو ٹرک کہاں اور کس کے استعمال میں ہیں سب ثبوت ہیں، افسران گاڑیوں کے اسٹکر اتار کر گھروں میں استعمال کرتے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ 22 جنوری کے کمیٹی اجلاس کے بعد ٹیکس حکام گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے ہیں ، ایف بی آر کے افسران نے مجھے براہ راست مارنے کی دھمکی دی ، کراچی میں رہتا ہوں اور دھمکیوں کا جواب دینا بھی جانتا ہوں، ایف بی آر کے حکام نے کاروبار ختم کرنے کی بھی دھمکی دی۔ واضح رہے کہ ایف بی آر نے 13 جنوری 2025 کو ریونیو شارٹ فال کے باوجود افسران کے لیے 1200 سی سی کی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر کافی تنقید ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
ایف بی آر افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ اٹھانے پر فیصل واوڈا کو قتل کی دھمکیوں کا انکشاف
سینیئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں اٹھانے پر مجھے قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈووی والا کی زیرصدارت ہوا جس میں اراکین سمیت چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد لنگڑیال بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں ایف بی آر افسران کو ہدف میں ناکامی پر 6 ارب کی گاڑیاں دی جارہی ہیں، فیصل واوڈا
اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ ایف بی آر افسران کو گاڑیاں دینے کا معاملہ کمیٹی میں اٹھایا تو مجھے افسران کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی گئیں، جس کے شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کچھ ایف بی آر افسران کے نام بھی لیے۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے فیصل واوڈا کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ دھمکیوں کا معاملہ سنجیدہ ہے، اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑا جائےگا، انکوائری ہونی چاہیے۔ اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑا جائےگا۔
فیصل واوڈا نے کہاکہ میں نے اپنی حکومت کے دور میں بھی ایسے معاملات کا سامنا کیا، اس لیے چاہتا ہوں کہ ایسے معاملات میں وقت ضائع نہ ہو، میرے لیے انکوائری نہ کریں کسی اور کا معاملہ ہے تو کرلیں۔
اجلاس دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈووی والا نے انکشاف کیاکہ گاڑیاں معاملہ اٹھانے پر انہیں بھی کچھ پیغامات موصول ہوئے ہیں۔
اجلاس میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے دفتر پر ایف بی آر افسران کے چھاپے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ اس موقع پر کمیٹی ارکان فاروق ایچ نائیک اور دیگر نے کہاکہ یہ معاملہ بہت حساس ہے معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے سے روک دیا
واضح رہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا نے ایف بی آر افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ گاڑیاں خریدنے کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں اٹھایا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر خریداری کا عمل روکنے کا کہا تھا۔ تاہم وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جوابی خط لکھتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایف بی آر افسران کو گاڑیوں کی فراہمی ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انکشاف ایف آئی اے انکوائری ایف بی آر ایف بی آر افسران چیئرمین ایف بی آر چیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والا فیڈرل بورڈ آف ریونیو فیصل واوڈا قتل کی دھمکیاں گاڑیوں کی خریداری وی نیوز